لاہور : صوبہ پنجاب میں پولیس کی جانب سے تھانوں میں موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔صوبائی اے آئی جی آپریشنز کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ہدایات کے باوجود پولیس اہلکاروں کو موبائل فون استعمال کرتے پایا گیا ہے۔نوٹیفیکیشن میں پنجاب کے تمام سٹی پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایس ایچ او یا انچارج سے نیچے کوئی بھی پولیس افسر ڈیوٹی پر اپنا موبائل استعمال نہیں کرے گا۔
یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے کہ جب حال ہی میں مبینہ پولیس تشدد کے کچھ کیس سامنے آئے ہیں جن میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’ڈیوٹی پر کسی بھی افسر کی ویڈیو بنانا اور اسے اپ لوڈ کرنا منع ہے۔ کسی بھی خلاف ورزی پر نہ صرف ملوث اہلکار بلکہ سربراہ افسر کے خلاف ڈیپارٹمنٹل ایکشن لیا جا سکتا ہے۔‘
اسی سلسلے میں پیر کے روز راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف تھانے کے ایس ایچ او اور محرر کے پاس ٹچ موبائل یا سمارٹ فون ہو گا۔حکم میں مزید کہا گیا کہ تھانے میں آنے والے کسی بھی شخص کے پاس ایسا فون نہ ہو جس میں ویڈیو بنانے کی سہولت موجود ہے۔بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کوئی بھی تفتیشی افسر یا دوسرا پولیس اہلکار تھانے کی حدود میں ویڈیو بنانے والا موبائل یا سمارٹ فون استمعال نہیں کر سکے گا۔
تاہم پولیس کے محمکہ اطلاعات عامہ کی جانب سے یہ وضاحت بھی سامنے آئی ہے کہ تھانوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی سے ڈی ایس پی، انچارج انوسٹیگیشن اور ایس ایچ او کو استثنی حاصل ہوگا جبکہ عام شہری کے موبائل فون سمیت تھانے میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ متعلقہ تھانہ کرے گا۔اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص تھانے میں کسی مقدمے کے سلسلے میں آتا ہے تو تھانے کے مرکزی دروازے پر ہی اس شخص کے زیرِ استعمال موبائل فون کو تحویل میں لے لیا جائے گا اور ان کی واپسی پر یہ موبائل واپس کر دیا جائے گا۔
سٹی پولیس افسر کے دفتر میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کو آئی جی پنجاب کے دفتر سے یہ حکم ملا تھا جس پر فوری طور پر عمل درآمد کرتے ہوئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔اس ضمن میں جب آئی جی پنجاب کے پبلک ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا گیا تو اُنھوں نے اس بارے میں کسی ردعمل کا اظہار نہیں ہے۔سی پی او راولپنڈی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں تمام تھانوں کے انچارج کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو غیر قانونی حراست میں نہ رکھا جائے۔
راولپنڈی پولیس کے حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام حالیہ چند روز قبل پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے ہاتھوں مبینہ تشدد سے چند افراد کی ہلاکت کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اُٹھایا گیا ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ اس بات کے شواہد بھی ملے ہیں کہ تفتیشی اہلکاروں کی طرف سے کسی بھی ملزم کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو میں زیادہ کردار ایسے پولیس اہلکاروں کا ہوتا ہے جن کا اس تفتیشی افسر سے کوئی دشمنی ہوتی ہے۔
اس پابندی کے حوالے سے آئی جی پنجاب عارف نواز نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ اقدام محمکہ پولیس کی کارکردگی کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔’عموماً یہ دیکھنے میں آ رہا تھا کہ دوران ڈیوٹی پولیس اہلکار فون کے استعمال میں مصروف نظر آتے تھے جس کے باعث وہ اپنی ڈیوٹی صحیح طریقے سے سرانجام نہیں دے پا رہے تھے۔‘آئی جی پنجاب نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پولیس کے عملے سمیت عام شہریوں کو بھی تھانے میں داخل ہوتے ہوئے فون لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی اور تھانے میں داخلے سے پہلے پولیس عملے اور سائلین کو اپنے فون گیٹ پر جمع کرانا ہوں۔
(بی بی سی اردو)