اسلام آباد : وزارتِ داخلہ نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے جماعت الدعوة اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم تنظیمیں قرار دے دیا ہے۔ وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق وزیرِ اعظم کے دفتر میں ہونے والی ایک میٹنگ میں نیشنل ایکشن پلان کا از سرِ نو تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کو تیز کیا جائے۔
لاہور میں جماعت الدعوة پاکستان کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بیرونی دباؤ کا نتیجہ بتایا اور کہا کہ اس سے ’تحریک آزادیِ کشمیر‘ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق میں مضبو ط آواز بلند کرنے کے جرم میں جماعةالدعوة پر پابندی لگائی گئی ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر پہلے بھی بھارتی مطالبہ پر پابندیاں لگائی گئیں لیکن پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں واضح طور پر قرار دیا کہ جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن دونوں پرامن جماعتیں ہیں۔یحییٰ مجاہد نے کہاکہ جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن نے پہلے بھی بیرونی دباﺅ پر لگائی گئی پابندیوں کیخلاف عدالتوں سے رجوع کیا اب بھی وہ عدالتوں میں جائیں گے اور قانونی راستہ اختیار کریں گے۔یاد رہے کہ گذشتہ سال جنوری میں حکومتِ پاکستان نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعت الدعوۃ سمیت ان تمام تنظیموں کے لیے عطیات اور چندہ جمع کرنے پر پابندی کے احکامات جاری کیے تھے جو اقوام متحدہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں یا انھیں عالمی ادارے کی جانب سے اس معاملے میں زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔دوسری طرف وزارتِ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے القاعدہ اور اس کے ساتھ منسلک افراد پر اقتصادی اور سفری پابندیوں کے متعلق احکامات پر عمل درآمد کو قانونی شکل دینے کے لیے ایس آر او بھی جاری کیا تھا۔جنوری اور فروری میں ان تنظیموں کے تحت جاری سکولوں، ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو بند کردیا گیا۔ ایمبولینسیں قبضے میں لے لی گئیں۔ چندے کے لیے لگائے کیمپ اکھاڑ دیے گئے۔ ان پر چندہ اور قربانی کی کھالیں دینے پر پابندی لگا دی گئی۔لیکن پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف ہوا کہ وہ آرڈیننس جس کے تحت جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اس کی مدت ختم ہو چکی ہے اور چونکہ حکومت نے نہ آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی اور نہ ہی اسے پارلیمان میں لا کر ایکٹ میں بدلنے کی کوششیں کی اس لیے دونوں تنظیمیں پاکستان میں اپنی اپنی سرگرمیاں آزادی سے کرتی رہیں۔
ــ( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ