پیلییٹو کیئر (palliative care) کا اردو ترجمہ میں نے گوگل پر ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن مجھے مناسب جواب نہیں ملا۔ گوگل پر اس کا ترجمہ فالج کی دیکھ بھال ملا۔ فالج میں انسانی جسم کا کوئی عضو اعصابی نظام پر کسی اچانک حملے کے نتیجے میں ناکارہ ہو جاتا ہے۔ فالج سے یکدم صحت یاب ہونا ناممکن ہے۔ اس کے لیے ادویہ کے ساتھ جسم کے ناکارہ حصے کی مناسب اور مستقل دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے۔ مثال کے طور پر پٹھوں کی فزیو تھیراپی یا خاص طریقے سے ورزش اور جلد کا خیال رکھنے سے یہ مرض رفتہ رفتہ بہتر ہو جاتا ہے۔ ہم فالج کے بہت سے مریض دیکھتے ہیں جو بہت حد تک بہتر ہو کر دوبارہ نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
بچوں کے کینسر میں پیلییٹو کیئر زیادہ تر ان بچوں کو دی جاتی ہے جن کا کینسر قابل علاج نہیں رہتا۔ لیکن یہ علاج قابل علاج امراض کے شکار بچوں کو بھی مہیا کیا جاتا ہے۔ کینسر میں بچے بہت سی شدید تکالیف سے گزرتے ہیں جن میں درد سب سے مشکل تکلیف ہے۔ پیلییٹو کیئر کے ذریعے بچوں کے درد اور ان کے دوسرے ثانوی مسائل کا مداوا کیا جاتا ہے۔ یہ شعبہ دنیا میں نیا ہے اور اس پر بہت کم کام کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شہزادی ریشم پاکستان میں بچوں کی واحد پیلییٹو کیئر کنسلٹنٹ ہیں۔ وہ بچوں کے شعبے میں ایف سی پی ایس کرنے کے علاوہ آغا خان ہسپتال سے بچوں کے کینسر اور امراض خون میں فیلوشپ کی سند حاصل کر چکی ہیں۔ انہوں نے بچوں کی palliative care میں فیلوشپ کی سند امریکہ سے حاصل کی ہے۔ وہ اس وقت آغا خان ہسپتال کراچی میں اس شعبے کی سربراہ ہیں اور کینسر اور دوسرے امراض کا شکار بچوں کو اپنی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ حال ہی میں انٹرنیشنل سوسائٹی آف پیڈیاٹرک انکالوجی SIOP نے انہیں سال کی بہترین نوجوان خاتون لیڈر قرار دیا ہے۔ یہ ان کے لیے اور پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
میں شہزادی ریشم کو 2013 سے جانتا ہوں۔ وہ بہت محنتی، متحرک اور بچوں سے محبت کرنے والی ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے اپنے ابتدائی تعلیمی کیریئر میں بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ وہ ایک جذباتی لیکن بہت بلند حوصلہ خاتون ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ سی پی ایس پی نے ان کے بہت سے سال ضائع کیے ہیں ورنہ وہ بہت پہلے اپنا لوہا منوا چکی ہوتیں۔
سی پی ایس پی یا کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کا ادارہ خصوصی مہارت یا اسپیشلائزیشن کی تربیت اور امتحانات کے بعد پاکستان میں ڈاکٹروں کو اسناد عطا کرتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اس ادارے کے طریقوں میں بہت سے نقائص ہیں جن کی وجہ سے یہ امیدواروں کی بروقت اور درست اہلیت جانچنے میں ناکام رہتا ہے۔ پاکستان میں بہت سے قابل ڈاکٹر اپنی اہلیت کے باوجود اس ادارے سے اسناد حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں یا انہیں حاصل کرنے لیے اپنے کئی قیمتی سال ضائع کر دیتے ہیں۔
آغا خان ہسپتال کراچی جہاں سے مجھے بھی بچوں کے کینسر میں تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا تھا، پاکستان میں خصوصی تربیت حاصل کرنے کا بہترین ادارہ ہے۔ آغا ہسپتال کراچی اپنے بہترین ڈاکٹروں کو پہچانتا ہے اور انہیں آگے بڑھنے کے مواقع مہیا کرتا ہے۔ بدقسمتی سے وہاں کام کرنے والے ڈاکٹر بھی اکثر سی پی ایس پی کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے تعلیمی کیریئر مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آج میں نے سوشل میڈیا پر خبر دیکھی کہ آغا خان ہسپتال کراچی نے ڈاکٹر ریشم کے پیلییٹو کیئر پروگرام کو شعبہء طب بچگان میں باقاعدہ لانچ کر دیا ہے۔ یہ جان کر مجھے بےحد خوشی ہوئی۔ میں ڈاکٹر ریشم کو اس بےمثال کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ اسی جانفشانی کے ساتھ پاکستان میں کینسر اور دوسرے امراض میں مبتلا بچوں کے دکھوں کا مداوا کرتی رہیں گی۔
فیس بک کمینٹ