یہ 11 اپریل 1952ءکو بھارت کے قصبے ہریانہ میں پیدا ہونے والے ’روندرا کوشک‘ کی کہانی ہے۔روندرا ایک بہترین تھیٹر آرٹسٹ تھا۔ یہ روپ بدلنے میں اپنی عظیم مہارت کی وجہ سے لکھنوءنیشنل ڈرامیٹک مقابلہ جیتا اور یہاں سے اس کی بدقسمتی کا آغاز ہوگیا۔روندرا 23 سال کا تھا کہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسی را(RAW) نے بھاری پیش کش کے بعد 1975 ءمیں اسے پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے پاکستان بھیج دیا۔اس سے پہلے روندرا کو دو سال دہلی میں سخت ٹریننگ دی گئی،اس کی شناخت مکمل مسلمان بنائی گئی،اسے اردو اور پنجابی زبان میں مہارت کے ساتھ ساتھ باقی تمام عمر پاکستان میں بسر کرنے کے لیے مکمل تیار کیا گیا۔نبی احمد شاکر کے نام سے روندرا پاکستان میں سول کلرک بھرتی ہوا اور پھر دفاعی اداروں کے اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں بطور کلرک بھرتی ہوگیا۔ روندرا نے امانت نام کی لڑکی سے شادی کی،جو وردیاں سینے والے درزی کی بیٹی تھی اور امانت سے اس کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔1979 ءسے 1983ءتک روندرا نے انتہائی اہم معلومات بھارت ایجنسی را تک منتقل کیں۔ ستمبر 1983ءمیں رانے ایک اور شخص عنایت مسیح کو روندرا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پاکستان بھیجا ،عنایت مسیح کی شناخت شدید متنازع ہونے کے باعث یہ شخص جلد پکڑا گیا اور یوں روندرا بھی پکڑ میں آگیا۔ روندرا کو دو سال سیالکوٹ جیل میں رکھا گیا اور 1985ءمیں اسے سزائے موت سنا دی گئی۔بھارتی ایجنسی را اس طرح کے کئی سیل کئی سالوں سے پاکستان میں بھیجتی آرہی ہے اور جب یہ سیل پکڑے جاتے ہیں تو ایجنسی ان کو ڈیڈ سیل کا نام دے کر ،ان کو ماننے سے انکار کردیتی ہے اور پھر یہ جیلوں میں سڑ کر مر جاتے ہیں۔ روندرا 16 سال کوٹ لکھپت ، میانوالی اور سیالکوٹ کے جیلوں میں سڑتا رہا اور اسے وہیں ٹی بی اور دمے کا مرض لاحق ہوگیا۔26 جولائی ، 1999 ءکو ملتان کے سینٹرل جیل میں روندرا طبعی موت مرگیا اور اسی جیل کے پچھواڑے ایک قبرستان میں اسے دفن کردیا گیا۔ راقم الحروف ، کو جب معلوم ہوا کہ سلمان اور کترینہ کی مشہور بھارتی فلم ’ ایک تھا ٹائیگر‘ کا حقیقی کردار اس کے گھر سے چند فرلانگ کے فاصلے پر دفن ہے تو دل چاہا کہ ایک بار ملک دشمن اس ڈیڈ سیل کی قبر دیکھی جائے ،کہ جس کو اس کے ملک نے ہمارے خلاف استعمال کرکے یوں لاوارث چھوڑ دیا۔یہ قبر ایک گمنام قبر تھی۔یہ ملک دشمن کی قبر تھی، جس نے اپنی تمام زندگی ایک ایسی زمین پر گزار دی کہ جس کی تباہی اور بربادی کے لیے اس ایک ایسے ملک نے بھیجا تھا ،جس نے اسے اپنا ماننے سے انکار کردیا۔ بھارت پچھلے ستر سالوں سے کشمیر کے مسئلے کو بنیاد بنا کر نجانے کتنے روندرا کوشک ایسی ہی قبروں کے نام کرچکا ہے اور جو کلبھوشن کی طرح پکڑے جاتے ہیں، انہیں عالمی عدالت میں انصاف دلانے پہنچ جاتا ہے کہ خود اس کا اصل چہرا بے نقاب ہونے سے بچ جائے۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت جہاں دنیا میں تجارت کی مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور سی پیک اور گوادر آنے والے وقتوں میں پاکستان کو ایشیاءکا دبئی بنانے جارہے ہیں ،وہیں پاکستان کی سب سے بڑی بد قسمتی بھارت کا پڑوسی ہونا اور اس پر بھارت کا جنگی جنون ہے۔ اس قدر ناکامیوں کے بعد آج بھی بھارت اپنے بالی وڈ کے خبط سے نہیں نکلا اور وہ یہ نہیں جان پایا کہ جن کو وہ سلمان خان کے روپ میں دنیا کے سامنے ٹائیگر بنا کے پیش کرتا ہے ان کی اصل حقیقت روندرا کی گمنا م قبر ہے۔ حالیہ بھارتی جارحیت پر بات کریں تو بھارت نے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کا جو ڈرامہ رچایا وہ 2001ءمیں پارلیمنٹ پر حملوں کے کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن منصوبے کا حصے تھے۔ اس کے تحت بھارت پاکستان پر ایسے حملے کرنا چاہتا ہے کہ جس سے پاکستا ن کو دہشت گردی کے ٹھکانے تباہ کرنے کے نام پر بے انتہا نقصان بھی پہنچایا جاسکے اور یہ جنگ اس قدر شدید بھی نہ ہو کہ پاکستان نیوکلئیر جنگ کی طرف چلاجائے۔ ان کے وزیروں نے پوری دنیا میں ٹوئیٹر پر جو تصاویر دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر جاری کیں وہ لڑکیوں کے ایک زیر تعمیر سکول کی تھیں۔ مارنے بم آئے تھے، ابھی نندن کو زمین پر دے مارا اور ساتھ کئی بلین ڈالر کا جہاز بھی اڑوا لیا۔ آبدوز پانیوں میں لائے اور جان بخشی کروا کر جانا پڑا۔ حالیہ تناظر میں دیکھا جائے تو مودی کی الیکشن میں ہندو انتہا پسندوں سے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش، بدنامی کے سوا کچھ نہ کرسکی ۔ پوری دنیا کے کیمروں نے دیکھا کہ کس طرح پاک فوج نے پر وقار طریقے سے خیر سگالی کے جذبے کے طور پر ابھی نندن کو بھارت کو واپس کردیا۔ نہ صرف یہ بلکہ پاکستان نے اس کے بعد بھی مسلسل دوستی اور امن کے پیغام بجھوائے اور اس ضمن میں موجودہ حکومت بالخصوص عمران خان اور عسکری قیادت نے پاکستان کو زمینی کے ساتھ سفارتی میدان میں بھی بھارت سے فتح دلوا دی۔ بھارت آج بھی بتیس لاکھ کی فوج لیے ایک گھمنڈ میں ہے، مگر یہ غرور بھی برطانیہ کے اخبار ڈیلی میل کی حالیہ رپورٹ نے خاک میں ملا دیا۔ اس رپورٹ میں یہ یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ بھارت دنیا کی بڑی فوجوں میں شمار وہ واحد فوج ہے جو جنگ لڑنے کی صلاحیت مکمل طور پر کھو چکی ہے۔ ہر سال سو کے قریب فوجی خود کشی کرلیتے ہیں۔ اندرونی طور پر بھارتی فوج کے جوان شدید ترین ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ بھارتی فوج میں ترقی کے لیے آج بھی بھارت برھمن شودر کی تعریف سے نکل نہیں پایا۔ بھارتی فوج کا کوئی بھی افسر کسی چھوٹی ذات سے تعلق نہیں رکھتا۔ اسی طرح یہ دنیا کی واحد فوج ہے جہاں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ ڈیلی میل حوالوں کے ساتھ لکھتا ہے کہ بھارت میں اب تک تین میجر جنرل اپنی جونئیر افسران کو ہراساں کرنے کے الزام میں عہدوں سے ہٹائے جاچکے ہیں۔ بھارت میں 52000 اعلی فوجی افسران کی کمی ہے۔ اتنی بڑی فوج کو کنٹرول کرنے کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر افسران کی کمی کا مطلب ہے کہ فوج منظم ہرگز نہیں ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی راءدنیا کی ان ایجنسیوں میں شمار ہوتی ہے کہ جس کے راز اکثر فاش ہوجاتے ہیں۔ موجودہ جنگی جنون میں بھارت جب اسرائیل اور ایک اور ملک کے ساتھ بہاولپور کے قریب کسی بیس پر میزائیل حملہ کرنے والا تھا، تو یہ خبر لیک ہوگئی اور یوں بھارت کو پیغام میں اس سے دس گنا بڑے جواب کا پیغام دے دیا گیا اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔ ان بدحال ، پست حونصلہ فوجیوں کا مقابلہ ایک ایس فوج سے ہے کہ جس کا ہر جوان لڑتا ہی شہادت کے حصول کے لیے ہے اور ساتھ اس کو ہر مقام پر سرخرو کرنے کے لیے ایک منظم عسکری نظام اور دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی موجود ہے کہ جن کی صلاحتوں کا اعتراف دنیا کر تی ہے۔ مودی سرکار نے بالی وڈ کے خمار میں کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن پر عمل کرنے کی جو غلطی کی، اسے بھارتی میڈیا نے کسی شاندار فلم کے آخری سین کے طور پر ہی دکھایا ، مگر حقیقت میں سوائے پوری دنیا میں ہزیمت کے بھارت کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ الٹا پوری دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب خود بھارت نے دلا کر پاکستان کو یہ موقع بھی دے دیا کہ وہ دنیا کو بتا پائے کہ پلوامہ سمیت کشمیر میں ہونے والے ہر کاروائی حقیقت میں دہشت گردی نہیں بلکہ بھارت کے ان مظالم کے نتیجہ ہے جو وہ پاکستان سے زیادہ فوج صرف کشمیر پر قابض رہنے کے لیے تعینات کرکے کشمیروں پر پچھلے ستر سالوں سے کررہا ہے۔ ہندوستان جتنا بھی سیکولر ملک بن جائے، بالی وڈ اور بھارتی میڈیا کے جھوٹ کے پردے چاک کیے جائیں تو آپ کو انتہا پسند سوچ کا وہ تاریک چہرہ نظر آتا ہے،جہاں روندرا ، ابھی نندن اور کلبھوشن جیسے کئی شکستہ چہرے روزانہ تاریک راہوں میں گمنام مقاصد کے حصول کے لیے روانہ کردیے جاتے ہیں، کچھ کا مقدر پشیمان واپسی، کچھ کا جیل میں عمر بھر ملک کا بدنام چہرہ اور کچھ کا ایک گمنام قبر ہوتا ہے۔ ملتان کے سنٹرل جیل میں اس قبر کا یہاں سب کو معلوم تھا۔ مگر یہ بے نام تھی اور اس کا نام جھوٹ کے حسین پردوں پر ایک تھا ٹائیگر تھا۔
فیس بک کمینٹ