لندن : عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ایک رئیل سٹیٹ کرپشن کیس میں بالترتیب 14 اور سات سال قید کی سزا سنائے جانے کے چند دن بعد ان کے ایک قریبی ساتھی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سابق وزیر اعظم کے خلاف گواہی دینے کے لیے پرکشش ڈیل کی پیشکش کی گئی تھی۔سید ذوالفقار بخاری، جو عمران خان کے بین الاقوامی میڈیا مشیر ہیں، لندن میں مقیم ہیں کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی دیگر عہدے داروں کی طرح پاکستان واپسی پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
زلفی بخاری اس کیس میں نامزد ملزموں میں شامل ہیں جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو ایک ڈیل کے تحت طاقت ور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے اربوں روپے کی زمین حاصل کرنے کے جرم میں جمعے کو سزا سنائی گئی۔یہ ڈیل قومی خزانے کو مبینہ طور پر تقریباً 50 ارب روپے (190 ملین پاؤنڈ) کا نقصان پہنچانے کا سبب بنی۔
یہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب ملک ریاض نے دسمبر 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت منی لانڈرنگ سے متعلق ایک کیس میں اثاثے، بشمول جائیدادیں، حوالے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔الزام ہے کہ عمران خان کی حکومت نے یہ رقم پاکستان کے خزانے میں جمع کرانے کی بجائے کراچی میں زمین کے حصول سے متعلق ایک الگ مقدمے میں جرمانے کی ادائیگی کے لیے استعمال کی۔
یہ کیس ان درجنوں مقدمات میں سب سے اہم قرار دیا جا رہا ہے جو عمران خان کے خلاف 2022 میں وزارتِ عظمیٰ سے برطرفی کے بعد دائر کیے گئے۔ یہ مقدمہ پاکستان میں اسے القادر ٹرسٹ کیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ مقدمہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے قائم کردہ فلاحی تنظیم کی جانب سے مبینہ طور پر ملک ریاض سے زمین لینے کے بعد قائم کیا گیا۔ پراسیکیوٹرز نے عمران خان، بشریٰ بی بی، زلفی بخاری اور دیگر پر ریاستی فنڈز کی غیر قانونی منتقلی میں کلیدی کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا۔
فیس بک کمینٹ