طارق جاوید کو میں ایک مؤدب، محنت کش اور متحرک نوجوان کے طور پر جانتا ہوں۔ اس نوجوان نے گزشتہ کئی برسوں سے کبیروالا میں ادب کی شمع روشن کر رکھی ہے۔ کبیروالا 1980 کے عشرے میں بیدل حیدری، وفا حجازی، خادم رزمی، ساغر مشہدی، قمر رضا شہزاد، حسنین اصغر تبسم اور اطہر ناسک کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا۔ ڈاکٹر اختر شمار بھی اس زمانے میں بیدل حیدری اور کبیروالا کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ بعد کے زمانوں میں سہیل عابدی، فرخ رضا، فیصل ہاشمی، عمار یاسر اور طارق جاوید اس شہر کی پہچان بنے۔
اپنی پہلی کتاب ”اسم“ میں طارق نے اپنے خواب کی تعبیر کا احوال لکھا تھا اور یہ بھی بتایا تھا کہ اس کی جنم بھومی ملتان ہے۔ چوک کمہارنوالا میں پیدا ہونے والے طارق جاوید نے ایک محنت کش کی حیثیت سے بہت کٹھن زندگی گزاری۔ اس نے پہلے تعلیم جاری رکھنے کی کوشش کی، پھر تعلیم ادھوری چھوڑ کے ٹیلر ماسٹر کے طور پر کام شروع کردیا۔
اس کی پہلی کتاب گزشتہ برس مئی کے مہینے میں شائع ہوئی تھی۔ اب وہ اس کے بعد کا سفر شروع کررہا ہے۔ ”اسم “کی شاعری میں ہمیں اس کی جو بے ساختگی اور حقیقت پسندی دکھائی دی تھی، اپنی دوسری کتاب میں وہ اس سے آگے کے زمانوں میں چلا گیا ہے۔
ورنہ یہ ہم کو مار ڈالے گی
زندگی کا گلا دبانا ہے
سرد ملبوس میں وہ دہکا بدن
میرے ایک اسم سے تبدیل ہوا
طارق جاوید کی زیرنظر کتاب ”منکشف “ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کتاب میں ہم پر ایک نیا طارق جاوید منکشف ہورہا ہے۔ وہ طارق جاوید جو ”اسم” کے زمانے میں ابھی اپنی تلاش میں تھا، جو زندگی کے بھید جاننے کی کوشش کررہا تھا، ”منکشف “میں وہ زندگی کے یہ سارے بھید جان چکا ہے۔ اس پر زندگی کی بے رحمی اور بے معنویت مزید منکشف ہوچکی ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ طارق جاوید نے اپنی نئی کتاب کی اشاعت کے لیے اپنی جنم بھومی کا انتخاب کیا۔ وہی ملتان جہاں وہ ایک محنت کش کی حیثیت سے کام کرتا رہا، وہی ملتان جہاں اس نے وسائل نہ ہونے کے باعث اپنی تعلیم ادھوری چھوڑی، وہی ملتان اب طارق جاوید کا کھلے بازوؤں کے ساتھ استقبال کررہا ہے۔
”گرد و پیش پبلیکیشنز “ نے یہ اعلان کیا تھا کہ ہم صاحب ثروت افراد کی تخلیقات شائع کرنے کی بجائے ان قلم کاروں کی کتابیں منظر عام پہ لائیں گے، جن کے پاس کتاب کی اشاعت کے لیے وسائل نہیں ۔ اس سلسلے کی پہلی کتاب اپریل 2022 ء میں محمد اسلام تبسم کی شائع ہوئی تھی۔ رواں برس میں ہم نے کوٹ ادو کے نامور شاعر بیاض سونی پتی کا وہ شعری مجموعہ شائع کیا جو وہ اپنی زندگی میں منظر عام پہ نہیں لاسکے تھے۔اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ کتاب بھی ہے ۔ آپ جیسے کتاب دوستوں کے تعاون سے یہ اشاعتی سلسلہ جاری رہے گا ۔
فیس بک کمینٹ