لندن : برطانیہ کی وزیرِ اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ معاہدے کے معاملے پر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے سات جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔جمعے کو لندن میں 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر اپنے خطاب میں برطانوی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ’شدید پشیمانی‘ کی بات ہے کہ وہ بریگزٹ نہیں کروا سکیں۔ تقریر کےدوران ان کی آواز بھرا گئی اور ان کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔انھوں نے کہا کہ ‘میں نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی یہ کوشش رہی کہ برطانیہ صرف چند لوگوں کو فائدہ نہ دے بلکہ سب کے لیے ہو۔ان کا کہنا تھا میں نے ریفرینڈم کے نتائج کو عزت دینے کی کوشش کی اور ’ہمارے انخلا کے لیے شرائط پر مذاکرات کیے۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں نے ارکان پارلیمان کو قائل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں لیکن افسوس میں اس میں کامیاب نہیں ہو سکی۔‘انھوں نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ہو چکا ہے کہ برطانیہ کے بہترین مفاد میں یہی بہتر ہے کہ کوئی نیا وزیر اعظم ملک کی قیادت کرے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں آج یہ اعلان کر رہی ہوں کہ میں سات جون کو کنزرویٹو پارٹی کے قائد کی حیثیت سے مستعفی ہو رہی ہوں۔‘برطانوی وزیراعظم نے کہا ’میں نے پارٹی کے چیئرمین سے اتفاق کیا ہے کہ آئندہ ہفتے نئے وزیرِاعظم کی انتخاب کا عمل شروع ہو جائے گا۔‘انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے بعد آنا والا وزیرِ اعظم شاید بریگزٹ پر اتفاق رائے حاصل کر لے۔تاہم ان کا کہنا تھا ’اتفاق رائے اسی وقت ہو گا جب فریقین سمجھوتہ کریں گے۔‘