کراچی : پاکستان میں چینی کی قیمت میں گذشتہ دو ہفتوں میں بے تحاشا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں چینی کی ریٹیل قیمت 165 سے 170 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ ملک میں اس سال شروع میں چینی کی ریٹیل قیمت 130روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی تھی تاہم فروری کے مہینے میں اس کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہےا ور ملک میں رمضان کے مہینے کے شروع ہونے سے پہلے اس کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
برآمد، سمگلنگ یا سٹے بازی: چینی کی قیمت میں ریکارڈ اضافے کی وجہ کیا ہے؟
خیال رہے کہ حکومت نے رمضان کے مہینے میں رمضان سٹالز پر چینی 130 روپے فی کلو فروخت کی ہدایت کر رکھی ہے۔ پاکستان میں شوگر ملز کی جانب سے چینی کی پیداواری لاگت بڑھنے کو اس کی قیمت میں اضافے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے دوران 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، پھر آخری بار اکتوبر 2024 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمدکرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پاکستان میں اجناس کے شعبے کے ماہرین کے مطابق چینی کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ ملوں کی جانب سے زیادہ منافع کمانے کے ساتھ رمضان سے قبل چینی کے کاروبار پر مڈل مین اور سٹہ بازوں کا کردار ہے جو رمضان میں اس کی کھپت بڑھ جانے سے قبل اس پر زیادہ منافع کمانے چاہتے ہیں۔ کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین روف ابراہیم نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت کراچی میں چینی کی ریٹیل قیمت 165 روپے ہے جس کی وجہ رمضان سے قبل اس پر کھیلا جانے والا سٹہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ چینی کی کھپت ساڑھے پانچ لاکھ ٹن تک عموماً ہوتی ہے جو رمضان میں دس سے گیارہ لاکھ ٹن ہو جاتی ہے جس کی وجہ اس کا مہینے کے دوران زیادہ استعمال ہے۔ انھوں نے کہا مڈل مین اور سٹہ کھیلنے والے اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے شوگر ملز کی جانب سے زیادہ پیداواری لاگت کے دعوے کو بھی مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی پیداواری لاگت 123 روپے فی کلو تک ہے جب کہ دوسری جانب وہ چینی کی برآمد کر کے اچھا منافع کما رہی ہیں۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ