قومی احتساب بیورو نئے سربراہ کے آنے کے بعد ماشااللہ خاصا فعال ہو گیا ہے ، میگا کرپشن کی فائلیں جو بیگم ضیاءالحق کے منہ بولے فرزند ارجمند کیپٹن قمرالزماں کے دور میں دبا دی گئی تھیں اب میڈیا کے سامنے ان کی گرد جھاڑی جا رہی ہے اور ہر شام ملینز کے حساب سے تنخواہ وصولنے والے عقل کل اینکرز سیاست اور سکینڈل گزیدہ قوم کو چیخ چیخ کر کرپشن کے بیخ و بن سے اکھڑنے کی نوید دے رہے ہیں . ماضی قریب میں کسی کے اشارے پہ سندھ میں ہونے والی فعالیت کو بیلنس کرنے کے لئے جب پنجاب میں بھی فائلیں کھولی جانے لگیں تو میاں نوازشریف سے رانا ثناءاللہ تک پنجاب کی تمام بھاری توپیں نیب پر بارود اگلنے لگی تھیں اور نیب کو پنجاب سے پسپائی اختیار کرنا پڑی تھی ۔۔۔۔
لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ قومی احتساب بیورو یا نیب ، عدالت کے حکم یا کسی اور طاقتور ادارے کے اشارے کے بغیر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا رہتا ہے اور اس کے ڈائرکٹرز دفاتر میں بیٹھے مگس کشی کرتے رہتے ہیں تو ایسا ہرگز نہیں ہے ، کرپشن کے خلاف ان کا جہاد مسلسل جاری رہتا ہے ، یہ الگ بات کہ میڈیا کے مجاہدین اس کی خبر ہم تک نہیں پہنچاتے کیونکہ یہ چھوٹے پیمانے کا جہاد پرائم ٹائم ریٹنگ نہیں بناتا۔۔۔
چلیں آپ کو ایک قصہ سناتے ہیں میرے ایک دوست ہیں جو ایک فارماسوٹیکل میں ریجنل منیجر ہیں ان کے ساتھ بات ہو رہی تھی ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے ایک حالیہ کھرب پتی سابقہ غریب وزیر کے بارے میں آج ملتان کے ایک اخبار میں چھپنے والی اس خبر کے حوالے سے کہ نیب نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں ، جی ہاں یہ وہی ذات شریف ہیں جو مبینہ طور پر ایک جعلی یونیورسٹی بھی چلا رہے ہیں اور نہایت دیدہ دلیری سے طلبہ کو گورنر پنجاب کے دست مبارک سے جعلی اسناد بھی دلوا چکے ہیں.. میں نے ان تحقیقات پر اظہار مسرت کیا تو میرے دوست کہنے لگے زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے احتساب بیورو ان کے ساتھ صلح کر لے گا ۔ میں نے کہا عدالت عظمی نے پلی بارگین سے منع کر دیا ہے وہ بولے پلی بارگین کے علاوہ بھی ایک صلح ہوتی ہے جو کوئی شریف آدمی احتساب بیورو اور زیر احتساب فرد کے درمیان کرا دیتا ہے۔۔ تب انہوں نے یہ قصہ سنایا ۔۔۔ میں ملتان میں کمپنی کا زونل منیجر تھا میرا ایک میڈیکل ریپ تھا جو انتہائی غریب خاندان کا فرد تھا شہر کی ایک مفلس آبادی میں کرائے کے مکان میں رہتا تھا ، ہم ہر ماہ پانچ تاریخ کو تنخواہ دیا کرتے تھے کئی بار وہ پانچ دس دن پہلے مجھے فون کر کے گذارش کرتا کہ سر جی گھر میں کچھ نہیں ہے پانچ ایک ہزار ایڈوانس تو بھجوا دیں، پتلونیں اور کوٹ لنڈے سے لے کر فٹ کرا کے پہنتا تھا ، ایک بار اس نے غبن کیا ، پچیس پچیس ہزار کے تین چیک تھے مختلف ہسپتالوں کے لئے ، وہ اس نے جعلسازی کر کے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیے تھے ، بات کھل گئی تو کمپنی نے اسے برطرف کر دیا ، اس بات کو چار سال گزر گئے میں ریجنل منیجر ہو گیا ، ا بھی دو ماہ قبل ملتان سے ہمارے دو لڑکے کمپنی چھوڑ کے کسی فرنچائز کمپنی میں چلے گئے میرا زونل منیجر ڈیڑھ ماہ بعد بھی صرف ایک لڑکا رکھ سکا میں نے بازپرس کی تو بولا سر کوئی ڈھنگ کا لڑکا ہی نہیں مل رہا ، مجھے اچانک اس لڑکے کا خیال آیا جسے ہم نے نکالا تھا میں نے سوچا اس نے مالی پریشانی کی وجہ سے وہ حرکت کی تھی خاصا عرصہ ہو گیا ہے اب شاید سدھر گیا ہو ، اس سے رابطہ کیا اور بتایا کہ میرے پاس جاب ہے اور تنخواہ کا پیکج بھی پہلے سے کافی بہتر ہے اگر تم ایمانداری سے کام کر سکتے ہو تو آ جاؤ ۔۔۔ ۔
اس نے کہا آپ کہاں ہیں میں نے کہا ملتان میں ہی ہوں کمپنی کے آفس میں ، اس نے کہا آدھے گھنٹے میں پہنچ رہا ہوں آپ کے پاس ۔۔ وہ آ گیا بہترین سوٹ میں ملبوس انتہائی مہنگا موبائل فون ہاتھ میں لئے بولا سر عرصہ دراز کے بعد ملاقات ہوئی ہے پہلے تو چلیں غریب خانے پہ چائے پیتے ہیں اس نے مجھے پراڈو میں بٹھایا اور بچ ولاز میں ایک عالیشان بنگلے پہ لے گیا جہاں پورچ میں تین اور چمچماتی کاریں کھڑی تھیں ، وہاں پر تکلف چائے پلائی ، پھر کہنے لگا چلیں آپ کو ذرا گھما کے لاؤ ں ، اب اس نے مجھے کئی پلازوں میں اپنی دکانیں دکھائیں نیو ڈیفنس میں ایک زیر تعمیر بنگلہ اور کئی دیگر ہاوسنگ سکیموں میں پلاٹ دکھائے ، کینٹ میں ایک مہنگے ریسٹورنٹ پہ کھانا کھلایا ۔۔ میں نے کہا یار میں بیس سال نوکری کر چکا ہوں ریجنل منیجر ہوں میں ڈیرہ غازی خان میں ایک پلاٹ لےسکا ہوں گھر ابھی تک نہیں بنوا سکا ، کار بھی کمپنی کی ہے ، تم آ خر ایسا کیا کرتے ہو کہ چار سالوں میں اتنا کچھ بنا لیا ہے ۔۔۔ وہ مسکرایا اور بولا میں کچھ بھی نہیں کرتا، بس صلح کراتا ہوں ۔۔ میں نے پوچھا کیا مطلب بولا جس دن آپ نے نوکری سے نکالا تھا اس کے اگلے دن چھوٹا بھائی نیب میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سلیکٹ ہو گیا ، تین سال بعد وہ ترقی پا کر ڈپٹی ڈائریکٹر ہو گیا ہے ، وہ ہر دو تین ماہ بعد ایک بڑا کرپٹ ڈھونڈتا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں ماشااللہ ان کی کوئی کمی نہیں ہے ، بھائی کیس تیار کرتا ہے میں فریقین میں صلح کرا دیتا ہوں ، آپ تو جانتے ہیں صلح کار خیر ہے اور کار خیر میں برکت تو ہوتی ہے ۔۔ بس یہ سب اسی کی برکت ہے ۔۔
فیس بک کمینٹ