اسلام آباد: سپریم کورٹ نے زینب قتل از خود نوٹس کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے ملزم عمران کے بین الاقوامی گروہ سے رابطے سے متعلق دعوؤں پر ان کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب انصاف ہوگا جو سب کو نظر آئے گا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے از خود نوٹس کیس میں زینب قتل کے حوالے سے ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات سے متعلق سماعت کی۔سماعت کے دوران اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود اور ان کے وکیل شاہ خاور سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ آچکی ہے جس سے ایسا لگتا ہے کہ جو الزامات اینکر پرسن کی جانب سے لگائے گئے تھے وہ درست ثابت نہیں ہوئے۔چیف جسٹس نے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے کہا تھا کہ اگر میری بات غلط ثابت ہوجائے تو مجھے پھانسی دے دی جائے‘۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا لاہور میں مقدمے کی سماعت کے دوران خیال تھا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو معافی مانگ لینی چاہیے، تاہم اب عدالت دیکھے گی کہ الزامات کے کیا اثرات مرتب ہوں گے اور اس ضمن میں کیا کرنا ہے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں ڈارک ویب کا وزٹ کیا اور ان ویب سائٹز پر موجود 12 سے 14 سال کی لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز موجود تھیں جنہیں حذف کروایا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈارک ویب سے ویڈیوز ڈیلیٹ کروانے کا تعلق اس واقعے سے کیسے ہے؟ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت میں کہا کہ وہ اپنے الزامات پر معافی مانگنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ اب معافی کا وقت نکل گیا ہے اور اب معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، اگر آپ مقدمہ لڑنا چاہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا اور اب جو انصاف ہوگا وہ سب کو نظر آئے گا۔سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل نیوز ون کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر وضاحت طلب کرلی جبکہ کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
فیس بک کمینٹ