تم سے دن بھر کی کہوں اور تمہاری بھی سُنوں
یہ جو اترے ہیں رگ و جاں میں سبھی درد چُنوں
تم مجھے پیار سے سمجھاؤ مری ڈھارس باندھو
اور نصیحت پہ تمہاری، میں نئے خواب بُنوں
کاش! آ جائے کوئی کال تمہاری امی
اب کے سنبھلے گی نہ حالت یہ ہماری امی
کتنے دن بیت گئے تم ہی بتاؤ تو بھلا
کب بھلا تیرے بنا عمر گزاری امی؟ ؟
اتنا کڑوا کیوں دیا زہر جدائی والا ؟
اتنی کڑوی تو دوا بھی نہ کبھی دی تھی امی
"آخری کال” تمہاری جو سنی تھی میں نے
اس میں بھی دل کی کوئی بات نہیں کی امی
فیس بک کمینٹ