ہرسال کی طرح2024بھی ہمیں بہت سے دکھ دے گیا۔ان میں کچھ دکھ ذاتی اور کچھ اجتماعی ہیں ۔ کچھ ہستیاں ایسی ہیں جنہوں نے ہماری زندگیوں کو خوب صورت بنایا اور کچھ ایسی ہیں جو قومی یا عالمی منظر نامے میں بہت اہمیت رکھتی تھیں ۔گزشتہ برس ہم نئے سال میں اپنے دوستوں امجد حیات سدوزئی،حسنین اصغر تبسم اورارشاد امین کے بغیر داخل ہوئے تھے اور 2024 میں ہمیں ڈاکٹر اسلم انصای ،راشد سیال ، نصیر رعنا ، توقیر بخاری اور خالد بٹ داغ مفارقت دے گئے ۔
سال 2024 کا آخری دکھ ہمیں نامور شاعر و ماہرتعلیم حبیب الرحمن بٹالوی کی جدائی کی صورت میں ملا۔ان کا 24دسمبر 2023 کو انتقال ہواتھا۔اب سال کے آخری لمحات میں دکھوں کا گوشوارہ مرتب کرنے بیٹھا تو احساس ہوا کہ بچھڑنے والوں کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے ۔اور یہ فہرست ہی طویل نہیں ہو رہی ہماری تنہائی میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ سال 2024 کا پہلا دکھ ہمیں یکم جنوری کو عظمت کمال کی جدائی کی صورت میں ملا گویا سال کا آغاز ہی موت کی خبر سے ہوا ۔ عظمت کمال شعر کہتے تھے اور معروف نعت گو شاعر ڈاکٹر عاصی کرنالی کےصاحب زادے تھے ۔ 11 جنوری کو نام ور اداکار خالد بٹ انتقال کر گئے ، خالد بٹ رشتے میں میرے نانا تھے ۔اور معروف صداکار اور اداکار زاہد سلیم بٹ کےبڑے بھائی تھے ۔جن دوستوں نے میری کتاب ’پیر سپاہی اور ملتا ن کی دیگر کہانیاں ‘ میں ملتان کےمحرم اور بارہ وفات والا مضمون پڑھا ہے وہ جانتے ہیں کہ اس میں حسین آگاہی والی ماں جی کا ذکر موجود ہے ۔ خالد بٹ ان کےبڑے صاحب زادے تھے۔
13 جنوری کو نامور طبی ماہر ڈاکٹر احمد فراز طویل علالت کے بعد رخصت ہو گئے وہ معروف سفرنامہ نگار ڈاکٹر شگفتہ فراز کے شریک حیات تھے۔ڈاکٹر احمد فراز کے ساتھ ہماری دوستی کئی برسوں پر محیط تھی ۔ فوٹو گرافی ان کا شوق تھا اور تقریبات میں وہ ڈاکٹر شگفتہ کے ہمراہ آتے تو ایک ایک لمحہ کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کر دیتے ۔ یکم فروری کو معروف دانشور اور محقق اسلم رسول پوری کی وفات کی خبر ملی ۔ 21 فروری کو نام ور صحافی نذیر ناجی کی وفات گویا ایک پورے عہد کا خاتمہ تھا ۔ناجی صاحب نے اکتوبر 1999 میں ملتان ائیر پورٹ پرنواز شریف کے تقریر نویس کی حیثیت سے وہ تقریر لکھی تھی جس میں جنرل مشرف کی برطرفی کا اعلان کیا گیا تھا ۔ ناجی صاحب اکادمی ادبیات پاکستان کےسربراہ بھی رہے اور ان کےدور میں ادیبوں کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کئے گئے تھے ۔7 مارچ کو معروف معالج اور کتاب دوست ڈاکٹر پرویز حیدر ہم سے جدا ہوئے ۔ ڈاکٹر صاحب سے ملتان میں بھی ملاقاتیں رہیں لیکن جب وہ سرگودھا میں تھے تو انہوں نے ہمارے پیارے مسعود کاظمی کی ڈسٹرکٹ ہسپتال میں جس طرح دیکھ بھال کی اس نے ہمیں ہمیشہ کےلیے ان کا معترف کر دیا ۔ 21 مارچ کو قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان سعید احمد طویل علالت کے بعد 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پاکستان کے 27 ویں کرکٹر اور چھٹے کپتان تھے۔ پی ٹی وی کے سنہرے دور کے سینئر پروڈیوسر راشد ڈار بھی ان نامور شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے 2024 میں ہمیں ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔ وہ کئی عرصے سے کینسر سے جنگ لڑ رہے تھے۔ 20 مارچ کو 84سال کی عمر میں دنیا فانی سے رخصت ہوگئے۔ راشد ڈار الف نون، من چلے کا سودا، سونا چاندی اور اندھیرا اجالا جیسے ڈرامے بنانے پر شہرت رکھتے تھے۔ دو روز بعد ہی کرکٹ کےحوالے سے افسوس ناک خبر آئی جب 23 مارچ کو سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) شہریار خان انتقال کر گئے ۔ ان کی عمر 89 برس تھی ۔
سرائیکی کے نام ور شاعر مشتاق سبقت پچیس مارچ سوموار کی شب حرکت قلب بند ہو جانے سے انتقال کر گئے ۔ ان کی عمر 60 سال تھی ۔ مشتاق سبقت کا تعلق محمود کوٹ سے تھا انہیں سرائیکی خطے میں ان کی مزاحمتی شاعری کے حوالے سے جانا جاتا تھا ۔ وہ پورے خطے میں اپنی نظموں اور دوہڑوں کے حوالے سے پہچانے جاتے تھے ۔ 30 مارچ کو نامور صحافی اور افسانہ نگار رعنا اقبال کراچی میں انتقال کرگئیں۔21 اپریل کو سینئر بیوروکریٹ رویئداد خان انتقال کر گئے وہ اپنے طویل کیریئر کے دوران بہت سے اہم عہدوں پر فائز رہے ۔
21 اپریل کو ہی سینئر صحافی حیدر تقی کے انتقال کی خبر ملی حیدر صاحب سے روزنامہ جنگ کے زمانے میں کم وبیش ہر دوسرے تیسرے روز فون پر رابطہ ہوتاتھا ۔وہ ادارتی صفحے کے انچارج تھے اور ملتان سے مجھے کوئی شذرہ یا خالد مسعود خان کا کالم ارسال کرنا ہوتا تھا ۔ اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ رئیس امروہوی کےبھتیجے اور جنگ کےپہلے ایڈیٹر سید محمد تقی کے صاحب زادے ہیں جنہوں نے1983 میں گارڈن ایسٹ والے گھر میں میرا ہاتھ دیکھ کر کہا تھا ’ نوجوان جب آپ کی عمر چالیس برس ہو جائے گی تو آپ کی لمبی ڈاڑھی ہو گی اور ٹخنوں سے اوپر شلوار ۔شاکر حسین شاکر میرے ساتھ تھے انہوں نے اسی روز سے میرے چالیسویں سال کا انتظار شروع کر دیا اور اب میں ساٹھ برس کا ہونے کو ہوں ۔ اسد اشلوک کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے تھا ۔ ہم تین برس قبل ڈیرہ اسماعیل خان گئے تو ان سے مختصر ملاقات ہوئی ، پھر وہ اسی برس ملتان بھی آئے ۔ ۱6 مئی کو یہ خوبصورت شاعر ہمیں داغ مفارقت دے گئے ۔ 19 مئی کو ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوئے ۔26 مئی کو نام ور اداکار طلعت حسین کا انتقال ہوا تو گویا پی ٹی وی کا ایک پورا عہد رخصت ہو گیا ۔ 28 مئی کو ملتان کے جواں سال صحافی اور ماہر تعلیم توقیر بخاری کو بلاوا آ گیا ۔ 10 جون کو پی ٹی وی کی نیوز کاسٹر تسکین ظفر نے داعیئ اجل کو لبیک کہا ۔ اردواورپنجابی کے شاعر سرورنغمی کا یکم جولائی کو ملتان میں انتقال ہوا ۔ 3 جولائی کو پاکستان کے اسٹیج، ٹی وی اور فلم کے نامور اداکار سردار کمال لاہور میں انتقال کر گئے۔ 3 جولائی کو معروف صحافی ، براڈ کاسٹر اور ڈرامہ نگار یونس عدیم کا انتقال ہوا یونس عدیم کا تعلق لودھراں سے تھا لیکن انہوں نے ملتان اور لاہور میں بہت سا وقت گزارا ۔ 6 جولائی کو شیف ناہید انصاری کے انتقال کی خبر آئی ۔ 31 جولائی کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے ۔
24 ستمبر کو سینئیر صحافی نصیر رعنا ہم سے جدا ہوئے ۔ رعنا صاحب سے آخری ملاقات دو برس قبل دو اگست کو اظہر سلیم مجوکہ کے ہمراہ ہوئی تھی نصیررعنا صاحب کے ساتھ میری محبت کا ایک رشتہ طفیل ابن گل کے ناتے تھا ۔طفیل ابن گل نے مجھے نصیر رعنا صاحب کی بہت سی کہانیاں سنائی تھیں ۔خودمجھے بھی ابتدائی دنوں میں نوائے وقت کے صفحات میں نصیر رعنا نے شائع کیا تھا ۔نصیررعنا نے بہت متحرک زندگی گزاری۔ ملتان پریس کلب ہو یا ملتان یونین آف جرنلسٹس ۔ہم نے رعنا صاحب کو ہمیشہ کارکنوں کے حقوق کے لیے بات کرتے دیکھا۔ 8 ا کتوبر کو سینئر اداکار مظہر علی کا انتقال ہوا ۔ مظہر علی اپنے کیرئیر میں کئی مشہور ڈراموں عروسہ، افشاں اور دیمک کا حصہ رہے۔ 9 اکتوبر کو 86 سال، بھارتی تاجر اور مخیر شخصیت، ٹاٹا گروپ کے سابق چیئرمین رتن ٹاٹا کا انتقال ہوا ۔ 9 اکتوبر کو ہی سینئر سیاست دان اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر الہٰی بخش سومرو 98 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔11 اکتوبر کو پاکستان کے لیجنڈری اداکار عابد کشمیری انتقال کر گئے۔
22 اکتوبر و نامور ماہر تعلیم ، ماہر اقبالیات ، محقق ، اردو اور فارسی کے شاعر ڈاکٹر اسلم انصاری کی جدائی نے جنوبی پنجاب سمیت دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں کو اداس کر دیا ۔ ڈاکٹر اسلم انصاری عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت تھے ۔ ان کی وفات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا ۔ اردو اورہریانوی کے معروف شاعر رانا نوشاد قاصر 24 اکتوبر کو طویل علالت کے بعد ملتان میں انتقال کرگئے ۔ 24 اکتوبر کو ہی معروف شاعرہ اور ٹی وی اینکر آئینہ مثال لاہور میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئیں۔ وہ لیہ سے تعلق رکھنے والے استاد شاعر نسیم لیہ کی صاحبزادی تھیں ۔ 26 اکتوبر کو برصغیر پاک و ہند کے عظیم موسیقار، طبلہ نوازی کے فن میں یکتا الطاف حسین المعروف استاد طافو خان فانی دنیا سے رخصت ہو گئے۔استاد طافو خان نے سیکڑوں فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور کئی نامور گلوکاروں کو متعارف کرایا۔ دو نومبر کو رہبر کسان کے جو اں سال ایڈیٹر رفیق قیصر کا ملتان میں انتقال ہوا ۔رفیق قیصر شعر و ادب سے بھی دلچسپی رکھتے تھے ۔ خود بھی شعر کہتے تھے ۔ ان کی وفات پر ہر آنکھ اشک بار تھی ۔ 16 نومبر کو عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر الیاس احمد بلور انتقال کرگئے۔18 نومبر کو ممتاز ادیب، صحافی اور دانشور خالد احمد کا لاہور میں انتقال ہوا وہ فرنٹیئر پوسٹ ،پاکستان ٹائمز اور نیوز ویک پاکستان میں بطور ایڈیٹر خدمات سرانجام دیتے رہے ۔
نامور ماہر تعلیم اور ایف جی گرلز ہائی سکول ملتان کینٹ کی سابق پرنسپل مس ام َ کلثوم طویل عدالت کے بعد 20 نومبر کو اسلام آباد میں انتقال کر گئیں ان کی عمر 86 برس تھی اور وہ طویل عرصہ سے صاحب فراش تھیں ۔
ایک اور صدمہ جسے بہت عرصہ تک فراموش نہیں کیا جائے گا عالمی شہرت یافتہ خطاط اور کاتب قرآن محمد راشد سیال کی جدائی کا ہے ۔ جواں سال راشد سیال کا 12 دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا تو شہر میں کہرام مچ گیا ۔ راشد سیال خطاطی کے ساتھ ساتھ ڈیزائیننگ کے بھی ماہر تھے ۔ انہوں نے بہت کم عمری میں خط راشد کے نام سے ایک رسم الخط بھی ایجاد کیا ۔ دو ہزار سے زیادہ مساجد کی تزئین کی اور کئی بین الاقوامی نمائشوں میں پاکستان کی نمائیندگی کی ۔ 23 دسمبر کو نام ور ناول نگار ، افسانہ نگار اور آئی ایس پی آر کے سابق سربرہ ریٹائرڈ کرنل ابدال بیلا رخصت ہوئے وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے اور مشرف دور میں ملتان میں بھی تعینات رہے ۔ اسی روز 23 دسمبر کو ہی سابق کور کمانڈر اور جنرل ضیاء الحق کے دست راست لیفٹیننٹ جنرل فیض علی چشی کی موت واقع ہوئی ۔ 25 دسمبر کو معروف شاعر اور ادیب زاہد مسعود انتقال کر گئے ۔ وہ کئی برسوں سے یادداشت کھو بیٹھے تھے ۔ 26 دسمبر کو پاکستان کی پہلی انگریزی ناول نگاری بیپسی سدھوا امریکا میں انتقال کر گئیں ۔ 27 دسمبر کو سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے وفات پائی ۔ اور 30 دسمبر کو امریکہ کے نوبل انعام یافتہ سابق صدر جمی کارٹر 100 برس کی عمر میں اس جہان سے رخصت ہو گئے ۔
فیس بک کمینٹ