اچھا اب سمجھ آیا کہ یہ کس کی کرامات ہیں کہ پی ٹی آئی ایک ہفتے میں لپٹ گئی ضیاء الحق وہ منحوس ہے کہ جس کا سایہ اگر زمین پر پڑے تو وہ بھی جھلس جائے ہرا بھرا پیڑ سوکھ جائے تب ہی تو یہ ہوا کہ پاکستان کی لمبر ون جماعت کے پاس کوئی امیدوار نہیں بچا ۔۔وہ جماعت کہ کل تک جس کے ٹکٹ کا کمیشن ایک کروڑ بیس لاکھ روپے تھا، آج اس کا ٹکٹ واپس کرنے کو لوگ ایک کروڑ بیس لاکھ ساتھ دینے کو تیار ہیں کہ بس یہ ٹکٹ واپس لے لو، کل تک جس کے گھر کے باہر ہزاروں کا ہجوم تھا آج وہاں کے کسی درخت پر مکھیوں کا چھتہ بھی نہیں نظر آ رہا، یہ ہے قدرت کا انتظام کہ وہ عمران خان جو کل تک لوگوں کو کہتا تھا کہ لوگ تمہارے بچوں سے شادیاں نہیں کریں گے، تم لوگوں کا گھروں سے نکلنا مشکل ہو جائے گا، میں انکو رلاؤں گا، آج سب خود اسی عمران خان پر بیت رہا ہے، وہ جو کل تک حقارت سے کہتا تھا کہ میں ان چوروں سے کبھی بات نہیں کروں گا، آج مذ اکرات کی بھیک مانگ رہا ہے کہ کوئی تو بات کرے مجھ سے، اللّٰہ نے اس کی رسی دراز کی ہوئی تھی کہ ہر جائز و ناجائز خواہش پوری ہو رہی تھی، ہر بکواس پر اس کو پزیرائی مل رہی تھی، ہر جھوٹ فروخت ہو رہا تھا، وہ ہر کسی کو دھمکیاں دیتا تھا، اس کے چمپو چماٹ ٹی وی پر پارلیمنٹ میں سینیٹ میں سپریم اور ہائی کورٹس کے باہر اپنے سیاسی مخالفین کا جینا حرام کیے رکھتے تھے۔
مجھے یاد ہے کہ کیسے فواد چودھری نے اپنے سے عمر میں دو گنا بڑے مشاہد اللّٰہ مرحوم کو ننگی گالیاں سینیٹ کے فلور پر نکالیں نہ چیئرمین سینیٹ نے اس کو کچھ کہا نہ عمران خان نے اور نہ ہی کسی پی ٹی آئی کے رہنما نے اس کی مذمت کی مشاہد اللّٰہ مرحوم اللّٰہ کو پیارے ہو چکے اور عزت سے گئے، لیکن آج فواد چودھری کی کیا اوقات ہے اسے اور اس جیسوں کو تاریخ کیسے یاد رکھے گی؟؟ کہ یہ وہ آدمی تھا جس نے چار پارٹیاں بدلیں اور چاروں کو اس وقت چھوڑا جب وہ اپنے پولیٹیکل کیرئیر کے سب سے مشکل اور فیصلہ کٌن موڑ پر کھڑی تھیں، جب ان کو سپوکس مین چاہیے تھا اور تب ہی فواد چودھری نہیں تھا، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ 2013 سے لیکر آج تک ان دس سالوں میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کون کون سا اہم لیڈر پارٹی چھوڑ کر گیا کہ جب اسٹیبلشمنٹ لوگوں کو عمران خان کو جوائن کرنے پر انعامات کی بارش برسا رہی تھی؟؟ شاید ایک یا دو باقی تو سب فصلی بٹیرے تھے جنہوں نے پی ٹی آئی جوائن کی لیکن اہم لیڈر شاید ہی کوئی ہو کیا کوئی خاقان عباسی ،کوئی خواجہ آصف ، کوئی ثنا اللہ ، کوئی خورشید شاہ، کوئی نوید قمر، رضا ربانی ، یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف کوئی اس لیول کا آدمی بتائیں کہ جو ان پارٹیوں کو چھوڑ کر گیا ہو ؟؟
سب اندر ہوئے سب پر تشدد ہوا اور کئی لوگ سالوں اور باقی مہینوں جیل میں رہے لیکن کوئی روتا ہوا برآمد نہیں ہوا کہ میں پارٹی یا سیاست ہی چھوڑ رہا ہوں لیکن ہم نے دیکھا کہ ایک ایک ہفتے کی جیل نے پی ٹی آئی کے بڑے بڑے برج تہس نہس کردئیے وہ وہ آیت اللہ خمینی ہوا کرتا تھا اس جماعت میں کہ اللہ کی پناہ لیکن جب وقت آیا تو سارے مولوی عبد العزیز نکلے اب سنا ہے عمران خان بھی پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں واہ یہ بھی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے….
فیس بک کمینٹ