دنیا بھرمیں ہرسال یکم اگست کو ’’پھیپھڑوں کے سرطان ‘‘کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔طبی ماہرین کے مطابق پھیپڑوں کا سرطان مہلک اور جان لیوا ہوتا ہے ۔دنیا بھر میں ہرسال کینسر سے ہونے والی اموات میں سے ہرپانچ میں سے ایک موت پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے ہوتی ہے ۔بیسویں صدی کے آغاز تک پھیپھڑوں کا کینسر شاذو نادر ہی ملتا تھا لیکن وقت کے ساتھ جب تمباکو نوشی کا استعمال بڑھتا گیاتو پھیپھڑوں کے سرطان میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا اور اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ کینسر کی تمام اقسام میں سب سے خطرناک ،جان لیوا اورسب سے زیادہ تناسب والا کینسر پھیپھڑوں کا ہے ۔پوری دنیا میں پھیپھڑوں کے کینسر کا تناسب 12.8 فیصد اور اس سے ہونے والی اموات کا تناسب تقریباََ 17.8 فیصد ہے ۔1990ء سے 2013ء کے دوران پاکستانی مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر اپنی تعداد سے دوگنا ہو گیا ہے ۔پاکستان میں نہ صرف تمباکو نوشی کرنے والے افراد بلکہ وہ لوگ بھی جو تمباکونوشی سے دور ہیں ان دونوں میں پھیپھڑوں کا سرطان دیکھا گیا ہے ۔
پاکستان میں پھیپھڑوں کے سرطان کی بڑی وجوہات میں تمباکو نوشی خواہ کسی بھی شکل میں بلاواسطہ یا بالواسطہ ،کیڑے مارادویات سے واسطہ ،ڈیزل کادھواں ،گوشت کااستعمال اور دیگر وجوہات شامل ہیں ۔ 1950میں یہ کہا جاتا تھا کہ پھیپھڑوں کے سرطان کی سب سے بڑی وجہ تمباکونوشی ہے اور 1962 میں باقاعدہ اس بات پر حتمی مہر لگا دی گئی کہ 94 فیصد پھیپھڑوں کے سرطان میں بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہے۔
تمباکو نوشی کرنے والے24 سے 36 فیصد افراد میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔وہ لوگ جو بالواسطہ تمباکو نوشی کا شکار ہیں یعنی خود نہیں کرتے لیکن ان کے آس پاس لوگ کرتے ہیں ان لوگوں میں پھیپھڑوں کے سرطان کاخطرہ 3.5 فیصد تک رہتا ہے ۔خصوصی طور پر Passive Smokers میں ایک بہت بڑی تعداد خواتین کی ہے۔
ایسی کھانسی جو دائمی اور کسی طرح بھی کنٹرول نہ ہو، تھوک میں، بلغم میں خون ، وزن میں تیزی سے کمی ،بھوک کا نہ لگنا اور اوپر بتائی گئی علامات کے ساتھ بخار کا رہنا ،سال بہ سال مریض ان علامات کے لئے مختلف علاج کرواتے رہتے ہیں جن میں سب سے عام علاج ہے ٹی بی کا علاج ،کیونکہ ٹی بی ہو یا پھیپھڑوں کا کینسر علامات تقریباََ ایک جیسی ہوتی ہیں ۔اس وجہ سے مرض کی تشخیص بہت دیر میں ہوتی ہے اور پھرعلاج بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ایسے مریض جن میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہو جیسے تمباکو نوشی کرنے والے ایسے افراد جن کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو ۔ایسے لوگوں کو سال میں ایک بار سینے کاسی ٹی سکین ضرورکروانا چاہیے ۔
پھیپھڑوں کا کینسر دو طرح کا ہوتا ہے ۔
(1) Non Smal Cell Long Cancer
(2) Smal Cell Long Cancer
اس کے علاوہ ان دو کینسر کی بے تحاشہ اقسام ہیں اور ان کی اقسام کو دیکھتے ہوئے اس کینسر کاعلاج کیا جاتاہے ۔پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج چار طرح سے ممکن ہے ۔
1۔آپریشن
2۔ٹیکوں سے علاج
3۔شعاعوں سے علاج
4۔خاص قسم کی گولیوں سے علاج (یہ علاج کی مہنگی ترین شکل ہے )
اگر پھیپھڑوں کاسرطان پہلی سٹیج کا ہو تو 70فیصد چانس ہے کہ مریض 5سال تک زندگی گزار لے گا (علاج کے سہارے ) لیکن اگر آخری سٹیج میں یہ مرض ہو تو 5 فیصد سے بھی کم چانس ہو جائے گا ۔خوش قسمتی سے آخری سٹیج کے پھیپھڑوں کے کینسر کے لئے ایک ایسی دوا موجود ہے جس سے قریباََ 67 فیصد آخری سٹیج والے مریض دوسال تک زندہ رہ سکتے ہیں لیکن یہ علاج کی مہنگی ترین شکل ہے اور محدود وسائل کی وجہ سے مریض کے لئے علاج بہت مشکل ہوجاتاہے ۔آخر میں یہ بات کہنا بے حد ضروری ہے کہ ’’پرہیز علاج سے بہترہے ‘‘۔
90 فیصد پھیپھڑوں کاکینسر صرف تمباکو نوشی کوکنٹرول کرنے سے روکا جا سکتا ہے ۔انفرادی اجتماعی طور پرسب سے پہلے تمباکو نوشی کی افزائش اوراس کے استعمال کو روکنابےحد ضروری ہے ۔آج کل شیشہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں بے حدمقبول ہے ۔یہ تمباکو کی بدترین اور خطرناک شکل ہے ۔اس کے استعمال پر پابندی لگانا ضروری ہے سرکاری طور پر عوامی مقامات پرتمباکو نوشی کے استعمال پرپابندی لگائی جائے ،جرمانہ مختص کیا جائے ،تمباکو کی کاشت پر پابندی لگائی جائے ۔آج کل ای سگریٹ پربہت بات کی جا رہی ہے ۔بہت سی کمپنیاں اب اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ ای سگریٹ تمباکو کے بغیر ہیں لیکن ان میں ایسے سیلز ضرور موجود ہیں جو پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں ۔اس لئے ای سگریٹ پربھی پابندی لگانابے حدضروری ہے ۔
یاد رکھیئے ۔صحت مندانہ طرز زندگی اپنائیے تمباکو نوشی سے پرہیز کیجئے ،خوراک کے استعمال میں احتیاط سے کام لیجئے ،پھل اورسبزیوں کا استعمال زیادہ کیجئے ۔
ان سب چیزوں پرعمل پیرا ہو کر ہم کینسر کیا بلکہ ہر بیماری سے خود کو بچا سکتے ہیں جس میں خواتین اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
فیس بک کمینٹ