Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
اتوار, نومبر 16, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت
  • سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • صحافت عیار کی زنبیل میں ہے : وجاہت مسعود کا کالم
  • تھل میں سیاحت کے فروغ اور آبادکاری کی روک تھام کے لیے چند تجاویز : پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین کا اختصاریہ
  • ’بشریٰ بی بی حساس ادارے کی معلومات عمران تک پہنچاکر اعتماد جیتتی رہیں، برطانوی جریدے کی رپورٹ ’صوفی، کرکٹر اور جاسوس
  • سرینگر کے پولیس اسٹیشن میں دھماکا، 9 افراد ہلاک، 32 زخمی
  • ججوں کے استعفے اور عدلیہ کی آزادی : سید مجاہد علی کاتجزیہ
  • لندن میں پاکستانی اور اسرائیلی وفود کی ملاقات اتفاقیہ تھی یا طے شدہ ؟ سردار الیاس کی وضاحت
  • ملتان کے جسٹس امین الدین خان چیف جسٹس آئینی عدالت مقرر
  • آرمی چیف کے عہدے کی مدت 5 سال ہوگی: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»نام لینے کی اجازت نہیں ۔۔ وجاہت مسعود
کالم

نام لینے کی اجازت نہیں ۔۔ وجاہت مسعود

رضی الدین رضینومبر 10, 20200 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
bilawal bbc
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

استاذی قیوم نظر نے ہمارا آشوب لکھا تھا، ’مجھ پہ آئی کہاں ٹلی ہے ابھی‘۔ اِدھر ادھر سے اچھی خبروں کی لین ڈوری بندھی ہے۔ ’پھول کھلے ہیں گلشن گلشن، لیکن اپنا اپنا دامن‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ انتخاب ہار گئے۔ یہ ری پبلکن پارٹی کی ہار نہیں، طاقت، دھونس اور دھمکی کے بل پر اجتماعی اخلاقی ذمہ داری روندنے کی شکست ہے۔ ہمارے خطے میں افغانستان سے لداخ تک بچھی بساط پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔ قلمروئے روس سے خبر ہے کہ اگلے اٹھارہ برس کے لئے جلوس شاہی کا سامان رکھنے والے ولادیمیر پیوٹن بھی شاید چند مہینوں کے مہمان ہیں۔ مشرق وسطیٰ کا آسمان بدل رہا ہے۔ بنیادی وجہ کسی جلالة الملک کا رفیع ارادہ نہیں، معدنی تیل کا عہد کنارے لگنے کو ہے۔ میر شکیل الرحمن کی ضمانت منظور کر لی گئی۔ جرم بے گنہی میں آٹھ ماہ کی اسارت ختم ہوئی۔ کیا اسیری ہے، کیا رہائی ہے۔ کچھ خبر نہیں کہ قلم قافلہ یہاں سے پیش قدمی کرے گا یا مراجعت کی آزمائش درپیش ہو گی۔ اس دوران ایک خبر گلگت بلتستان سے آئی جہاں برطانوی نشریاتی ادارے کی صحافی فرحت جاوید کو عین انتخابی مہم کے ہنگام پیپلز پارٹی کے چیئرمین محترم بلاول بھٹو سے خصوصی انٹرویو کے لئے مدعو کیا گیا۔
18 اکتوبر 2014ء کو باغ جناح کراچی کے جلسے سے سیاسی سفر کا آغاز کرنے والے بلاول بھٹو نے تیزی سے سیاسی بلوغت کی منزلیں طے کی ہیں۔ کسی منجھے ہوئے سیاستدان کی طرح نعرے اور پالیسی کا فرق سمجھا ہے، موقف اور اشارے کی باریکیاں سیکھی ہیں۔ اپنی والدہ اور نانا کی اندوہ ناک شہادتوں کے سائے میں نمودار ہونے والے بلاول بھٹو کا حقیقی سرمایہ عوام دوست سیاست، جمہوری آدرش، وفاقی اکائیوں کے حقوق اور محروم عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے سوا کچھ اور نہیں ہو سکتا، بلاول بھٹو نے مشکل حالات کے باوجود ان خطوط ہی پر اپنی سیاست استوار کی ہے۔
بھٹو صاحب نے ایک مزے کا جملہ کہا تھا، ’ہم نے اپنے دریاؤں سے سیاست سیکھی ہے۔‘ مطلب یہ کہ لمحہ موجود کی رکاوٹ سے ہار نہیں ماننا، راستہ نکال کر آگے بڑھنا ہے حتیٰ کہ دریا کے بہاؤ میں اتنی قوت پیدا ہو جائے اور پاٹ میں ایسی وسعت آ جائے کہ موجودہ رکاوٹ بے معنی ہو کر رہ جائے۔ یہ سیاسی طریقہ کار کی ایک عمدہ وضاحت ہے لیکن راستہ بناتے ہوئے سمت کا ادراک قائم رکھنا ضروری ہے۔ بلاول بھٹو کے نسبتاً مختصر سیاسی سفر میں بھی ایسے منجدھاری مرحلے پیش آئے۔ کہیں انہوں نے خاموشی سے کام لیا اور کہیں چراغ کی لو نیچی کر دی۔ جون 2015 میں آصف علی زرداری کی اسلام آباد تقریر، مارچ 2018 میں بلوچستان، اگست 2019 میں سینیٹ کا عدم اعتماد اور پھر گزشتہ ماہ آئی جی سندھ کا مبینہ اغوا محض چند مثالیں ہیں۔
موجودہ صورت حال یہ ہے کہ آصف علی زرداری بوجوہ پس منظر میں ہیں اور پیپلز پارٹی کی زمام کار بلاول بھٹو کے ہاتھ میں ہے۔ اب ان کے لئے مشکل مراحل پر پس قدمی کی جگہ کم ہے۔ مذکورہ انٹرویو میں ایک نکتہ تو ٹائمنگ کا ہے۔ گلگت بلتستان کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو قابل ذکر کامیابی ملی تو اس انٹرویو پر مزید انگلیاں اٹھیں گی۔ دوسرا نکتہ یہ کہ پی ڈی ایم کے اب تک ہونے والے جلسوں میں عوام کا موڈ واضح ہو چکا۔ محترم نواز شریف اپنے سیاسی سفر کے اس مقام پر ہیں جہاں قائد اعظم محمد علی جناح مئی 1947، شیخ مجیب فروری 1971، ذوالفقار علی بھٹو مارچ 1972 اور محترمہ بے نظیر بھٹو اکتوبر 2007 میں تھیں۔ پاکستان کے موجودہ سیاسی مرحلے کے خدوخال میاں نواز شریف کے لب و لہجے کے زیر وبم سے متعین ہوں گے۔ مسلم لیگ کی اپنی قیادت میں زیر لب پس و پیش کے باوجود کسی میں نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کی ہمت نہیں۔ عالمی سیاست، دستوری کیف و کم، ملکی معیشت اور چاروں صوبوں سے جمہوری قوتوں میں غیرمعمولی اتفاق رائے سے ایسا چومکھی محاذ تشکیل پا رہا ہے جو بریگیڈیئر اعجاز شاہ، جنرل قادر بلوچ، شبلی فراز اور کراچی کے مصطفیٰ کمال کی دستگاہ سے پرے کی چیز ہے۔ سیاسی رہنماؤں کی قامت بحران کی شدت سے طے پاتی ہے۔ دھمکی میں مر گیا جو نہ باب نبرد تھا / عشق نبرد پیشہ طلب گار مرد تھا۔
پیپلز پارٹی ہمارا اہم قومی اثاثہ ہے۔ حتمی تجزیے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ہی ہمارے جمہوری مکالمے کے بنیادی فریق ٹھہریں گی۔ سیاسی قیادت کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ موجودہ عوامی ابھار نوے کی دہائی میں حکومتوں کی تشکیل و تخریب کے داغدار کھیل کی توسیع نہیں ہے۔ ہمارا سفر میثاق جمہوریت اور اٹھارہویں آئینی ترمیم کے دو اہم سنگ میل پار کر چکا ہے۔ بے شک سیاسی سوالات کو کسی فرد کے نام سے منسوب کرنا ارفع سیاست نہیں لیکن آپ ہی بتائیے کہ بھٹو صاحب کی شہادت کا ذمہ دار ضیاالحق تھا یا سپریم کورٹ کے پا بہ گل منصف؟ اگر پاکستان کی مخصوص سیاسی صورت حال میں ثبوت کا سوال اٹھانا ایسا ہی normative معاملہ ہے تو محترمہ بے نظیر بھٹو نے مارک سیگل (Mark Siegel) کے نام ای میل میں کس ثبوت کی بنا پر نام دیے تھے۔ خود بلاول بھٹو نے تین ہفتے قبل کس ثبوت پر ان واقعات کا معاملہ اٹھایا تھا جس کی انکوائری کا اب انہیں انتظار ہے۔ دیکھیے وزیر آغا کا شعر کس مشکل میں کام آ رہا ہے۔ ’دئیے بجھے تو ہوا کو کیا گیا بدنام / قصور ہم نے کیا، احتساب اس کا تھا‘۔
تین مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے والے نواز شریف کی سیاسی طاقت چالیس برس کے براہ راست تجربے سے کشید ہوئی ہے۔ بے شک بلاول بھٹو بھی اس منزل کو پہنچیں گے۔ اس وقت ان سے وسیع تر جمہوری فہم و فراست کی توقع کی جاتی ہے۔ کسی کا نام لینے یا نہ لینے سے اس تضاد کی حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی جس کی نشاندہی بیس ستمبر کے اعلامیے میں کی گئی تھی۔ بلاول بھٹو ظالم ہیں کہ گوجرانوالہ کے جلسے میں چونکتے ہیں اور گلگت بلتستان پہنچ کے اس کا اظہار فرماتے ہیں
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے
ہے خیر میر صاحب کچھ تم نے خواب دیکھا
( بشکریہ : ہم سب لاہور )

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

بلاول بھٹو
Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleنصرت جاوید کا تجزیہ: ٹرمپ شکست کے آفٹر شاکس
Next Article عاصمہ شیرازی کا کالم: نئے میثاق کا ایک اور صفحہ
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

بلاول بھٹو ملتان پہنچ گئے : آج ملتان اور مظفر گڑھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے

ستمبر 8, 2025

سید مجاہد علی کا تجزیہ : پاک بھارت تعلقات میں تصادم و مفاہمت کے زاویے

جولائی 11, 2025

"اتحاد وں کے استحکام کی سیاست یا کوئی نیا کھیل ؟ ایم ایم ادیب کا کالم

جولائی 4, 2025

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت نومبر 16, 2025
  • سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ نومبر 15, 2025
  • صحافت عیار کی زنبیل میں ہے : وجاہت مسعود کا کالم نومبر 15, 2025
  • تھل میں سیاحت کے فروغ اور آبادکاری کی روک تھام کے لیے چند تجاویز : پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین کا اختصاریہ نومبر 15, 2025
  • ’بشریٰ بی بی حساس ادارے کی معلومات عمران تک پہنچاکر اعتماد جیتتی رہیں، برطانوی جریدے کی رپورٹ ’صوفی، کرکٹر اور جاسوس نومبر 15, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.