لاہور: ہائیکورٹ نے گورنر ہاؤس کی بیرونی دیواریں گرانے سے متعلق حکم امتناع جاری کردیا۔لاہور ہائیکورٹ میں گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کے خلاف خواجہ محسن عباس نے درخواست دائر کی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گورنر ہاؤس تاریخی ورثہ ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کسی تاریخی ورثے کی عمارت کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا بلکہ اس کی تزئین و آرائش کی جاسکتی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ وزیراعظم کا حکم غیر قانونی ہے، اس عمل سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہوگا لہٰذا گورنر ہاؤس کی دیواریں توڑنے کو فوری روکا جائے۔خواجہ محسن عباس کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید نے سماعت کی۔عدالت نے درخواست پر مختصر سماعت کے بعد حکومت امتناع جاری کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔سماعت کے آغاز پر جسٹس مامون الرشید نے استفسار کیا کہ کیا گورنر ہاؤس کی دیواریں گرادی ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ دیواریں گرانے کا کام شروع ہوچکا ہے، یہ گورنر ہاؤس ایک صدی سے بھی پرانا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ دیواریں گرانے کے لیے کابینہ سے اجازت بھی نہیں لی گئی جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس طرح کے کام کے لیے اخبار میں اشتہار دینا ضروری ہے۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ گونر ہاؤس کی عمارت کو مسمار نہیں کیا جارہا، صرف دیواروں کی بات ہوئی ہے، جس پر جسٹس مامون الرشید نے کہا کہ میں یہی پیدا ہوا ہوں میں جب سے دیکھ رہا ہوں یہ دیوار موجود ہے۔اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ گورنر ہاؤس کس کے کنٹرول میں آتا ہے؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گورنر ہاؤس گرانے کا حکم دیا گیا۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواریں گرانے کا اقدام کالعدم قرار دے اور اس پر حکم امتناع جاری کرے۔بعد ازاں عدالت نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے پر حکم امتناع جاری کردیا، ساتھ ہی یہ حکم دیا کہ ایک اینٹ بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلنی چاہیے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر دیواریں گرائی گئیں تو سب جیل میں ہوں گے، عدالتی فیصلے کے خلاف کچھ ہوا تو عدالت کسی کو نہیں چھوڑے گی۔واضح رہےکہ وزیراعظم عمران خان نے گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد دیواروں کو گرانے کا کام بھی شروع کردیا گیا تھا۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد ملک کے چاروں گورنرز ہاؤسز کے مخصوص حصوں کو عوام کے لیے کھولا گیا ہے۔
فیس بک کمینٹ