ملتان : نامور شاعرہ اور افسانہ نگار ڈاکٹر غزالہ خاکوانی پانچ اپریل کو ملتان میں انتقال کر گئیں ان کی عمر ساٹھ برس تھی اور وہ ذیابیطس کا شکار تھیں ۔ڈاکٹر غزالہ خاکوانی کے دو شعری مجموعے منظر عام پر آئے ۔ ” مرے پر نہ باندھو“ 1988 اور ”خود آشنائی“ 1989 میں منظر عام پر آیا ۔ ڈاکٹر غزالہ خاکوانی کے افسانوں کا مجموعہ ” در تو کھولیے کے نام سے شائع ہوا تھا ۔
غزالہ خاکوانی کا اصل نام غزالہ تبسم تھا وہ ملتان میں پیدا ہوئیں اور اسی شہر سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ ایف ایس سی کے بعد انہوں نے قائد اعظم میڈیکل کالج بہاول پور سے ایم بی بی ایس کیا اور پھر ہاؤس جاب کے لیے لاہور چلی گئیں ۔
ڈاکٹر غزالہ خاکوانی نے بہت کم وقت میں اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا ۔ انہوں نے اپنے شعری سفر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں کیا اور بہت جلد ناقدین کی توجہ کا مرکز بن گئیں ۔ غزالہ خاکوانی نے اپنی شاعری کے ذریعے معاشرتی تضادات اور لوگوں کے دکھوں کواجاگر کیا ۔ ۔ وہ اپنی جرات اظہار کے حوالے سے پہچانی جاتی تھیں ۔ اپنے بعض انٹرویوز میں انہوں نے نام ور شخصیات کے حوالے سے بعض سکینڈل کا بھی ذکر کیا ۔ ان کے ان انٹرویوز کی باز گشت طویل عرصہ سنائی دیتی رہی