پیارے دوستو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ دھوتی ایک ایسی مستاوی الاضلاح یا عام فہم الفاظ میں ایک ایسا آلہ ء بدن ہے جو کہ چکور، پر لمبائی میں زیادہ ہوتا ہے اور اس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ ابدانِ زنانہ و مردانہ کے زیریں حصے کو ڈھانپے ، بوقتِ ضرورت ناک صاف کرنے اور پسینہ پونچھنے کے علاوہ ہمارے دیہاتوں میں شاپنگ بیگ کی کمی کو پورا کرتے ہوئے سبزی وغیرہ ڈالنے کے بھی کام آتی ہے ایسی صورت میں عموماً یہ دھوتی منی سکرٹ کا روپ دھار لیتی ہے اور اس سلسلہ میں دورغ بر گردنِ بھا مودا کہ جس نے مجھے یہ خبر سنائی تھی ۔ اس کے مطابق ہمارے ہاں ایک سینہ گزٹ بہت مشہور ہے اور وہ یہ کہ کہنے والے یوں اس کا افسانہ کہتے ہیں کہ۔۔۔ یہ انگریز دور میں ، دوسری جنگِ عظیم کے تیسرے دن کی بات ہے کہ ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر کی بیوی نے ایک گاؤں کا دورہ کیا چنانچہ اس دورے کے دوران اس کی گناہ گار آنکھوں نے ہماری ایک دیہاتی خاتون کو دیکھا جو کہ شاپنگ بیگ کی عدم دستیابی کی بنا پر اپنی دھوتی کے نیچے والے لڑ میں دیسی ٹینڈے ڈال کے لا رہی تھی جس کی وجہ سے اس مائی کی دھوتی اوپر کو اُٹھ کر کافی شارٹ ہو گئی تھی ۔ ایک چھوٹے سے گاؤں میں آزادیء نسواں کی یہ ترقی دیکھ کر حیرت کے مارے اس فرنگی عورت کی آنکھیں پھٹنے کے قریب ۔۔۔ اور زبان گنگ ہو گئی تھی۔۔ اور کہتے ہیں کہ وہیں سے اس کے ذہنِ رسا میں منی اسکرٹ بنانے کا خیال آیا تھا ۔ چنانچہ اس سلسلہ میں ہم لوگ سینہ تان کر کہہ سکتے ہیں کہ منی اسکرٹ کا ٹریل ہمارے دیہاتوں سے جا ملتا ہے۔اور یورپ میں جو عورتیں بالخصوص منی اسکرٹ پہن کر یوں بے باکی کے ساتھ سرِ عام آزادیء نسواں کا اظہار کرتی پھر رہی ہیں یہ دراصل اسی ٹینڈے والی دیہاتی عورت کی دین ہے ۔۔
دوستو ہمارے علاقے کی ایک نہایت نامعتبر شخصیت ۔۔ نام تو جن کا برکت تھا لیکن سب ان کو تایا برکت کے نام سے یاد کرتے تھے ۔ میں نے ہمیشہ ہی ان کو دھوتی پہنے دیکھا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ان کی ہر دھوتی میں چھوٹے چھوٹے لا تعداد سوراخ ہوا کرتے تھے جو کہ (بے احتیاطی سے) بغلا مارکہ سگریٹ پینے کی وجہ سے بنے تھے لیکن تایا ان سوراخوں کی بابت کہا کرتے تھے کہ انہی کی وجہ سے تو ان کی دھوتی ائیرکنڈیشنڈ بنی ہے ۔ چنانچہ ان کا مزید فرمانا تھا کہ سائیکل چلاتے ہوئے جب ان چھوٹے چھوٹے سوراخوں سے ہوا پوری آزادی کے ساتھ آر پار ہوتی ہے تو اس سے ان کی دھوتی کے اندر کا ماحول ٹھنڈا پڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کا پورا جسم سنٹرلی ائیر کنڈیشنڈ کے مزے لیتا ہے سائیکل سے یاد آیا کہ تایا جی کے پاس سواری کے لیئے تائے سے بھی پرانی ایک سائیکل ہوا کرتی تھی جس نے اطلاع کے مطابق تائے کے آگے ہزار دفعہ ہاتھ جوڑے ۔۔کہ اب اسے ریٹائیر کر دیا جائے ۔۔ لیکن آفرین ہے تایا برکت اور ان کے مستری پر کہ جو کہ ابھی تک کسی نہ کسی طرح اس کو ” کھچ ترھو ” کر رہے تھے ۔۔۔ شائد اسی لیئے تایا جی کو سائیکل پر سواری کرتے ہوئے کم ۔۔۔۔اور اس کو پکڑ کر پیدل چلتے ہوئے زیادہ دیکھا گیا ہے ۔ دھوتی کی طرح تایا برکت اپنی سائیکل کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھتے تھے جبکہ دھوتی کی صفائی ستھرائی کے بارے میں تو آپ نے تایا جی کا یہ قول سن ہی رکھا ہو گا کہ دھوتی ۔۔دھوتی ۔۔۔نہ دھوتی نہ دھوتی۔۔۔
یہ سائیکل کی سالانہ صفائی والے دن کی بات ہے کہ تایا برکت حسبِ معمول اپنی ائیر کنڈیشنڈ دھوتی پہنے سائیکل کو دھو رہے تھے اور پھر دھونے کے بعد جیسے ہی اسے خشک کرنے کا مرحلہ آیا تو تایا برکت نے سائیکل کو ڈبل سٹینڈ پر لگا کر اس کے پیڈل کو زور سے گھمایا اورپھر ٹاکی سے اسے خشک کرنے لگے ۔۔۔۔تو اس دوران بد قسمتی سے ان کی ائیر کنڈیشنڈ دھوتی کا ایک کنارہ کسی طرح سائیکل کے پچھلے ٹائر میں پھنس گیا لیکن تایا جی اس بات سے بے خبر سائیکل کے پیڈل کو پورے جوش اور ولولے کے ساتھ گھماتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اچانک ہی تایا جی کی دھوتی اتر کر سائیکل کے ٹائر کے ساتھ لپٹ گئی۔ یہ ماجرا دیکھ کر تایا جی نے کن اکھیوں سے آس پاس کے ماحول کا جائزہ لیا۔۔۔۔۔۔اور جب ان کی نظر محلے کے چند شر پسند عناصر پر پڑی جو کہ ان کا مفت تماشہ دیکھ کر نہ صرف یہ کہ کھی کھی کر رہے تھے بلکہ تایا برکت کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی نازیبا قسم کے اشارے بھی کر رہے تھے چنانچہ ان شرپسند عناصر کی یہ بدتہذیبی اور بدتمیزی دیکھ کر پہلے تو تایا جی نے ان کی سرکوبی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن پھر زمینی حقائق کا ادارک کرتے ہوئے انہوں نے اپنی سائیکل وہیں چھوڑی اور گھر کی طرف دوڑ لگا دی ۔۔
تایا جی برکت کے بارے میں مفسدوں نے ایک اور بات بھی بڑی مشہور کر رکھی تھی اور وہ یہ کہ تایا جی عورتوں کی طرح بہت کوسنے دیتے ہیں اس بات کی تصدیق اس واقعہ سے بھی ہو سکتی ہے جو کہ بقول راوی ایک دفعہ مسز تائی کا شیداں قصائین کے ساتھ "کمیٹی” جیسے سنگین معاملے پر جھگڑا ہو گیا تھا ۔۔۔ اور بات آپ جناب سے توں تڑاخ تک آ پہنچی ۔۔چنانچہ شیداں قصائین نے تائی کو کمیٹی تو خیر کیا دینی تھی الٹا ان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دینا شروع ہو گئی شیداں قصائین کی یہ دھمکیاں سن کر بھلا تائی کہاں پیچھے رہنے والی تھیں چنانچہ انہوں نے بھی کھڑے کھڑے اس کو کھری کھری سنا دیں ۔۔ جس کی وجہ سے تایا کے گھر کے باہر ایک عجیب ہ؎
ہا ہکار مچ گئی۔۔۔ شور کی آواز سن کر تایا برکت جو کہ ائیر کنڈیشنڈ دھوتی کے اوپر "سلوکہ” پہنے خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے تھے ۔۔۔ اچانک بیدار ہو گئے۔۔۔۔۔ اور باہر نکل کر تائی سے صورتِ حال کے بارے میں دریافت کیا تو اس پر تائی نے تایا برکت کو بریفنگ دیتے ہوئے مختصراً اپنے اوپر ہونے والے ظلم و ستم کی ساری داستان سنا دی۔۔۔ جسے سن کر تایا برکت کی آنکھوں میں خون اتر آیا لیکن ۔۔۔ پھر شیداں قصائین کا موڈ دیکھ کر دڑ وٹ لی۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ تایا اچھو قصائی کی بیوی شیداں قصائن کو آئین کی شق 62 اور 63 کے بارے میں بتاتے کہ آئین کی اس شق کی رو سے اب وہ صادق اور امین نہیں رہی ۔۔ کہ اچانک ہی اچھو قصائی کہیں سے وارد ہو گیا اور آتے ساتھ ہی اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ تائے کو مخاطب کر کے ان کے قریبی رشتے داروں اور قرابت داروں کے رشتوں کو آپس میں غلط ملط کرنا شروع کر دیا ۔ اچھو قصائی کے منہ سے یہ سنگین الزامات سن کر پہلے تو تایا برکت ایک دم سے سُن ہو گئے ۔ اور قریب تھا کہ تائی ۔۔ تایا برکت کی اس حالت کو دیکھ کر ان کے کان میں ہولے سے سُن صاحبہ سُن گا کر ہوش میں لاتیں ۔۔۔۔اچانک ہی تایا جی ہوش کے ساتھ ساتھ جوش میں بھی آ گئے اور انہوں نے اسی جوشِ خطابت میں اپنے دامن کو آخری حد تک اُٹھا کر اچھو قصائی کو کوسنے دیتے ہوئے اس پر بددعاؤں کی بارش کر دی لیکن۔۔۔ یہ کیا۔؟ ۔۔جیسے جیسے تایا اچھو قصائی کو بددعائیں دیتے ۔۔ ویسے ویسے اچھو قصائی کے ساتھ کھڑے جملہ و من جملہ حاضرین کے دبے دبے قہقہوں کی آواز سنائی دیتی ۔۔۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر تایا نے ایک دم سے اپنی نان سٹاپ بددعاؤں کو بریک لگائی اور پھر غور کرنے پر پتہ چلا کہ ۔۔۔۔۔ جسے قمیض کا دامن سمجھ کر انہوں آخری حد تک اوپر اُٹھا کر پھیلایا ہوا تھا وہ دراصل ان کی قمیض نہیں دھوتی تھی جسے اس وقت تک وہ اس قدر اوپر اُٹھا چکے تھے کہ ۔۔۔ اتنی اوپر کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی رہے نام اللہ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھتے ہی انہوں نے حسبِ روایت ایک بار پھر ایک نظر جملہ و من جملہ حاضرین پر ڈالی اور پھر گھر کی طرف دوڑ لگا دی۔ تایا کے بھاگتے ہی تائی بھی یہ کہتے ہوئے ان کے پیچھے پیچھے چل دی کہ سن صاحبہ سن ۔۔۔۔۔۔ بس پھر کیا تھا اس دن کے بعد تائے کا نام تایا دھوتی چُک پڑ گیا۔۔۔۔۔