نام ور ترقی پسند دانش ور اور سیاسی رہنما قسور گردیزی کے کتب خانے اور علم دوستی کا ذکر تو بارہا ہوا لیکن کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ شعر کہتے تھے ۔ جیل میںحبیب جالب کے ساتھ ان کی شعری محفل بھی رہتی تھی ۔ معروف صحافی اور پنجابی کے نام ور شاعر ولی محمد واجد مرحوم نے بتایا تھا کہ 1955 میں مشاعرہ مثالی درسگاہ حسین آگاہی میں ایک مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت قسور صاحب نے کی تھی مشاعرہ کے بعد صدارتی خطاب میں انہوں نے حاضرین کو ایک قطعہ سنا کر بے پناہ داد حاصل کی
شب فراق گزرتی نظر نہیں آتی
پری سبو میں اترتی نظر نہیں آتی
وہ زلف جس کوکہ الجھا دیاترے غم نے
ترے بغیر سنورتی نظر نہیں آتی
فیس بک کمینٹ