میر پور خاص : سندھ کے ضلع میرپور خاص میں دوسری جماعت کی اسلامیات کی کتاب کی مبینہ بےحرمتی کے خلاف ہنگامے میں کچھ ہندو تاجروں کی دکانوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق پولیس نے جانوروں کے ایک ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا ہے۔پھلڈیوں شہر کے ایس ایچ او زاہد لغاری نے بی بی سی کے ریاض سہیل کو بتایا کہ ڈاکٹر کاغذ میں جانوروں کی دوائیں باندھ کر دیتا تھا۔پولیس کے مطابق ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک مقدس کتاب کے اوراق میں دوا باندھ کر دی، جس پر علاقے کے لوگ مشتعل ہو گئے۔
مشتعل ہجوم نے جلاؤ گھیراؤ، دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ڈاکٹر کے کلینک سمیت دو دکانوں کو نذرآتش بھی کر دیا گیا۔پولیس
نے بتایا کہ ڈاکٹر اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ غلطی سے ہوا۔ البتہ پولیس نے ان کے خلاف جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی رہنما مولانا حفیظ الرحمان نے کہا کہ ڈاکٹر نے جان بوجھ کر ایسا کیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر نے مقدس کتاب کے 51 صفحات میں دوائیں باندھ کر دیں۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کچھ لوگ مشتعل ہوگئے، جنھوں نے دکانوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا۔ تاہم ان کے مطابق اب صورتحال معمول پر ہے اور دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔علاقے کے مکینوں کے مطابق اس سے قبل مذہبی جماعتوں کے کارکنان نے ڈنڈے کے زور پر شہر بند کرانے کی کوشش کی۔ مقامی صحافیوں کے مطابق ڈاکٹر کی کلینک اور ایک میڈیکل سٹور سمیت چار دکانوں کو پہلے لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد انھیں آگ لگا دی گئی۔مشتعل ہجوم نے ڈاکٹر کے گھر پر بھی دھاوا بولا، جس کے نتیجے میں ان کا خاندان گھر خالی کر کے بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔میرپورخاص پولیس کے ایس ایس پی جاوید بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ جو افراد جلاؤ گھیراؤ میں ملوث تھے، ان کے خلاف بھی مقدمات درج کر کے انھیں گرفتار کیا جائے گا۔ان کے بقول مشتعل افراد کو ’نہ تو اسلام سے پیار تھا اور نہ ہی اپنے پڑوسیوں سے۔ یہ مکمل طور پر شرپسند لوگ تھے۔‘پھلڈیوں میرپورخاص سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں کی آبادی 6000-7000 افراد پر مشتمل ہے اور اکثریت کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔پھلڈیوں ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین بابو لچھمن نے بی بی سی کو بتایا کہ حکام نے ان کو تحفظ کی یقین دہانی کروائی ہے اور ان کا بھی یہ مطالبہ ہے کہ واقعے کی تحقیقات کروائی جائیں۔ان کے مطابق شہر کی مرکزی مسجد کے پیش امام مولوی اسحاق نے لوٹ مار کرنے والوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو)