بہاولپور:بہاول پور پولیس نے ا یف سی کالج بہاولپور کے پروفیسر خالد حمید کے قتل میں ملوث تحریک لبیک لیہ کے رہنما ظفرگیلانی کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا ہے ۔ ظفرشاہ گیلانی کا تعلق لیہ کے علاقے فتح پور سے ہے ۔ وہ وکالت کے شعبے سے منسلک ہے اور پیر آف چھتر شاہ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ پروفیسر خالد حمید کے قتل کے موقع پر ظفر شاہ 21سالہ قاتل خطیب حسین سے مسلسل رابطے میں تھا۔حوالات میں موجودخطیب حسین نے بتایا کہ اس کالج میں یا میرے خاندان میں کسی کومعلوم نہیں تھا کہ میں کیا کرنے جارہاہوں۔اس نے ظفرحسین شاہ گیلانی کا نام لیتے ہوئے بتایا کہ میں ان کے ساتھ رابطے میں تھا۔ پولیس کے مطابق متشدد طالب علم کا لہجہ ظفرشاہ گیلانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انتہائی نرم ہوجاتاتھا اور وہ ان کا بہت احترام سے ذکرکرتاتھا۔پولیس نے خطیب حسین کے موبائل فون اور واردات میں استعمال ہونے والے دودیگر موبائل فونز کاپنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے تجزیہ کروایا تو بہت سے حقائق سامنے آگئے۔ خطیب حسین نے پولیس کوبتایا کہ اس کا کسی مولوی خاندان سے تعلق نہیں اور نہ وہ حافظ قرآن ہے۔ اس کے والد کا بہاولپور میں موٹرسائیکلوں کا شوروم ہے۔اس نے بتایا کہ اس کی ظفرگیلانی سے دوستی تھی اور اس نے ظفرگیلانی کو دومرتبہ بتایا تھا کہ وہ پروفیسر صاحب کو قتل کرنے جارہاہے۔فون ریکارڈ کے مطابق وہ واٹس ایپ پر ظفرشاہ کے ساتھ رابطے میں تھا اور روزانہ ان کے ساتھ اس کی گفتگو ہوتی تھی۔خطیب حسین نے ظفرشاہ کو یہ بھی پیشکش کی کہ وہ ان کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ کو متحرک رکھا کرے گا۔خطیب حسین نے پولیس کو بتایا کہ قتل سے ایک رات پہلے میں نے ظفرگیلانی کوفیس بک میسنجرپر بتایا تھا کہ میں پروفیسر کو قتل کردوں گا۔اس نے بتایاکہ میں نے ظفرگیلانی کا جواب نہیں دیکھا لیکن پولیس کے مطابق فون ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ظفرشاہ گیلانی نے خطیب حسین کے اس عمل کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ڈی ایس پی شمس خان اس کیس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ظفرگیلانی واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا میں ایک مذہبی تنظیم کے15اکاﺅنٹس کا ایڈمن ہے۔ٹوئٹر پرظفر گیلانی کے ذاتی اکاﺅنٹ بھی آٹھ ہیں جن کے ذریعے وہ تحریک لبیک کی مہم چلاتا تھا۔ٹوئٹرپر ایک تصویر میں ظفرگیلانی مولانا خادم رضوی کے ساتھ بھی بیٹھا ہے۔اس نے 2018ءکے انتخابات میں تحریک لبیک کے ٹکٹ پر این اے187سے الیکشن لڑا اور 7425ووٹ حاصل کیے۔حلقے میں اس کی پانچویں پوزیشن تھی۔چند ماہ پہلے جب آسیہ کیس بریت کا فیصلہ ہوا تو وہ سڑکیں بلا ک کرنے کے الزام میں بھی گرفتارہواتھا۔
فیس بک کمینٹ