رضی بھائی کا شمار ان صحافیوں میں ہوتا ہے جن کے قلم کی طاقت سے لوگ خوف کھاتے ہیں ۔ وہ ایک بے باک اور نڈر صحافی کے طور پر جانے جاتےہیں ، جو کسی بھی غلط کام کے خلاف لکھنے سے ہرگز نہیں ہچکچاتے ۔ ان کے قلم کی زد سے کوئی بھی شخص محفوظ نہیں رہتا ، جو سماجی یا سیاسی طور پر کسی غلط کام میں ملوث ہوتا ہے ۔ ان کی اس سخت گیر صحافت کی وجہ سے لوگ ان سے خوفزدہ رہتے ہیں ، اور میں بھی ان کے ہمسائے میں رہتے ہوئے ان سے خوفزدہ ہوا کرتی تھی۔
(یہ اس وقت کی بات ہے جب میں ان کو نہیں جانتی تھی )
لیکن ان کو قریب سے جاننے کے بعد مجھے یہ ادراک ہوا کہ وہ نہایت درد دل رکھنے والے اور مخلص انسان ہیں۔ ان کی شخصیت میں سچائی اور خلوص کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ وہ لوگوں کے منہ پر سچ کہنے سے نہیں کتراتے ، اور یہی ان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ رضی بھائی کے ساتھ مختلف محافل ، مشاعروں اور ادبی بیٹھک، ادبی تنظیموں کی تقریبات میں وقت گزار کر میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا اور ان کی صحافت کے پیچھے موجود انسانیت اور خلوص کو قریب سے دیکھا۔ ان کی شخصیت کا یہ پہلو ان کی تحریروں میں بھی جھلکتا ہے، جہاں وہ اپنے قارئین کو نہ صرف حقائق سے آگاہ کرتے ہیں بلکہ ان کے دلوں کو چھو لینے والی سچائیاں بھی پیش کرتے ہیں۔
رضی الدین رضی کا نام اردو ادب کے افق پر ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ان کی شخصیت ایک ہمہ گیر ادبی شخصیت ہے جو شاعری، کالم نگاری اور سوشل میڈیا کے ذریعے قارئین سے منسلک ہے۔ ان کی کتاب "دن بدلیں گے جاناں” ان کی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس میں انہوں نے معاشرتی مسائل، انسانی جذبات، محبت اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو نہایت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔
شاعری میں گہرائی اور جذبات کا اظہار
یہ مجموعہ کلام 1995 میں پہلی بار شائع ہوا ۔ اس میں مزاحمت اور محبت کی غزلیں ، نظمیں شامل ہیں ۔ رضی الدین رضی کی اور بھی شاعری کی بہت سی کتابیں ہیں لیکن نظموں کا انتخاب کمال ہے ۔
رضی الدین رضی کی شاعری ان کی گہری سوچ اور وسیع تجربے کی آئینہ دار ہے۔ ان کی نظموں میں محبت، غم، امید، اور تبدیلی جیسے موضوعات پر گہری بصیرت ملتی ہے۔ ان کا اندازِ بیان سادہ مگر دل میں اتر جانے والا ہے۔ ہر شعر میں احساسات کی ایک نئی دنیا آباد ہوتی ہے "دن بدلیں گےجاناں” نظموں اور غزلوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو قاری کو نئے دن کے خواب دکھاتا ہے۔ ان کی تحریریں امید کی شمع روشن کرتی ہیں اور ایک بہتر مستقبل کی خواہش کو جگاتی ہیں۔ کتاب میں شامل ہر نظم، ہر غزل، ایک الگ پیغام لیے ہوئے ہے جو قاری کو زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔
کالم نگاری میں حقیقت پسندی
رضی الدین رضی نے کالم نگاری میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ان کے کالمز میں معاشرتی ناہمواریوں، سیاسی مسائل، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات پر بے لاگ تبصرے ملتے ہیں۔ ان کی تحریر کی خوبی یہ ہے کہ وہ مسائل کے حل کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں اور قارئین کو ایک بہتر معاشرہ بنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ
رضی الدین رضی نے سوشل میڈیا، بالخصوص فیس بک، پر ایک فعال صفحہ "گرد و پیش” قائم کیا ہے جہاں وہ اپنی تازہ تحریریں، نظمیں، اور خیالات شیئر کرتے ہیں۔ ان کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جو ان کی ہر پوسٹ کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ یہ صفحہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں لوگ نہ صرف ان کی تحریروں سے محظوظ ہوتے ہیں بلکہ ان کے خیالات پر گفتگو بھی کرتے ہیں۔سوشل میڈیا پر ڈیلی لائیو بات کرنا اور ریڈیو پاکستان ایف ایم 93 پر کمپیرنگ کر کے بھی انہوں نے اپنے مداحوں میں بے پناہ اضافہ کیا۔ادبی بیٹھک میں بے شمار پاکستان بھر سے لوگوں کو مدعو کیا اور ان کو متعارف کرایا ۔ رضی بھائی کی باقی کتابیں بھی میری نظر سے گزری ہیں تین دن پہلے ملنے والی یہ جب کتاب آج مکمل کی تو سوچا کہ اس پرلکھ بھی ڈالوں ۔جو میں نے پڑھا اج تک ان کو دیکھا اس کا جو نتیجہ ہے یہاں پہ میں نے اخذ کر دیا
رضی بھای کی شخصیت اور ان کی تحریریں اردو ادب میں ایک انمول اضافہ ہیں۔ ان کی شاعری، کالمز، اور سوشل میڈیا پر موجودگی نے ادب کو ایک نئی جہت دی ہے۔ ان کی کتاب "دن بدلیں گےجاناں” محض ایک کتاب نہیں، بلکہ ایک ایسی تحریک ہے جو قارئین کو امید، محبت، اور تبدیلی کا درس دیتی ہے۔ ان کی تحریریں ہمیشہ قاری کو نئی سوچ، نئی راہیں، اور نئے دن کی تلاش کی ترغیب دیتی رہے گی۔
فیس بک کمینٹ