1748ء۔ نادر شاہ کو قتل کر دیا جاتا ہے۔1762ء۔ ہندوستان میں شاہ ولی اللہ وفات پاتے ہیں۔1763ء۔ برطانوی منتشر ہندوستانی ریاستوں پر غلبہ کو وسعت دیتے ہیں۔1774ء۔ روسی سلطنت عثمانیہ کومکمل طور پر شکست دیتے ہیں اور وہ کریمیا ہار جاتے ہیں۔ زار روس عثمانی سرزمین پر آرتھو ڈوکس عیسائیوں کا محافظ بن جاتا ہے۔1779ء۔ آقا محمد خا ن ایر ان میں قاچار حکومت کی بنیاد رکھتا ہے۔1789ء۔ مشہور زمانہ انقلاب فرانس جنم لیتا ہے۔1789-1807ء۔ سلیم ثالث عثمانی سلطنت میں مغرب سے متاثر نئی اصلاحات کے لئے عملی اقدامات کرتا ہے اور یورپی دار الحکومتوں میں پہلے عثمانی سفارت خانے متعارف کراتا ہے۔1792ء۔ حال سعودی عرب(نجد) میں عسکریت پسند ریفارمر محمد بن عبدالوہاب کی وفات۔1793ء۔ ہندوستان میں مشنریزکی باقاعدہ آمد۔1797-1801ء۔ نپولین بونا پارٹ مصر پر قبضہ کرتا ہے۔1803-13ء۔ وہابی حجاز کو عثمانیوں سے چھین لیتے ہیں۔1805-48ء۔محمد علی مصر کو ماڈرن بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ 1808-39ء۔سلطان محمد دوم ’’تنظیمات‘‘ کے عنوان سے عثمانی سلطنت کو جدت پسندانہ اصلاحات سے بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 1815ء۔عثمانی تسلط کے خلاف سرب بغاوت۔ 1821ء۔عثمانیوں کے خلاف یونانی جنگ آزادی۔ 1830ء۔فرانس الجیریا پر قبضہ کر لیتا ہے۔ 1831ء۔محمد علی عثمانی شام پر قبضہ کرتا ہے اور اناطولیہ میں کافی اندر تک گھس جاتا ہے۔ وہ عثمانی سلطنت میں ایک آزاد ریاست کے اندر ریاست قائم کرتا ہے۔ یورپی طاقتیں عثمانی سلطنت کے تحفظ کے لئے مداخلت کرتی ہیں اور اسے واپس دھکیل دیتی ہیں۔
(1841) 1839ء۔ برطانوی عدن پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ 1839-61ء۔سلطان عبدالحمید عثما نی سلطنت کو زوال سے بچانے کے لئے زیادہ جدیدیت پر زور دیتا ہے لیکن مخصوص ذہنیت مزاحمت کرتی ہے۔1843-9ء۔برطانوی سندھ طاس پر قبضہ کر لیتے ہیں۔1854-6ء۔کریمیائی جنگ جو عثمانی سلطنت میں عیسائی اقلیتوں کے تحفظ کے حوالہ سے یورپی رقابتوں کے باعث شروع ہوتی ہے۔1857-8ء۔برطانوی قبضہ کے خلاف ہندوستانی جنگ آزادی جس کے نتیجہ میں بر طانوی آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو باقاعدہ معزول کر دیتے ہیں۔سرسید احمد خان ’’فکر ی جنگ‘‘ کا آغاز کرتے ہیں۔1861-76ء۔سلطان عبدالعزیز عثمانی سلطنت کی اصلاح کا عمل جیسے تیسے جاری رکھنے کی سعی کرتا ہے مگر بھاری غیر ملکی قرضوں کا حصول بھی جاری رکھتا ہے جس کے نتیجہ میں ملک دیوالیہ ہو جاتا ہے اور عثمانی مالیات پر یورپی حکومتوں کا قبضہ ہو جاتا ہے۔ 1863-79ء۔یہی حال مصر کا ہے جس کا گورنر اسماعیل پاشا غیر ملکی قرضے لئے جاتا ہے جس کا نتیجہ دیوالیہ پن اور نہر سوئز کی برطانیوں کے ہاتھوں فروخت اور مصری مالیات پر یورپی تسلط کی صورت میں نکلتا ہے۔1872ء۔ایران میں برطانوی اور روسی رقابت شدت اختیار کر لیتی ہے۔ 1876ء۔عثمانی سلطا ن عبدالعزیز کو معزول کر دیا جاتا ہے اور سلطان عبدالحمید ثانی دستور نافذ کرنے کا اعلان کرتا ہے تاہم بعد ازاں معطل کر دیتا ہے۔ 1879ء۔اسماعیل پاشا کو معزول کر دیا جاتا ہے۔ 1861ء۔فرانس تیو نس پر قبضہ کر لیتا ہے۔ 1881-82ء۔ایک عوا می لہر مصر پر برطانوی قبضہ کی راہیں کشادہ کر دیتی ہے جس کے نتیجہ میں لارڈ کرومر گورنر بنتا ہے۔
1889ء۔برطانوی سوڈا ن پر قبضہ کر لیتے ہیں۔1894ء۔عثمانی حکومت کے مخا لف ہزاروں آرمینیائی باشندوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔1896ء۔ایران کے نا صر الدین شاہ کو الافغانی کا ایک شاگرد قتل کر دیتا ہے۔ 1897ء۔باسل میں پہلی یہو دی کانفرنس جس کا حتمی مقصد عثمانی صوبہ فلسطین میں ایک یہودی ریاست کا قیام ہوتا ہے۔1901ء۔ایران میں تیل دریافت ہوتا ہے اور برطانویوں کو رعا یت دی جاتی ہے۔1903-14ء۔برطانویوں کی تقسیم بنگال سے یہ خوف جنم لیتا ہے کہ وہ ہندوستان میں ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اسی خوف سے فرقہ ورانہ بے چینی پیدا ہو جاتی ہے اور مسلم لیگ کا قیام بھی عمل میں آتا ہے (1906)1906ء۔ایران میں دستور ی انقلاب شاہ کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ایک مجلس قائم کرے تاہم اینگلورشین معاہدہ رد انقلاب دستور کو منسوخ کر دیتا ہے۔(جاری ہے)
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
فیس بک کمینٹ