”غالب کا جہان معنی“ دانشور و عظیم شاعر اور نقاد ڈاکٹر اسلم انصاری کی تازہ ترین تصنیف ہے جو تحقیق و تنقید کے آئینے میں غالب کے فکروفن کی مختلف جہتوں کے حوالے سے بیس (20) مضامین پر محیط ہے۔ انتساب، ”غالب کے اہل علم پرستاروں کے نام“ ہے۔تعارف ”عصر حاضر کے ممتاز نقاد، محقق، ناول نگار، شاعر اور رسالہ شب خون، الہ آباد کے مدیر شہیر جناب شمس الرحمن فاروقی“ کا تحریر کردہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلم انصاری کی کتاب”غالب کا جہان معنی“ دیکھنے کو ملی تو معلوم ہوا کہ وہ فارسی ادبیات، عالمی تصورات و افکار اوربیدل و غالب کے بھی نہایت باریک بین طالب علم ہیں۔ کتاب میں خیال افروز نکات کی کثرت ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اسلم انصاری کی یہ بات بھی پتے کی ہے کہ غالب انسانی حسن سے کائناتی حسن کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ پھر مصنف نے بعض ایسے مسائل بھی اٹھائے جن سے ہم اردو والے گریز کرتے رہے ہیں: مثلاً کلام میں نسائی آواز، غالب اور ذوق، اور تفہیم غالب و بیدل ۔ اس طرح اسلم انصاری نے غالب کو صرف تعبیر ہی نہیں تعین قدر کے بھی تناظر میں لاکر دیکھاہے۔
مصنف نے اپنے دیباچے”غالب آگہی ”مراحل و منازل“ میں غالب اور فکر غالب سے وابستگی اور دلچسپی اور تفہیم کے مختلف مراحل بیان کئے ہیں جو بچپن سے موجودہ دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان اساتذہ کو بھی خراج تحسین پیش کیا ہے جن کے لیکچرز نے تفہیم غالب کی راہوں کوآسان بھی کیا اور منور بھی۔ کتاب کی خوبصورت طباعت بیکن بکس نے کی ہے۔فی الواقعہ یہ قلمی کاوش، غالبیات میں اہم اضافہ ہے۔
فیس بک کمینٹ