پھر سے لہو لہان ہیں بازار شہر کے
کِس نے مٹا کے رکھ دیے آثار شہر کے
دامن قبائے دخترِ جمہور چاک ہے
ڈھونڈو کہیں تو صاحبِ دستار شہر کے
آلامِ شامِ ہِجر کے آداب کی قسم
لگتے ہیں زہر جلوہء انوار شہر کے
ساحلؔ ہمیں تو آج بھی لگتے ہیں پُرفریب
اِس بزمِ اِنقلاب میں افکار شہر کے
فیس بک کمینٹ