ستمبر دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ بچوں کا سرطان قابل علاج ہے. بچوں کے سرطان سے بچاؤ شاید ممکن نہیں ہے لیکن ایسے اقدام اٹھائے جا سکتے ہیں جن سے اس کی بروقت تشخیص ممکن ہو۔ اسٹیجنگ بہت عام فہم اصطلاح ہے۔ اسٹیجنگ کا مطلب یہ ہے کہ کیکڑے نے اپنے پاؤں انسانی جسم میں کس حد تک پھیلا رکھے ہیں۔ ہر کیکڑے کا پھیلاؤ مختلف ہوتا ہے یعنی وہ اپنے ابتدائی مقامی عضو سے اٹھ کر اپنی استطاعت کے مطابق دوسرے مختلف انسانی اعضا کو متاثر کرتا ہے۔
خون کا سرطان بچوں میں سب سے عام ہے، خون کے سرطان کی سب سے عام قسم پری بی اے ایل ایل ہے۔ اس کی مزید درجہ بندی کی جائے تو معیاری خطرے کا سرطان سب سے زیادہ پایا جاتا ہے اور سب سے آسانی سے جکڑا جا سکتا ہے۔ نظام خون کے کیکڑوں کی دوسری قسم لمفوما ہے۔ ان کو ہاجکن اور نان ہاجکن لمفوما میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں ہاجکن لمفوما کا علاج نسبتاً آسان ہے، لیکن یہ دونوں کیکڑے جڑ سے اکھاڑے جا سکتے ہیں۔
ٹھوس سرطان یا رسولیاں سرجری، کیموتھیراپی اور ایکس شعاعوں کے ذریعے ٹھکانے لگائی جا سکتی ہیں۔ اکثر ٹھوس سرطان اپنی انتہائی شکل میں بھی جکڑے جا سکتے ہیں لیکن ہڈی اور آنکھ کے سرطان اگر پھیل جائیں تو بچوں کے ٹھیک ہونے کی شرح بہت قلیل رہ جاتی ہے۔
بچوں کا سرطان بڑوں کے سرطان کی نسبت زیادہ قابل علاج ہے۔ اس سرطان کی ابتدا، زندگی اور نتیجہ بڑوں سے یکسر مختلف ہے۔ بڑوں کے معالج بچوں کے کینسر کا علاج نہیں کر سکتے، یہ بات شاید وہ خود نہیں جانتے۔ اٹھارہ سال سے کم عمر کے افراد اور نوجوانوں میں پائے جانے والے بچوں کے سرطانوں کا علاج بچوں کے ماہرین سرطان سے کروانا چاہیے۔
بچوں کے سرطان میں علاج کے لحاظ سے شدید طبقاتی تقسیم پائی جاتی ہے. یورپ اور امریکہ میں علاج کی کامیابی کی شرح 90 فیصد ہے۔دوسری طرف پاکستان جیسے غریب ملک میں یہ شرح صرف 20 فیصد ہے ۔ ڈبلیو ایچ او مختلف طریقوں سے 2030 تک غریبوں میں علاج کی کامیابی 60 فیصد تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کے نجی، خیراتی اور مہنگے ہسپتالوں میں علاج سرکاری ہسپتالوں کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔ سرکاری ہسپتال تشخیص تک کے مکمل وسائل سے محروم ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں کینسر کی عام ادویات کی فراہمی بھی محدود پیمانے پر ہے اور مہنگی دوائیں بالکل ناپید ہیں۔
بچوں کے کینسر میں علاج کی کامیابی دوران علاج اور بعد ازعلاج بچوں کی مناسب دیکھ بھال کی مرہون منت ہے۔مخصوص علاج کے ساتھ ساتھ معاون دیکھ بھال کا مطلب بچوں اور ان کے خاندان کا نفسیاتی اور سماجی طور پر خیال رکھنا، علاج کے ناگوار مراحل پر بچوں کو درد سے بچانا، انہیں جراثیم سے محفوظ رکھنا، انہیں بروقت خون لگانا، ادویات کے مضر اثرات کا علاج کرنا اور ان سے محفوظ رکھنا، مختلف شعبوں کے معالجین کو شامل علاج رکھنا اور بچوں کے کینسر میں ماہر نرسوں اور دیگر پیرامیڈکسز کی خدمات فراہم کرنا ہیں۔
بچوں کے سرطان کی بروقت تشخیص کے لیے عوام اور طبیبوں میں اس کی بابت ضروری معلومات فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ سرکاری سطح پر بچوں کے علاج کے لیے عالمی درجہ کی معیاری سہولیات فراہم کرنا ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ تاحال دنیا بھر میں 90 فیصد غریب بچے کینسر کے علاج سے بہرہ ور نہیں ہو رہے۔ دوردراز اور پسماندہ علاقوں جیسے بلوچستان، جنوبی پنجاب، اندرون سندھ، کے پی کے، کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں کے کینسر کے نئے مراکز کھولنے کی اشد ضرورت ہے۔ آنے والے نیشنل ایکشن پلان میں اس نکتے کو بالخصوص ملحوظ خاطر رکھا جائے تو ہم اپنے مستقبل کو بچا سکتے ہیں ۔