نہ جانے کیوں کچھ لوگ غیر ضروری طور پر مصباح الحق کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ وہ اس کے خلاف مسلسل باتیں کر رہے ہیں اور مسلسل اس پر طنز کیا جا رہا ہے۔ خواہ اُن کی معلومات کرکٹ کے بارے میں انتہائی ناقص، کھیلنے کے لحاظ سے صفر اور سمجھ بوجھ کے لحاظ سے انتہائی کم تر کیوں نہ ہوں لیکن وہ اس پر کیچڑ اُچھالنے سے دریغ نہیں کرتے جو عالمی درجے پر کھیلنے والا دُنیا کا بہترین ٹیسٹ بلے باز مانا جاتا ہے مصباح الحق نے اپنی بیٹنگ میں دنیا کے بہترین باؤلرز کے سامنے اپنا سکہ منوایا۔ بد قسمتی یہ ہے کہ مصباح کے خلاف باتیں کرنے والے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ کرکٹ کی بہت سمجھ بوجھ رکھتے ہیں مگر حقیقت میں وہ مصباح کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔
ایک صاحب سوچتے ہیں کہ ( معذرت کے ساتھ اگر آپ بھی ایسی سوچ رکھتے ہیں) 2007ء اور2011ء میں پاکستان کو ورلڈ کپ ہروانے میں مصباح الحق کا اہم کردار تھا۔ مصباح نے ورلڈ کپ ٹی20 میں ایک فضول شاٹ کھیل کر میچ ہروایا اور 2011ء کے عالمی کپ میں انتہائی سست روی سے بیٹنگ کی۔میں ان صاحب سے کہوں گا کہ 2007ء اور 2011ء کے ورلڈ کپ میں شکست کا ذمہ دار مصباح الحق کو ٹھہرانا زیادتی ہے ان میچوں میں پاکستان کو آخر تک میچ میں رکھنے والا ہی مصباح الحق تھا۔ مصباح الحق نے پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کو اُن بُلندیوں تک پہنچایا جس کا کبھی کسی نے سوچا بھی نہ تھا اس مشکل وقت میں پاکستان ٹیم کو مصباح الحق نے سنبھالا جب جناب شاہدخان آفریدی جن کے چرچے پورے پاکستان میں ہوتے ہیں ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے ٹور کے دوران چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اس وقت مصباح الحق نے کمان سنبھالی اور پاکستان کی ٹیم کو جیت کے سفر پر گامزن کیا۔ یہ وہی مصباح ہے جس نے پاکستان کی ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر لا کھڑا کیا۔ تب یہ لوگ جشن منانے میں مصروف تھے آج یہی لوگ مصباح الحق سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ صرف دو سیریز ہارنے کے بعد ان لوگوں کی رائے تبدیل ہو گئی ہے۔ میرے خیال میں مصباح الحق نے پاکستان کرکٹ کو جتنا کچھ دیا اس کے بعد ہمیں ٹیسٹ کرکٹ سے یا کپتانی سے استعفے کا فیصلہ اسی پر چھوڑ دینا چاہیے۔ ہماری قوم کا یہی المیہ ہے ہم اس کھلاڑی کو ہیرو بناتے ہیں جس نے پاکستان کو بد نامی کے سوا کچھ نہیں دیا اصل ہیرو بس تنقید کی نذر ہو جاتے ہیں
فیس بک کمینٹ