یہ سطور تحریر کر رہا ہوں تو افسوسناک خبر ملی ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کی اہلیہ محترمہ کلثوم نواز لندن میں فوت ہو گئی ہیں، اس پر وسیب کے لوگ تعزیت کرتے ہوئے درخواست کرتے ہیں کہ میاں نوازشریف اور ان کی بیٹی کو پیرول پر رہا کرکے محترمہ کلثوم نواز کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت دے دی جائے تو انسانی ہمدردی کے حوالے سے بہتر قدم ہو گا کہ آخر یہ وقت سب پر آنا ہے۔ اب میں اپنے موضوع کی طرف آکر عرض کرنا چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کا تعلق سرائیکی وسیب سے ہے، اس سے پہلے بھی وسیب کے سیاستدان بڑے بڑے عہدوں پر رہے مگر وسیب کے چھوٹے چھوٹے کام بھی نہ ہو سکے، وسیب کے حصے میں طعنہ آیا کہ اتنے بڑے عہدیداروں نے کیا کیا؟ تحریک انصاف کے اقتدار کی ابھی ابتداء ہے، انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ وزیر اعظم پورے ملک کے پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کیلئے اقدامات کریں اور وزیر اعلیٰ اپنے صوبے کیلئے اس عمل کو دہرائیں۔ تحریک انصاف کے بھکر سے ایم این اے ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلہ اور قومی اسمبلی میں چیف وہپ ملک عامر ڈوگر نے درست مشورہ دیا کہ آپ لوگ اپنے مطالبات اور مسائل سے حکومت کو آگاہ کریں ۔ اس بات کو ہم سو فیصد درست سمجھتے ہیں ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ بچہ نہ روئے تو ماں دودھ نہیں دیتی، اگر کام لینا ہے تو ضروری ہے کہ حاکمان وقت کو اپنے وسیب کے مسائل اور مطالبات سے آگاہ کیا جائے اس سلسلے میں ایک چارٹرڈ آف ڈیمانڈ تیار کیا گیا ہے، اس امید کے ساتھ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ صاحب کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے کہ وہ اس پر توجہ دیں گے، چارٹر آف ڈیمانڈ کی تیاری میں سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین پروفیسر شوکت مغل، عالمی شہرت یافتہ سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی، پی پی رہنما بابو نفیس احمد انصاری اور دوسرے ساتھیوں نے میری مدد کی میں ان کا شکر گزار ہوں چارٹرڈ آف ڈیمانڈ یہ ہے۔ ٭… 100 دن کے وعدے کے مطابق حکومت وسیب کی شناخت اور اس کی تاریخی ، ثقافتی اور جغرافیائی حدود پر مشتمل صوبے کے قیام کے لئے اقدامات کرے۔ ٭… صوبے کے سیکرٹریت کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں اور صوبے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔ ٭…جب تک صوبے کا قیام عمل میں نہیں آتا ، وزیراعلیٰ چار دن لاہور اور چار دن ملتان کو دیں۔ ٭…ڈیمز کیلئے فنڈز کے قیام کے ساتھ صوبہ ضروری ہے تاکہ جنوبی صوبہ ہمسایہ صوبوں سے برابری کی بنیاد پر مذاکرات کر کے کالا باغ ڈیم کی راہ ہموار کر سکے۔ ٭…اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے تاکہ بھارت یا کسی اور ملک کو مسلم اقلیت کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کا بہانہ نہ ملے۔ ٭…چولستان کے عظیم سپورٹس مین آنجہانی درشن رام کو تمغہ حسن کارکردگی دینے کے ساتھ ساتھ اس کے لواحقین کی مدد کی جائے کہ وہ 14 اگست کیلئے ریہرسل کے دوران زخمی ہو کر فوت ہوا۔ ٭… جب تک صوبہ جنوبی پنجاب قائم نہیں ہوتا ،اس وقت تک پبلک سروس کمیشن ، ریونیو بورڈ اور دوسرے تمام محکموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے اور حکومت اپنے اعلان کے مطابق سول سیکرٹریٹ وسیب میں قائم کرے ۔ ٭… این ایف سی ایوارڈ کا اجراء کیا جائے اور ایوارڈ تمام اضلاع میں برابر تقسیم کیا جائے ۔ ٭… نشتر گھاٹ ، ایمن والا پل اور شور کوٹ گڑھ مہاراجہ کے پلوں کا بقیہ کام مکمل کیا جائے ۔ تونسہ لیہ، بھکر دریا خان ، سردار پور احمد پور سیال ، خان گڑھ شجاع آباد ، جام پور جتوئی، عارف والا بہاولنگر کے درمیان پُل بنائے جائیں۔ ٭… وسیب کے لئے سی ایس ایس کا کوٹہ الگ کیا جائے اور سی ایس ایس کے امتحان میں سرائیکی مضمون بھی شامل کیا جائے ۔ ٭… وسیب میں موٹرویز اور کھیت سے منڈی تک سڑکیں بنائی جائیں اور صحت کی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے نئے ہسپتال بنائے جائیں۔ ٭… وسیب کے ہر کالج میں سرائیکی پڑھائی جائے اور اس مقصد کے لیے سرائیکی کی آسامیاں دی جائیں ۔ ٭… وسیب کے تمام علاقوں میں بچوں کو ابتدائی تعلیم سرائیکی میں دیکر اقوام کی ہدایات پر عمل کیا جائے ۔ ٭… عرب شیوخ کو سرائیکی وسیب میں لاکھوں ایکڑ رقبے فارمنگ اور شکار کے نام پر دیے گئے فوری منسوخ کئے جائیں اور وہ تمام رقبے اس دھرتی کے وار ثوں کو دیے جائیں ۔ ٭…گومل یونیورسٹی دیرہ اسماعیل خان میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ بنایا جائے اوریہاں کے قدیم سرائیکی باشندوں کی تہذیبی و ثقافتی شناخت کا احترام کرتے ہوئے انہیں سرائیکی پڑھائی جائے۔ ٭…ٹانک اور دیرہ اسماعیل خان کو نئے صوبے میں شامل کرنے کیلئے پونم کے چارٹر کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی قرارداد پاس کر کے صدر کو بھیجے۔ ٭… وسیب میں بے روزگاری کے خاتمے اور صنعتی ترقی کیلئے ٹیکس فری انڈسٹریل زون بنائے جائیں۔ ٭…پاک فوج میں وسیب کو نمائندگی دینے کیلئے سرائیکی رجمنٹ بنائی جائے۔ ٭…50 سال پہلے جتنا رقبہ اسلام آباد کے متاثرین کو وسیب کے علاقہ جات ملتان اور خانیوال میں دیا گیا اتنا رقبہ وسیب کے غریب متاثرین کو اسلام آباد میں دیا جائے۔ ٭…وسیب کو کپاس ، گندم ، آم اور دوسری اجناس کے ساتھ یورنیم کی رائلٹی دی جائے اور زرعی آلات کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر سبسڈی دی جائے۔ ٭…فوج ، عدلیہ، فارن سروسز اور تمام اداروں و تمام کارپوریشنوں کو آبادی کے مطابق ملازمتوں کا حصہ دیا جائے۔ ٭…انٹری ٹیسٹ جیسے فراڈسسٹم ختم کر کے ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے سندھ رورل اور سندھ اربن کی طرح وسیب کا الگ کوٹہ بحال کیا جائے۔ ٭…واہگہ بارڈر کی طرح امروکہ بٹھنڈہ بارڈر اور ملتان دہلی روڈ کو کھولا جائے اور گورونانک یونیورسٹی کی بجائے بابا فرید یونیورسٹی بنائی جائے اور سکھ یاتریوں کی طرح سرائیکی سیلانیوں کو بھی پاکستان آنے کیلئے ویزے کی سہولت دی جائے ۔ ٭… سرائیکی زبان کے فروغ کیلئے اسی طرح کا ادارہ قائم کیا جائے جیسا کہ سندھی ادبی بورڈ سندھیالوجی اور پنجابی کمپلیکس کے نام سے لاہور میں موجود ہے۔ ٭…ملتان ، بہاولپور ‘ سرگودھا اور دیرہ غازی خان آرٹس کونسلوں کا بجٹ لاہور آرٹس کونسل کے برابر کیا جائے اور رحیم یارخان ،میانوالی ، جھنگ، بہاولنگر اور مظفر گڑھ میں آرٹس کونسلیں قائم کی جائیں۔
(بشکریہ: روزنامہ 92نیوز)
فیس بک کمینٹ