تہران : پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے متصل ایران کے سرحدی صوبہ سیستان بلوچستان سے ایران کے سرحدی فورس کے اہلکاروں سمیت 14افراد کو اغوا کیا گیا ہے۔ایران کے خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق مغویوں میں رضاکار بھی شامل ہیں۔ارنا کے مطابق ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پاکستان کی حکومت سے مغویوں کی بازیابی اور اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کرنے کو کہا ہے۔ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ارنا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سرحدی فورسز کے اہلکاروں سمیت رضاکاروں کو پیر کو علی الصبح پاکستان کی سرحد سے متصل ایران کے صوبہ بلوچستان سے اغوا کیا گیا۔ارنا نے اسلامک ریوالیوشن گارڈز کور کے ایک بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان ان دہشت گردوں اور قانون شکنوں کے خلاف کاروائی کرے گا جنہوں سرحدی علاقوں میں پناہ لی ہے۔ارنا نے کہا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ کے معاون برائے مغربی ایشیا نے تہران میں پاکستان کے سفیر سے کہا ہے کہ باہمی تعاون کے معاہدوں، اچھی ہمسائیگی اور بین الاقوامی تقاضوں کے ناطے پاکستان مغوی ایرانی اہلکاروں کی بازیابی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرے گا۔ارنا کے مطابق پاکستانی سفیر سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہر قسم کی پیش رفت سے ایران کی وزارت خارجہ کو آگاہ کرے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان کے سفیر نے بھی اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ارنا کے مطابق درایں اثنا پاکستان میں متعین ایرانی سفیر نے پاکستانی حکام سے ملاقات کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ مغویوں کی بازیابی اور اغوا میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف اقدامات کیئے جائیں۔واضح رہے کہ ایران سے پاکستان کی طویل سرحد لگتی ہے جو کہ دشوارگزار علاقوں پر مشتمل ہے۔ایران کے ساتھ اس سرحد پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے پانچ اضلاع واقع ہیں جن میں چاغی، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادر شامل ہیں ایرانی حکام کی جانب سے ماضی میں یہ الزامات عائد کیا جاتا رہا ہے کہ ایران کے سرحدی علاقوں میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کاروائی کے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پناہ لیتے ہیں تاہم پاکستانی حکام اس کی تردید کرتے رہے ہیں۔
فیس بک کمینٹ