سڈنی : آسٹریلیا کی عدالت نے کورونا ویکسین سے استثنیٰ کے تنازعے پر دنیا کے نمبر ایک ٹینس کھلاڑی نوواک جوکووچ کی ویزا بحالی کی اپیل مسترد کر دی ہے جس کے بعد اب انھیں آسٹریلیا سے ملک بدر کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی ٹینس سٹار کو آسٹریلیا میں رہنے کے لیے آخری عدالتی حربے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب جوکووچ میلبورن میں اپنے آسٹریلین اوپن ٹائٹل کا دفاع نہیں کر پائیں گے۔ وہ پیر کو اپنا پہلا میچ کھیلنے والے تھے۔
اس سے قبل گذشتہ روز ویزا منسوخی کی اپیل کی عدالتی سماعت سے قبل نوواک جوکووچ کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔آسٹریلین حکومت کی جانب سے دوسری بار ویزا منسوخی کے بعد سربیا سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ کھلاڑی کو ملک بدر کیا جانا ہے کیونکہ حکومت نے انھیں عوام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے جوکووچ کے وکلا نے ان کے ویزا منسوخی کے فیصلے کو ’غیر معقول‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی تھی۔نو بار آسٹریلیئن اوپن جیتنے والے نوواک جوکووچ نے اس بار اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنا تھا اور اگر وہ دسویں بار آسٹریلیئن اوپن جیت جاتے تو 21 گرینڈ سلیم ٹائٹلز کے ساتھ دنیا کے کامیاب ترین مرد ٹینس کھلاڑی بن جاتے۔
اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ اگر اپیل کا فیصلہ نوواک کے خلاف آتا ہے تو دنیا میں مردوں کے نمبر ون ٹینس کھلاڑی کو ملک بدری اور تین سال تک ویزا پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سے قبل آسٹریلیا کی حکومت نے نمبر ون ٹینس سٹار نوواک جوکووچ کا ویزا دوسری مرتبہ منسوخ کر دیا تھا جس سے پہلے عدالت نے آسٹریلیا کی حکومت کی جانب سے نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کرنے کے پہلے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔
آسٹریلیا کے وزیر برائے امیگریشن الیکس ہاک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کرنے کا فیصلہ مفاد عامہ اور صحت کی وجوہات کی بنا پر کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ جوکووچ پر آسٹریلیا کا نیا ویزا حاصل کرنے کی کوشش پر تین سال کی پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے تاہم آسٹریلیا کی حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ چاہیں تو اس پابندی کو ختم کر دیں۔واضح رہے کہ جوکووچ چھ جنوری کو میلبورن پہنچے تھے جہاں آسٹریلیا کی بارڈر فورس نے کورونا ویکیسن سے استثنیٰ کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جانے کے بعد ان کا ویزا منسوخ کر دیا تھا۔
جوکووچ کا کہنا تھا کہ وہ ویکسینیشن کے خلاف ہیں اور انھیں اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لیے طبی طور پر استثنیٰ دیا گیا تھا جس پر بہت سے آسٹریلوی مشتعل تھے۔
آسٹریلیا میں شہریوں کی جانب سے بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ ایک شخص کو بنا ویکسین لگوائے کیسے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جا سکتی ہے جبکہ ملک کے عوام سخت اور طویل لاک ڈاون میں زندگی گزار چکے ہیں۔
جوکووچ کے وکلا نے کہا تھا کہ انھیں ملک میں داخل ہونے کے لیے عارضی ویزا دیا گیا تھا اور حال ہی میں ہونے والے انفیکشن کی وجہ سے انھیں ٹینس آسٹریلیا کی جانب سے ‘کووڈ ویکسینیشن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔‘
جوکووچ کے طبی استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ ٹینس آسٹریلیا کے زیر اہتمام ایونٹ کو چلانے والے دو آزاد میڈیکل پینلز اور ریاست وکٹوریہ نے دیا تھا۔
جوکووچ کو کئی گھنٹے تک میلبورن ایئرپورٹ پر امیگیریش حکام نے حراست میں رکھا گیا تھا جس کے بعد انھیں ایک امیگریشن ہوٹل منتقل کیا گیا تھا۔ چند ہی دن بعد عدالت کی جانب سے ان کا ویزا منسوخ کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ بارڈر حکام نے درست طریقے سے فیصلہ نہیں لیا۔
اس فیصلے کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ آسٹریلیا کی حکومت ایک بار پھر نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کر سکتی ہے اور ایسا ہی ہوا۔ جمعے کے دن آسٹریلیا کے وزیر برائے امیگریشن الیکس ہاک نے آسٹریلیا امیگریشن ایکٹ کے تحت ان کا ویزا دوسری بار منسوخ کر دیا۔
اس ایکٹ کے تحت آسٹریلیا کے وزیر برائے امیگریشن کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو آسٹریلیا کی عوام کی صحت، تحفظ اور امن و امان کے لیے خطرہ سمجھیں تو اسے ملک بدر کر سکتے ہیں۔ جوکووچ کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا بھی حق موجود ہے۔
اس سارے تنازعے کے دوران جوکووچ پر یہ الزام بھی لگا کہ ان کی جانب سے جعلی حلف نامہ جمع کروایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے آسٹریلیا آمد سے 14 دن قبل تک کہیں کا سفر نہیں کیا حالانکہ وہ اس دوران سپین کا سفر کر چکے تھے۔
جوکووچ کی جانب سے ردعمل میں کہا گیا تھا کہ ان کے ٹریول ایجنٹ نے غلطی سے یہ حلف نامہ جمع کروایا تھا اور ایسا جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔ جوکووچ کی جانب سے یہ اعتراف بھی کیا گیا تھا کہ انھوں نے کورونا کی تصدیق ہونے کے بعد بھی ایک صحافی سے ملاقات کی اور فوٹو شوٹ میں حصہ لیا۔
آسٹریلیا کے وبائی امراض کے سرحدی قوانین ایسے غیر ملکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگاتے ہیں جنھیں یا تو ڈبل ویکسین نہیں لگی یا انھیں ویکسین لگوانے سے چھوٹ حاصل ہے۔غیر ملکی افراد آن لائن ویزا پر آسٹریلیا جا سکتے ہیں مگر اس کے بعد انھیں ہوائی اڈے پہنچنے پر امیگریشن کسٹمز سے گزرنا ہوتا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی )