کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بدترین کمی کے بعد امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔جمعے کو مارکیٹ کا آغاز ہوا تو اوپن بینک میں ڈالر کی قیمت میں اچانک 8 روپے اضافہ ہوا اور روپے کے مقابلے میں ایک ڈالر 142 روپے تک جا پہنچا جبکہ کچھ بینکوں میں ڈالر مزید 2 روپے اضافے سے 144 روپے تک ٹریڈ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی اوپن مارکیٹ میں بھی دیکھی جارہی ہے اور ایک ڈالر 138 روپے میں خرید جبکہ 144 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ادھر کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر 134 روپے تک ٹریڈ ہورہا تھا لیکن اچانک روپے کی قدر میں کمی کردی گئی، جس سے ڈالر کی قیمت 142روپے تک پہنچ گئی۔ڈیلرز کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے لیے رکھی گئی شرائط کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔اس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ روپے کی قدر میں اچانک کمی نے مارکیٹ میں بے چینی کی صورتحال پیدا کردی ہے کیونکہ ٹریڈرز امید کر رہے تھے کہ اوپن مارکیٹ 143 سے 144 کے درمیان کھلے گی۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں یہ کمی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کا نتیجہ ہوسکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کا تسلسل ہے۔ظفر پراچہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی کا باضابطہ اعلان کرے تاکہ کرنسی ڈیلر کے درمیان اس ہیجانی صورتحال کا خاتمہ ہوسکے۔ڈالر کی قدر میں اضافے پر تجزیہ کار احسن محنتی کا کہنا تھا کہ انٹربینک میں اس طرح ڈالر کی قیمت بڑھنا متوقع نہیں تھا کیونکہ ملک ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام میں شامل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ’ماضی قریب میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی روکے گی‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی قدر میں اضافے کی خبر پاکستان کے لیے اچھی نہیں، اس سے ملک کے درآمدی بل میں بھی اضافہ ہوگا‘۔احسن محنتی کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو کہا گیا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے روپے کی قدر 145 روپے فی ڈالر اور شرح سود 10.5 فیصد تک لائی جائے اور ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے مطالبے پر عمل کر رہی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے کے بعد بھی ڈالر کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا اور ڈالر کی قدر 136 روپے تک جا پہنچی تھی۔اکتوبر کے آغاز میں ڈالر کی قیمت 124 روپے تک تھی جو بعد ازاں 11 روپے 70 پیسے اضافے کے ساتھ 136 تک پہنچی اور گزشتہ 2 ماہ سے مارکیٹ میں ڈالر 133 سے 136 کے درمیان ہی ٹریڈ ہورہا تھا۔اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا اور جولائی کے وسط میں روپے کی قدر اچانک 7 روپے کم ہو گئی تھی، جس سے ڈالر 131 روپے تک جا پہنچا تھا۔تاہم 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی تھی اور جولائی کے اختتام تک ایک ڈالر، 124 روپے تک پہنچ گیا تھا۔
فیس بک کمینٹ
4 تبصرے
The reward points you will get can be used booking travel tickets
and hotel services as well as for entertainment purposes.
Although if you wish to minimize your risk of failing and make
money fast, I’ll favor to be an innovator. It was virtually
impossible to perform on-line deals without having a charge card not too long back.
Thank you for another informative web site. Where else may
I get that type of information written in such a perfect way?
I’ve a mission that I’m just now running on, and I have been on the look out for such information.
I wish to show my appreciation for your generosity supporting folks who require
assistance with your matter. Your real commitment to getting the
solution all through had been rather valuable and has constantly empowered people
like me to attain their endeavors. Your entire valuable guidelines denotes a great deal a person like me and much more to my office colleagues.
Best wishes; from each one of us.
Thanks for every other informative web site. Where else may just
I am getting that kind of information written in such an ideal way?
I’ve a mission that I am simply now operating
on, and I’ve been on the look out for such information.