اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے خلاف دائر ہونے والے تین نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں ان پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی گئی۔دوسری جانب احتساب عدالت نے نواز شریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 2 اکتوبر کو پیش ہونے اور 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔سابق وزیراعظم سخت سیکیورٹی اور پروٹوکول میں اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس سے احتساب عدالت پہنچے جہاں انہیں حاضری لگانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔پیشی کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے مؤکل کے خلاف دائر ہونے والے تینوں ریفرنسز پر وکالت نامے احتساب عدالت میں جمع کرائے۔احتساب عدالت نمبر ایک میں پیش ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نے عدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبیعت ٹھیک نہیں۔جس پر احتساب عدالت کا کہنا تھا کہ ’پھر آپ جاسکتے ہیں‘۔بعد ازاں احتساب عدالت میں کارروائی کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ ’نواز شریف کو عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دی جائے کیونکہ وہ سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں اور انہیں سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں‘اس موقع پر نیب پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ ’نیب ریفرنسز کے حوالے سے پاکستان میں دستیاب واحد ملزم نواز شریف ہیں لہذا انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی انہیں پیشی سے استثنیٰ ملنی چاہیے‘۔نیب پراسکیوٹرز نے نیب قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’علیل کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے نواز شریف کے تمام بچے لندن میں موجود ہیں لہذا انہیں وہاں جانے کی ضرورت نہیں اور ریفرنسز کا مقدمہ رکنا نہیں چاہیے‘۔جس کے بعد عدالت نے نواز شریف کے وکیل کے جانب سے پیشی سے استثنیٰ کے لیے کی جانے والی درخواست مسترد کردی۔
فیس بک کمینٹ