"ستر (70)ورے لنگ گئےٹردے ٹردے۔خورے پاکستان کدوں آوے گا”یہ دلگداز بلکہ دل کو چیر دینے والے جملے ایک بابے کی تصویر کے ساتھ لکھے ہوئے ہیں۔اور فیس بک پر کچھ دنوں سے یہ پوسٹ شئیر ہو رہی ہے۔
پژھتے ہوئے فیض صاحب کی نظم”صبح آزادی”یاد آگئی۔اور یہ مصرع
"چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی”
اور پھر سرحد کے اس اور اُس پار کے سارے ادیبوں کی تخلیقات اور تصنیفات جن میں تقسیم ہند اور قیام پاکستان کے حوالے سے ان کے جذبات کا اظہار ہے۔کہیں اس تقسیم کے خلاف احتجاج ہے،کہیں اس کے ضرورت اور اہمیت کا اقرار۔کہیں جڑوں سے کٹنے کا نوحہ ہے تو کہیں انسانیت سوز قتل و غارت گری پر ماتم۔کہیں ہندوؤں،سکھوں اور پاکستان آکر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں مسلمان عورتوں کی عزت و آبرو کے تار تار ہونے کے ننگ انسانیت واقعات پر گریہ و زاری اور آہ و بکا۔پھر نومولود مملکت میں لوٹ کھسوٹ،ریاکاری،منافقت کی شرمندہ کردینے والی مکروہ مگر سچی کہانیاں۔
ایسی خونیں تقسیم اور اللہ کی محبت میں اتنی بڑی ہجرت اور لازوال قربانیوں کی سچی داستان انسانی تاریخ میں شاید ہی کہیں ملے۔اور پھر امیدیں ٹوٹنے کا جاں سوز المیہ”وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں”
قیام پاکستان کے ستر سال بعدآج وہ نسل جس نے اس اسلامی اور فلاحی مملکت کو بسانے کے لئے اپنا سب کچھ اجاڑ دیا۔لٹا دیا۔یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ”پاکستان کب آئے گا”
آفرینش سے خیر و شر کی قوتیں اس کائنات میں بر سر پیکار رہی ہیں۔ تو پھر اتنی وسیع و عریض کائنات میں ایک چھوٹی سی مملکت خداداد اس سارے عمل سے کیسے بچ پاتی۔یہ ازل سے قدرت کا ایک طے شدہ قانون ہے کہ انسان نے اس کائنات میں اللہ کے خلیفہ ہونے کا فرض ادا کرتے ہوئے شر کی قوتوں سے جنگ کرنی ہے۔تاوقتیکہ اس دنیا پر خیر پوری طرح غالب نہ آجائے۔
تو کبھی واقعی ایسا ہوتا ہے کہ شر خیر پر غلبہ پاتا دکھائی دیتا ہے۔لیکن خیر کی کارفرمائی پھر بھی اس کائنات میں کسی نہ کسی طور جاری و ساری رہتی ہے۔
اور ایسا ہی کچھ مبنی بر حقیقت منظر نامہ اس مملکت خداداد میں بھی قیام سے تا حال مسلسل نظر آتا ہے۔
جہاں بہت سارے شعبے منافقت،ریاکاری،بدترین خود غرضی اور کرپشن کے سبب تننزلی کا شکار اور خدا نخواستہ تباہی کے دہانے پر نظر آتے ہیں۔وہیں وطن عزیز کے کچھ شعبے اور ان سے وابستہ افراد اس مملکت خداداد میں عدل و انصاف کے قیام اور اس کی سلامتی اور ترقی کے لئے جاں تک نثار کردینے کا عزم لئے کوشاں ہیں۔جہاں کچھ نام اپنے ہی وطن اپنے ہی گھر سے دھوکا کرنے والے اوراس مملکت کو تاریکیوں کی طرف دھکیلنے والے ہیں۔کہ اکثر گھر کو گھر کے چراغ سے ہی آگ لگ جاتی ہے۔وہیں بہت سے نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے اخلاص،حسن کردار،محنت اور جانفشانی سے مختلف شعبوں اور میدانوں میں اپنے پیارے وطن پاکستان کا نام دنیا میں روشن کیا۔اور دنیا کے دیگر ملکوں اور قوموں میں اپنے ملک اور قوم کو ایک اعتبار اور احترام دلوانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
مملکت کی سلامتی اور ترقی قوم اوراس کےافراد کی حسن نیت اور حسن عمل پر منحصر ہوتی ہے کیونکہ”ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ”تو مایوسی اور ناامیدی کس بات کی۔اس سفر مسلسل کا مقصد ایک ہی تو ہے کہ اس وطن عزیز کی سلامتی کے لئے جو بھی جیسی بھی قربانی دینی پڑے قوم دے گی۔شر کی قوتوں کے سامنے ڈٹے رہنا ہے۔اور خیر کی قوتوں کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا۔
سفر مسلسل درپیش ہے کہ کٹھن بھی ہے اور دشوار و پر خطر بھی۔”70 ورے لنگ گئے۔خورےہور کنے ورے لنگن گے۔پر پاکستان سلامت رہوے گا۔پاکستان آوے گا۔”پاکستان پائیندہ باد
فیس بک کمینٹ