شاکربھائی السلام علیکم
خیریت تو ہے یہ ڈاک والے بہت پھرتیاں دکھارہے ہیں ۔۔ تمہارا 14تاریخ کالکھاہواخط مجھے 17تاریخ کومل گیا یعنی صرف دودن کے وقفے سے ۔ خدا خیر کرے یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔محکمہ ہو سعودی عرب کا اوراتنی تیزی؟ ۔ اس مرتبہ جواب میں خود میں نے بھی دوروز کی تاخیر کردی۔اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ سعید بدرصاحب سے تصویر حاصل کرکے تمہیں بھجواناتھی۔ اس لیے آج شام تصویر ملی ہے تو تمہیں خط لکھ رہا ہوں۔ دوسری ضمنی وجہ یہ تھی کہ پرسوں تمہارا خط ملااس روز چونکہ جمعرات تھی سو میں اپنی پھپھوجان کے پاس اوکاڑہ چلاگیا۔سوچا جمعہ گزرجائے گا ۔کل رات واپس آیا۔اب تمہارے خط کی طرف آتا ہوں۔
آج لاہور میں طفیل نقوش کی یاد میں جلسہ تھا۔ میں تو نہیں جاسکا،سنا ہے میرزا ادیب اور قدرت اللہ شہاب کے سوا تمام مقررین غیر ادیب تھے۔جہاں تک میری رائے ہے تو بھائی میں میاں طفیل سے لے کر محمد طفیل تک سب طفیلیوں کواچھا نہیں سمجھتا۔ سعید بدر کوتمہارا خط مل گیا ہے ان کافوٹو بھیج رہا ہوں تاکہ تم انہیں پہچان سکو۔ فرق یہ ہے کہ اب ان کے سر کے بال کچھ زیادہ اُڑ گئے ہیں۔ لیکن پھربھی غنیمت ہیں۔ بشری رحمان صاحبہ کی جوکتاب انڈیا میں شائع ہوئی اس کا ایک الگ قصہ ہے۔ کتاب کے چاروں ناولٹ رحمان نیئر نے بیسویں صدی اور روبی میں چھاپ کرکتاب کا بھٹہ بٹھا دیا۔ ہوتل باباوالے کالم کی پسندیدگی کا شکریہ ۔اگلا کالم ریڈیو ملتان کے بارے میں ہے ۔ آج کل دوچارکتابیں زیرمطالعہ ہیں ،ایک تو حسن عسکری کی جھلکیاں ۔۔بہت زوردار کالم ہیں۔۔دوسری افتخارخواجہ کی دس پھول ایک کانٹا۔ان دنوں شاعری کم ہورہی ہے۔ دوچار شعر کہے لیکن غزلیں مکمل کرنے کا موقع نہیں مل رہا۔تمہارے لیے محبتیں
والسلام
رضی
19جولائی 1986
( امروز میں تمہارے مضمون کی تصحیح شائع ہو گئی ۔۔ تراشہ حاضر ہے )
شاکربھائی السلام علیکم
خیریت تو ہے یہ ڈاک والے بہت پھرتیاں دکھارہے ہیں ۔۔ تمہارا 14تاریخ کالکھاہواخط مجھے 17تاریخ کومل گیا یعنی صرف دودن کے وقفے سے ۔ خدا خیر کرے یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔محکمہ ہو سعودی عرب کا اوراتنی تیزی؟ ۔ اس مرتبہ جواب میں خود میں نے بھی دوروز کی تاخیر کردی۔اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ سعید بدرصاحب سے تصویر حاصل کرکے تمہیں بھجواناتھی۔ اس لیے آج شام تصویر ملی ہے تو تمہیں خط لکھ رہا ہوں۔ دوسری ضمنی وجہ یہ تھی کہ پرسوں تمہارا خط ملااس روز چونکہ جمعرات تھی سو میں اپنی پھپھوجان کے پاس اوکاڑہ چلاگیا۔سوچا جمعہ گزرجائے گا ۔کل رات واپس آیا۔اب تمہارے خط کی طرف آتا ہوں۔
آج لاہور میں طفیل نقوش کی یاد میں جلسہ تھا۔ میں تو نہیں جاسکا،سنا ہے میرزا ادیب اور قدرت اللہ شہاب کے سوا تمام مقررین غیر ادیب تھے۔جہاں تک میری رائے ہے تو بھائی میں میاں طفیل سے لے کر محمد طفیل تک سب طفیلیوں کواچھا نہیں سمجھتا۔ سعید بدر کوتمہارا خط مل گیا ہے ان کافوٹو بھیج رہا ہوں تاکہ تم انہیں پہچان سکو۔ فرق یہ ہے کہ اب ان کے سر کے بال کچھ زیادہ اُڑ گئے ہیں۔ لیکن پھربھی غنیمت ہیں۔ بشری رحمان صاحبہ کی جوکتاب انڈیا میں شائع ہوئی اس کا ایک الگ قصہ ہے۔ کتاب کے چاروں ناولٹ رحمان نیئر نے بیسویں صدی اور روبی میں چھاپ کرکتاب کا بھٹہ بٹھا دیا۔ ہوتل باباوالے کالم کی پسندیدگی کا شکریہ ۔اگلا کالم ریڈیو ملتان کے بارے میں ہے ۔ آج کل دوچارکتابیں زیرمطالعہ ہیں ،ایک تو حسن عسکری کی جھلکیاں ۔۔بہت زوردار کالم ہیں۔۔دوسری افتخارخواجہ کی دس پھول ایک کانٹا۔ان دنوں شاعری کم ہورہی ہے۔ دوچار شعر کہے لیکن غزلیں مکمل کرنے کا موقع نہیں مل رہا۔تمہارے لیے محبتیں
والسلام
رضی
19جولائی 1986
( امروز میں تمہارے مضمون کی تصحیح شائع ہو گئی ۔۔ تراشہ حاضر ہے )