لوگ اپنی مرادیں لیے نہ جانے کہاں کہاں سے آئے تھے۔ کتنی مرادیں اپنے ساتھ آنسو بطور گواہ لے کر آئی تھیں کہ مراد پوری ہونا لازمی تھی۔ کسی کے پاس ہدیے کے لیے پیسے تھے تو کسی کے پاس کوئی کھانے کی چیز۔ وہاں بھی لوگ ایک دوسرے کو حسد کی نگاہ سے دیکھ رہے تھے۔
اچانک سب کی نظروں کا مرکز ایک شخص بنا، جس کے ہاتھ خالی تھے۔ وہ سب کی نظروں میں غرور دیکھ کر اندر داخل ہوا۔ وہ کچھ دینا چاہتا تھا۔ اس نے سب کو نظر انداز کیا اور سجدے میں گر گیا۔
فیس بک کمینٹ