بیجنگ : چین نے پاکستان کو مالی امداد فراہم کرنے پر رضامندی کے اظہار کے ساتھ ساتھ معیشت، زراعت، قانون نافذ کرنے اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پندرہ معاہدوں اور یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان معاہدوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور معاشی تعاون کو مزید وسعت دینے میں مدد ملے گی۔پاکستان کے ساتھ ان معاہدوں پر دستخط کی تقریب ہفتے کو بیجنگ کے تاریخی گریٹ ہال آف پیپلز میں ہوئی جہاں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنی چینی ہم منصب لی کی کیانگ سے باہمی امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے وزراء شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور خسرو بختیار نے پاکستان کی جانب سے ان معاہدوں پر دستخط کیےچین اور پاکستان میں طے پانے والے معاہدوں میں اسلام آباد پولیس اور بیجنگ پولیس اور پاکستان کے اعلی تعلیم کے کمیشن اور چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے درمیان تعاون کی دستاویزات بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کو اس وقت تجارتی خسارے کی وجہ سے شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ رواں سال کے آغاز سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 42 فیصد کمی ہوئی ہے اور اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر آٹھ بلین ڈالر رہ گئے ہیں اسی وجہ سے گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کو دروہ کیا تھا اور پاکستان کے پرانے اتحادی اسلامی ملک سے چھ ارب ڈالر کا مالیاتی پیکج حاصل کیا تھا۔پاکستان کی حکومت کی کوشش ہے کہ چین اور دوسرے دوست ملکوں سے بھی مالی مدد حاصل کی جائے تاکہ ملک کی مالی مشکلات کو حل کیا جا سکے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کم سے کم قرضہ لیا جائے۔پاکستان اور چین کے وزراء اعظموں کے درمیان ملاقات کے بعد چین کے نائب وزیر خارجہ کونگ ژان یو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین اپنی استطاعت کے مطابق ہی پاکستان کو مالی مدد فراہم کرے گا۔انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے کہ چین کی حکومت پاکستان کو موجودہ مالی مشکلات سے نکلنے میں ضروری مدد اور تعاون فراہم کرے گی لیکن اس کی تفصیلات اور اس سلسلے میں ممکنہ اقدامات مزید مذاکرات کے بعد طے کیا جائیں گے۔چین کے نائب وزیر خارجہ نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں میں کمی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی تبدیلی ہوئی تو ان منصوبوں میں مزید اضافہ ہی ہو سکتا ہے۔
فیس بک کمینٹ