ملتان : حکومت پاکستان کی جانب سے یوم آزادی کے موقع پر جن نامور شخصیات کے لیے سول اعزازات کا اعلان کیاگیا ہے ان میں ملتان سے تعلق رکھنے والے نامور شاعر،دانشور ،ماہر تعلیم اور ماہراقبالیات پروفیسر ڈاکٹر اسلم انصاری بھی شامل ہیں۔ڈاکٹر اسلم انصاری کو 2009ءمیں تمغہ امتیاز سے نوازاگیاتھا اوراس مرتبہ انہیں تمغہ حسن کارکردگی عطا کیاگیا ہے۔
ڈاکٹرا سلم انصاری 30اپریل 1939ءکو بیرون پاک گیٹ ملتان کے علاقے بھیتی سرائے میں پیداہوئے۔ انہوں نے 1962ءمیں اورینٹل کالج لاہور سے اردو اور 1985ءمیں زکریایونیورسٹی سے فارسی میں ایم اے کیا۔1998ءمیں انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔وہ عمر بھرشعبہ تدریس سے وابستہ رہے اور لاہور ،بہاولپور، ملتان سمیت مختلف شہروں میں خدمات انجام دیں۔ڈاکٹر اسلم انصاری کی تصنیفات میں اردو اورفارسی کے پانچ شعری مجموعوں سمیت سرائیکی ناول ”بیڑی وچ دریا“ اور مختلف تنقیدی اورتحقیقی مضامین کے مجموعے شامل ہیں۔ وہ اس پہلے خواجہ فرید کی کافیوں کے ترجمے پرنیشنل بینک ایوارڈ اور اقبالیات پر اقبال ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔
ان کی نظم ” گوتم سے مکالمہ“ زبان زد عام ہے جبکہ ” میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرابھی نہیں “ سمیت ان کی بہت سی غزلیں اوراشعار ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعلان پر اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر اسلم انصاری نے کہاکہ میں بہت خوشی محسوس کررہا ہوں ۔ دیرآید درست آید۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی دونئی کتابیں عنقریب منظرعام پرآرہی ہیں جن میں پاکستان کی جدوجہد آزادی کی منظوم داستان ” ارمغان پاک “ قابل ذکر ہے جس میں اس موضوع پر ان کی کئی نظمیں اورمنظوم ڈرامے شامل ہیں۔ یہ کتاب اسی ماہ کے اواخر یا ستمبر کے اوائل میں شائع ہوجائے گی۔اس کے علاوہ فارسی مثنوی ’‘’ فرخ نامہ “بھی زیرطبع ہے۔ یہ مثنوی علامہ اقبال کی مثنوی” جاوید نامہ “ کی طرزپر ہے۔اور میں نے بھی اس کا نام اپنے بیٹے فرخ کے نام پر رکھا ہے۔یہ 1300اشعارپر مشتمل مثنوی ہے اور یہ بھی جلد منظرعام آجائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پرائیڈ آف پرفارمنس صرف میرا ہی نہیں پورے ملتان کااعزاز ہے اور اس پر میں خدا کا جتنا بھی شکرادا کروں کم ہے۔
فیس بک کمینٹ