کوئٹہ :حالیہ برف باری سے ہر شے نے سفید چادر اوڑھ لی تو شہر کے امرا موسمی نزاکتوں سے ہم قدم ہو کر خوب شاہ خرچیاں کرتے رہے اور لطف اندوز ہوتے رہے ۔ ۔ ۔ ۔ مگر اس بے رحم سرد موسم میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے لیے بارانِ رحمت اور برف باری زحمت بن گئی۔ کوئٹہ کے پوش علاقہ جناح ٹاون میں تین منزلہ بنگلے کے زیرِسایہ جھگی نما گھر میں رہنے والی گل سیمہ سنو مین بنا کر خوش ہو رہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مگر اس خوشی سے شاید گل سیمہ اور ان کے بہن بھائیوں کی پریشانیاں کئی گنا زیادہ ہیں. گل سیمہ کہتی ہے کمروں کی چھتیں ٹپک رہی ہیں، گھر کا صحن برف اور کمرے پانی سے بھرے پڑے ہیں۔ ہر طرف سے گیلے اور خستہ حالت جھگی نما گھر کے صحت مند بچوں کے بیالیس سالہ والد شاہ محمد کہتے ہیں زمین اور لوگوں کی اجتماعی خوش حالی کے لیے تو برف باری خدا کی رحمت ہے مگر ہمارے لیے زحمت بن گئی ہے ۔ قدرت کی جانب سے بارش اور برف باری، نظام اور صاحبانِ اقتدار کی جانب سے معاشرتی، معاشی عدم مساوات اور نا انصافی ۔ ۔ ۔ کسی دوسرے کی زمین پر چند پرانے کپڑوں کے ٹکڑوں سے عارضی چاردیواری اور جھگی نما کمرے تو بنا دیے گیے ہیں مگر نہ گیس ہے، نہ پانی، نہ بجلی ۔شاہ محمد کے ننھے پیارے بچے بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں مگر خدا جانے موسم اور نظام کے بدلتے رنگ اور ستم ظریفیاں ان بچوں کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر ہونے بھی دیں گی یا نہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔؟
اب اس میں کسی کا کیا قصور؟
جو کرتا ہے خدا کرتا ہے۔
(بشکریہ: حال حوال ڈاٹ کوم )
فیس بک کمینٹ