کراچی کنگر کے ہیڈ کوچ سابق آسٹریلوی کرکٹر ڈین جونز اپنی ہی ٹیم و کلب پر غصہ سے پھٹ پڑے. پورا کیرئر کرکٹ وکٹوریہ کی نذر کرنے والے آسٹریلیا کے لیجنڈ ری ون ڈے پلیئر ڈین جونز نے چند دن قبل نہ صرف اپنے نام سے چلنے والے سالانہ بیسٹ پلیئر ایوارڈ سے اپنا نام ہٹوا دیا تھا بلکہ کلب کی تاحیات ممبر شپ بھی ٹھکرادی تھی، پہلی مرتبہ انہوں نے اپنے لب ایسے کھولے کہ کرکٹ وکٹوریہ کے درودیوار بھی ہل کر رہ گئے.
1982 سے 1998 تک مسلسل وکٹوریہ کے لیئے کھیلنے والے ڈین جونز نے الزام عائد کیا کہ کلب کو غلط چلایا جارہا ہے،خراب کلچر زور پکڑ رہا ہے، سابق پلیئرز کی بے عزتی کا سماں باندھا جارہا ہے.
"میں نے کلب کو 20سال دیئے. میرے لئے اعزاز ہے لیکن سٹیٹ کرکٹ وکٹوریہ نے 2017 سے 2022کا جو پلان فائنل کیا وہ غلط ہے. وہ وکٹوریہ اسٹیٹ میں اسپورٹس کی نمبر ون ٹیم بننا چاہتے ہیں. اے ایف ایل کی وجہ سے نہیں بن پاتے. وہ نیشنل کرکٹ ٹیم میں اپنے کلب کے لڑکوں کی نمائندگی کا دعوی کرتے ہیں مگر ہمیں ایرون فنچ کے سوا کوئی دکھائی نہیں دیتا. بگ بیش لیگ میں وہ میلبورن سٹارز اور میلبورن رینی گیڈر کی سر پرستی کرتے ہیں مگر اس سے انہیں ملین ڈالرز کا خسارہ ہوا. چنانچہ منیجمنٹ خراب اور فیصلے ناقص ہیں ".
بگ بیش میں دونوں ٹیمیں آزادانہ کھیل رہی تھیں کہ وکٹوریہ نے ان سے معاہدے کر کے سر پرستی شروع کی .دونوں ٹیمیں اسپانسر شپ سے محروم ہوگئیں.
جونز نے یہ بھی دعوی کیا کہ سابق کرکٹرز شین وارن،ڈیمن فلیمنگ جیسے کئی کرکٹ وکٹوریہ سے خوش نہیں ہیں .
پاکستان سپرلیگ میں کوچنگ کا تجربہ رکھنے والے ڈین جونز نے گزشتہ سال میلبورن اسٹارز اور رینی گیڈز کی کوچنگ کی درخواست کی تھی جو نظر انداز کی گئی اور ان پر ڈیوڈ ہسی اور مائیکل کلنگر کو فوقیت دی گئی .جونز کہتے ہیں کہ یہ شعبہ مکمل طور پر ایک پروفیشنل ہے اسے ایسے ہی نامزد نہیں کیا جاسکتا یہ لیجنڈز کی توہین اور ناقص منیجمنٹ کی عکاس ہے.
سابق آسٹریلوی اسسٹنٹ کوچ ڈیوڈ سیکر نے موجودہ صورتحال پر محتاط ردعمل دیا ہے.کہتے ہیں کہ ڈینو کی بعض شکایات درست ہیں اور کچھ میں وہ کچھ زیادہ ہی بول گئے ہیں.
فیس بک کمینٹ