واشنگٹن : امریکی ایئر لائنز کا ایک مسافر طیارہ اور آرمی کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ریگن نیشنل ایئرپورٹ واشنگٹن کے قریب فضا میں ٹکرانے کے بعد دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہوگئے، اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پانی سے متعدد لاشیں نکالی جا چکی ہیں، اب تک کسی زندہ شخص کو نہیں نکالا گیا۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ٹیڈ کروز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہلاکتیں ہوئی ہیں‘، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ایئرلائن کے مطابق طیارہ امریکن ایئر لائنز کی پرواز 5342 تھا جس میں 60 مسافر اور عملے کے 4 ارکان سوار تھے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں 3 فوجی سوار تھے، جو تربیتی پرواز تھے۔ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازوں کی ٹیک آف اور لینڈنگ کا عمل روک دیا گیا ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں سوار ایک خاتون مسافر کا حوالہ دیتے ہوئے ایک شخص نے ہوائی اڈے کے عہدیدار سے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ وہ وہاں پہنچی یا نہیں‘، اتنا کہہ کر ان کے آنسو گرنے لگے۔امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ آج رات کے واقعے میں گرنے والا طیارہ ورجینیا کے شہر فورٹ بیلوار سے نکلنے والا آرمی کا یو ایچ 60 ہیلی کاپٹر تھا، ہم مقامی عہدیداروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور دستیاب ہونے کے بعد اضافی معلومات فراہم کریں گے۔فروری 2009 کے بعد سے امریکا میں کوئی مسافر طیارہ حادثہ پیش نہیں آیا، لیکن حالیہ برسوں میں بعض واقعات نے سنگین حفاظتی خدشات کو جنم دیا ہے۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ پی ایس اے ایئرلائنز کا سی آر جے 700 ریجنل جیٹ ریگن کے قریب ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا، ایف اے اے کے مطابق پی ایس اے امریکن ایئر لائنز کی پرواز 5342 چلا رہا تھا، جو وچیٹا، کنساس سے روانہ ہوئی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے کی سرحد سے متصل دریائے پوٹومیک میں متعدد ایجنسیاں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔درجنوں پولیس، ایمبولینس اور ریسکیو یونٹس، جن میں سے کچھ کشتیاں لے کر جا رہے تھے، دریا کے کنارے کھڑے ہو گئے اور ریگن ہوائی اڈے کے کنارے کی پوزیشنوں پر پہنچ گئے، براہ راست ٹی وی تصاویر میں کئی کشتیوں کو پانی میں دیکھا جا سکتا ہے، جن پر نیلی اور سرخ لائٹیں لگی ہوئی ہیں۔ایئرپورٹ کے حکام نے کہا کہ تمام ٹیک آف اور لینڈنگ کو روک دیا گیا ہے، کیوں کہ ریسکیو عملہ اور حکام طیارے کے حادثے کے بعد امدادی سرگرمیوں میں مصرف ہیں۔عینی شاہد اری شولمین نے بتایا کہ ’چنگاریوں کا ایک بہاؤ‘ تھا، رات کے وقت جب میں گھر جا رہا تھا، تو یہ بڑی آتش بازی کی طرح لگ رہا تھا، پہلی نظر میں، میں نے طیارے کو دیکھا اور یہ ٹھیک لگ رہا تھا، نارمل تھا، لیکن پھر یہ نیچے گرتا دکھائی دیا۔انہوں نے کہا کہ 3 سیکنڈ بعد یہ گر گیا، اور اس وقت طیارے کو دائیں طرف لے جایا گیا تھا، میں اس کے نچلے حصے کو دیکھ سکتا تھا، یہ ایک بہت ہی چمکدار پیلے رنگ سے مزین تھا، اور اس کے نیچے چنگاریوں کا بہاؤ تھا، یہ ایک رومی موم بتی کی طرح لگ رہا تھا۔نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بارے میں مزید معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔
امریکن ایئر لائنز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ ان اطلاعات سے آگاہ ہے کہ پی ایس اے کے ذریعے چلائی جانے والی امریکن ایگل کی پرواز 5342، جو وچیٹا، کنساس (آئی سی ٹی) سے واشنگٹن ریگن نیشنل ایئر پورٹ (ڈی سی اے) کے لیے سروس کے ساتھ ایک حادثے کا شکار ہوگئی ہے۔گزشتہ 2 برسوں کے دوران امریکی ایوی ایشن سیفٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول آپریشنز پر دباؤ کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ایف اے اے کے ایڈمنسٹریٹر مائیک وائٹکر نے 20 جنوری کو استعفیٰ دے دیا تھا اور ٹرمپ انتظامیہ نے کسی متبادل کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ عبوری بنیادوں پر ایجنسی کو کون چلا رہا ہے؟۔
امریکا میں کمرشل ایئرلائن کو آخری بار 2009 میں حادثہ پیش آیا تھا، جب کولگن ایئر کی پرواز نیویارک میں گر کر تباہ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )
فیس بک کمینٹ