کوئٹہ : کوئٹہ میں چرچ میں بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دھماکے کے بعد فائرنگ کی گئی جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق 4 دہشت گردوں نے چرچ پر حملہ کیا تھا، جن میں سے ایک کو سیکیورٹی اہلکاروں نے چرچ کے دروازے پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دوسرے مسلح دہشت گرد نے خود کو چرچ کے دروازے پر دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا جبکہ دیگر دو حملہ آور سیکیورٹی اہلکاروں کو دیکھ کر فرار ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ فرار ہونے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔واقعے میں زخمی یا ہلاک ہونے والے افراد کے حوالے سے وزیر داخلہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق 4 افراد واقعے میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ فوری طور پر زخمیوں کی حتمی تعداد کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔سیکیورٹی حکام کے مطابق بم دھماکا کوئٹہ میں زرغون روڈ کے انتہائی حساس علاقے امداد چوک پر قائم ایک چرچ میں ہوا جس کے بعد مسلح دہشت گردوں نے فائرنگ بھی کی اور واقعے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دھماکے کے وقت چرچ میں دعائیہ تقریب جاری تھی اور اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد یہاں موجود تھی۔ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم جائے وقوع پر سیکیورٹی اہلکاروں اور مسلح دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا رہا۔سرکاری حکام کے مطابق دھماکے کے بعد کوئٹہ بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور غیر متعلقہ افراد کو جائے وقوع کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔حکام کے مطابق متاثرہ علاقے کے قریب کوئٹہ کا ریلوے اسٹیشن جبکہ اہم سرکاری عمارتیں بھی موجود ہیں جبکہ اس سے قبل ہی چرچ پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی۔سرکاری حکام کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہر ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی گئی۔کوئٹہ سول ہسپتال میں 5 لاشیں لائی گئیں جن میں ایک لاش خاتون کی بھی تھی، سول ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق یہاں ریسکیو رضاکاروں نے 20 زخمیوں کو منتقل کیا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ کوئٹہ میں اقلیتوں، مذہبی رہنماؤں سمیت پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پولیس کے سینیئر افسران کو قتل کیا جاچکا ہے۔
اس سے قبل 25 نومبر 2017 کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دھماکے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوگئے تھے۔
(بشکریہ : ڈان نیوز )