پاکستان کے موجودہ سیاسی تناظر میں آج کے دن کو بہت اہم گردانا جا رہا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے اعزاز میں اسلام آباد میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا ہے، باچہ خان کے پوتے جیسے قد کے بڑے بڑے لیڈران کی اس بیٹھک میں پہلا نام بی بی مریم نواز کا گونج رہا ہے، گو پاکستان پیپلز پارٹی نے انہیں نواز شریف اور شہباز شریف کی عدم دستیابی میں ن لیگ کی قائد تسلیم کر لیا ہے، انہیں تسلیم کرہی لینا چاہئے تھا، اگر وہ میدان میں نہ ہوتیں تو یقینا آج ن لیگ کا بوریا بستر گول ہو چکا ہوتا،ابتدائی اطلاعات میں تو ن لیگ سے مدعوئین میں صرف انہی کا نام تھا لیکن بعد ازاں اس میں حمزہ شہباز کا نام بھی شامل ہوگیا اور یہ بھی کہا گیا کہ ن لیگ کا ایک مکمل وفد اس افطار ڈنر میں شریک ہوگا، مدعوئین میں امیر جماعت اسلامی مولوی سراج الحق بھی شامل تھے، جنہوں نے بعد میں بلاول بھٹو کو فون کرکے پہلے تو افطار ڈنر میں بلوانے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر یہ کہہ کر شرکت سے معذرت کرلی کہ وہ اتوار کے روز بیرون ملک ہوں گے، جماعت اسلامی سے قربت رکھنے والے بعض صحافی دوستوں نے دعوی کیا ہے کہ مولوی صاحب دستیاب تھے لیکن انہیں افطار ڈنر میں جانے کی اجازت نہیں ملی اور فوری طور پر انہیں عمرے پر بھجوا دیے جانے کے انتظامات کئے گئے، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ دعوی کتنا سچ ہے، آج دیکھیں گے کہ جماعت اسلامی کی طرف سے اس اہم افطار ڈنر پر کوئی اور لیڈر جاتے ہیں یا نہیں؟ جن دوسرے لیڈروں کو مدعو کیا گیا ہے ان میں کوئی ایک نام بھی مشکوک دکھائی نہیں دیتا، بظاہر دکھتا یہی ہے کہ افطار ڈنر کا اہتمام جس ایجنڈے پر کیا گیا ہے وہ بہت حد تک کامیاب رہے گا، اور اس آل پارٹیز کانفرنس کی کامیابی کا سہرا یقینا عمران خان کے سر بندھے گا، آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے قرضے کا جو عوضانہ وہ ادا کرنے جا رہے ہیں اسے عوام نے یک زبان ہو کر مسترد کر دیا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے کی گود میں گروی رکھ دیا ہے، بعض لوگوں نے یہاں تک قیاس آرائیاں کی ہیں کہ پاکستان پر دفاعی بجٹ کو کم کرنے کیلئے بھی دباؤ ہے، میرا خیال یہ ہے کہ پاکستان کو موجودہ حکومت نے بھی ماضی کے حکمرانوں کی طرح اللہ کے سپرد کر دیا ہے اور یہ سوچ لیا گیا ہے کہ جس طرح اللہ پچھلے اکہتر برس سے اس ملک کو چلائے جا رہا ہے اب بھی وہ مہربان رہے گا اور نہ پاکستان کو کچھ ہوگا نہ اس کی معیشت کو اور نہ ہی کچھ اس ملک کے باسی بائیس کروڑ عوام کا کچھ بگڑے گا، میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے پاکستان پر جب بھی کوئی بحران آیا، لوگوں کو یہی کہتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارا ملک سیاستدان نہیں اللہ میاں چلا رہا ہے، آئی ایم ایف سے مجوزہ سمجھوتے کے نتیجے میں ایک کہانی یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ حکومت نے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرکے بے نامی اکاؤنٹ ہولڈرزکو وقتی طور پر نیب اور ایف آئی اے کے شکنجے سے نجات دلا دی ہے۔ ٭٭٭٭٭ جمعہ کے روز چھلانگ مار کر ایک سو اکیاون روپے سے بھی اوپر چلا گیا، کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ہنڈرڈ انڈیکس میں ایک ہی روز میں آٹھ سو چار پوائنٹس کی کمی آئی، پی ایس ایکس تنتیس ہزار،ایک سو چھیاسٹھ پوائنٹس کی سطح پر آ گیا، لیکن پاکستان کو پھر بھی کچھ نہیں ہوا کیونکہ واقعی اللہ وارث ہے، ہاں اگر اللہ کی نوازشوں اور مہربانیوں کا حکمرانوں کو شکریہ ادا کرنا ہے تو کم از کم ایک آدھ چھوٹا سا کام تو وہ کر ہی سکتے ہیں، ہمارے خیال میں جب تک معاشی استحکام واپس نہیں لوٹتا سو فیصد ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں بند کر دینی چاہئیں، بشمول صدر، وزیر اعظم، چیرمین سینیٹ، حکمران کچھ تو احساس دلائیں عوام کو موجودہ بدترین معاشی حالات میں عام لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا، انہیں عوام نے اپنی خدمت کیلئے منتخب کیا تھا، خدمت نہیں تو تنخواہیں کیوں؟ کس کام کی تنخواہیں؟خدمت کی تو ویسے بھی کوئی تنخواہ نہیں ہوتی۔۔ کہا جا رہا ہے کہ نواز خاندان کے بیرونی اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے سارے معاملات طے پا چکے تھے، تفتیشی اداروں سے پچیس ملین امریکن ڈالرز کی واپسی کا وعدہ کر لیا گیا تھا، شہباز شریف نے ذمہ داری قبول کی تھی کہ وہ یہ رقم بیرون ملک موجود کسی تھرڈ پارٹی سے دلوائیں گے،اس کے بعد مبینہ طور پر نیب نے بارگیننگ کیلئے شہباز شریف کو طلب کیا تو انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک تمام کاروبار ان کے چھوٹے صاحبزادے سلمان شہباز کے ہاتھ میں ہے، نیب آفس میں جب یہ بات چیت چل رہی تھی،عین اسی وقت سلمان شہبازلاہور کے ایک اسپتال میں اپنی اہلیہ کے پاس موجود تھے اور اللہ نے ان کی گود ایک بیٹے سے بھری تھی، باپ کی کال پر سلمان شہباز اسپتال سے سیدھے ائیر پورٹ پہنچے اور لندن کی فلائیٹ پکڑ لی، تھرڈ پارٹی کا ضامن چوہدری نثار کو بنایا گیا جو اس وقت لندن میں موجود تھے، یہ وہی وقت تھا جب چوہدری نثار کے حوالے سے ہوائیاں اڑائی گئیں کہ انہیں عثمان بزدار کی جگہ پنجاب کا وزیر اعلی بنایا جا رہا ہے، کہانیاں گھڑنے والے دعوی کرتے ہیں کہ چوہدری نثار نے چوہدری شجاعت حسین سے مشاورت کے بعد اس مبینہ معاہدے کا ضامن بننے سے انکار کر دیا تھا، معاہدے کے مندرجات میں شامل تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سیاست سے کنارا کشی کرکے واپس پاکستان نہیں آئیں گے، پھر سب نے دیکھا کہ حمزہ شہباز کو عدالتی چھٹی والے دن ضمانت بھی مل جاتی ہے، چوہدری نثار کے ضامن بننے سے انکار کے بعد دوسرا راستہ تلاش کیا جا رہا تھا کہ اچانک مریم نواز بغاوت کر دیتی ہیں، وہ اس ایگریمنٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ پاکستان چھوڑنے کی بجائے والد صاحب جیل جائیں اور سزا کاٹیں، مریم نواز نے شہباز شریف کی جانب سے اپنی پارلیمانی ذمہ داریاں خاندان سے باہر کے ن لیگی قائدین کو سونپنے کے فیصلے کو بھی دل سے قبول نہ کیا، اور گھر میں اعلان کر دیا کہ ہم شریف لوگ سیاست سے دستبردار نہیں ہوں گے، پارٹی کا پرچم وہ خود اپنے ہاتھ میں تھامیں گی، مریم نواز نے فیصلہ تو بڑا دلیرانہ کیا ، یقینا ن لیگ کی اصلی وارث وہی ہیں لیکن انہوں نے ن لیگ کی غیر خاندانی قیادت اور ن لیگ کے سپورٹروں کو یہ نہیں بتایا کہ وہ تو خود سات سال قید کی سزا یافتہ ہیں، سیاست کیلئے نا اہل ہیں، ان کی سزا معطل ہے ابھی ختم نہیں ہوئی ،ان حالات میں وہ اپنے باپ کی متبادل کیسے بن جائیں گی؟ جمعہ کے دن ہی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے آج اتوار کو تمام اپوزیشن کو افطار ڈنر دیے جانے کے اعلان سے چند گھنٹے پہلے نیب کی طرف سے ایک اعلان ہوا جس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کو منی لانڈرنگ کیس میں باقاعدہ ملزم قرار دیا جا رہا ہے، اپوزیشن کی تقریباً ساری جماعتوں کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سبھی پارٹیاں عید کے بعد چل سو چل کا نعرہ بھی بلند کر چکی ہیں، آج اس چل سو چل پروگرام کے خد و خال پر اسلام آباد میں تبادلہ خیال بھی ہونے جا رہا ہے، دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟ ٭٭٭٭٭ قارئین کرام ! رحمتوں ،برکتوں،نوازشوں اور ثواب کا مہینہ رمضان المبارک آدھے سے زیادہ گزر چکا ہے، بے شمار مستحقین کی جانب سے امداد اور زکوٰۃ کی اپیلیں موصول ہو رہی ہیں، کوئی خود بیمار اور بے روزگار ہے، کسی کی بیٹی کینسر یا کسی دوسرے موذی مرض میں مبتلا ہے، کسی سفید پوش کے پاس بچوں کیلئے کچھ نہیں ہے، بعض لوگ بیمار والدین کیلئے مہنگی ادویات خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، کسی نے بیٹی کے جہیز کا سوال کیا ہے، سو جتنے پیغام اتنے ہی مسائل ، ہم ایک خدا ترس اوردوسروں کا دھیان رکھنے والی قوم ہیں۔ UBL.Davis road branch Lahore. Acount:034710071481
(بشکریہ: روزنامہ 92نیوز)
فیس بک کمینٹ