اسلام آباد : پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیشِ نظر ملک میں عالمی وبا سے نمٹنے والے قومی ادارے نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے ایسے شہر جہاں کیسز مثبت آنے کی شرح دو فیصد سے زیادہ ہے وہاں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی ہو گا۔
این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کل سے جن پابندیوں کا اطلاق ہو گا ان میں ایسے علاقے جہاں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے وہاں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے تحت تمام کاروباری سرگرمیاں جن میں ریستوران، مارکیٹ، شاپنگ مال، شادی ہال وغیرہ رات دس بجے اور تفریحی مقامی شام چھ بجے بند کیے جائیں گے۔تاہم ہسپتال، کلینک اور میڈیکل سٹورز پر ان پابندیوں کا اطلاق نہیں ہو گا۔
ادھر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے یعنی پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے اکھٹے ہونے پر پابندی اور اس کے تحت عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے والوں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز ایک میڈیا بریفینگ کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہو چکی ہے۔ روزانہ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور جن اضلاع میں کیسز زیادہ ہیں وہاں کچھ پابندیوں کے لیے غور کیا جا رہا ہے اور کمرشل سرگرمیوں کے اوقات کار میں کمی بھی زیر غور ہے۔این سی او سی میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے، یہ چیز واضح ہوتی چلی جا رہی ہے اور اس کے اعدادو شمار میں بتدریج واضح اضافہ ہورہا ہے۔ چار سے پانچ ہفتے قبل روزانہ کی بنیاد پر 400-500 کیسز ہوتے تھے جبکہ اس وقت ان کی تعداد روزانہ 700 سے اوپر آچکی ہے اور کورونا کے ذریعے ہونے والی اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی ہفتوں میں ہر سو ٹیسٹ میں سے دو فیصد تک ٹیسٹ پازیٹو آنے کی شرح نوٹ کی گئی لیکن اب اس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ شرح اب اڑھائی سے تین فیصد تک پہنچ چکی ہے
( بشکریہ : بی بی سی اردو )