سولہواں سال ہے آج اس شخص کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئے جنھیں میں انکل منجو کہتا تھا اور جو دنیا کے لئے میاں منظر بشیر ہیں جنہیں قائد اعظم محمد علی جناح اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی میزبانی کا شرف حاصل ہے اور جن کے دادا جسٹس میاں محمد شاہ دین برطانوی ہندوستان کے پہلے مسلمان چیف جسٹس ہوں اور سر میاں محمد شفیع جیسے مدبر اور اصول پرست سیاست دان جن کے نانا جان اور بیگم جہاں آرا شاہ نواز خالہ ،ملت کا پاسباں محمد علی جناح لکھنے والے میاں بشیر احمد آپ کے والد، بیگم گیتی آرا آپ کی والدہ اور ممتاز شاہ نواز آپ کی کزن ہوں اور خود بھی ہارورڈ کے تعلیم یافتہ اور ایک وقت میں پاکستانی سیاست کا رخ متعین کرنے والے ہوں ان کی عظمت کے کیا کہنے، گویا تحریک پاکستان آپ کے گھر میں پروان چڑھتی رہی اور پاکستانی سیاست کے سارے نشیب و فراز اور پیچ و خم کے راز داں بھی رہے اور مجھ ناچیز کو آپ کے ساتھ 8 برس رہنے کا شرف حاصل ہے. انہوں نے مجھے تحریک پاکستان کے ممتاز رہنماؤں کے علاوہ گاندھی ، جواہر لعل نہرو، سردار پٹیل، مولانا آزاد اور دیگر زعما کے سیکڑوں واقعات بتلائے مزید براں پاکستان کے تقریباً تمام رہنماؤں صدور اور وزرائے اعظم سے المنظر میں ہونے والی ملاقاتوں کا احوال سنایا خاص طور پر ذوالفقار علی بھٹو جن کو وہ بے تکلفانہ انداز میں زلفی کہتے تھے اور جنرل محمد ضیاء الحق کے ساتھ ملاقاتوں کے حوالے سے میں نے ذاتی دلچسپی کے باعث بہت کریدا.ایسی بہت سی یادیں باتیں اور تاریخی حوالے ان کے ساتھ جڑے ہیں ائیر مارشل اصغر خان کی چند روز پہلے 96 ویں سالگرہ کے موقع پر جب میں نے انہیں مبارک باد کا فون کیا تو انکل منظر کے حوالے سے بہت سی یادیں تازہ کیں کیونکہ مادر ملت کی ایوب خان کی آمریت کے خلاف انتخابی مہم میں جسٹس پارٹی کے پلیٹ فارم سے دونوں مل کر جدوجہد کر رہے تھے.ان یادداشتوں کو کتابی صورت میں بعنوان ‘میاں منظر بشیر ایک عہد’ تحریر کرنے کے سعادت حاصل کر رہا ہوں. بقول میر
وے لوگ تم نے ایک ہی شوخی میں کھو دیے
پیدا کیے تھے چرخ نے جو خاک چھان کر