روحی بانو کے لئے .. قمر رضا شہزاد
سو ہم رخصت ہوئے
اب آپ روئیں
اپنے چہرے کو بھگوئیں
تعزیت نامے لکھیں ۔۔۔۔
ہماری زندگی پر خوبصورت گفتگو کرتے ہوئے ہونٹوں کو لرزیدہ رکھیں
ہماری یاد میں برپا
کسی ریفرنس میں ۔۔۔۔ جی بھر کے بولیں
ہاں یہی تو ہے وہ لمحہ
ہمارے فن کی سیڑھی پر قدم رکھیں
اور اپنا قد بڑھائیں ۔۔
جی
ہمارے نام سے منسوب کر دیں شہر کی کوئی گلی یا چوک
ہم تو جاچکے ہیں
کیا ہمیں اس سے غرض ہے
جب ہمارےسانس چلتے تھے
کسی پر کیا ہمارا تو خود اپنے آپ پر بھی بس نہ چلتا تھا
نہیں معلوم ہم زندہ تھے یا پھر زندہ رہنے کی اداکاری میں کھوئے تھے
کہاں کھل کر ہنسے تھے اور کہاں جی بھر کے روئے تھے
فیس بک کمینٹ