افسانےجہان نسواں / فنون لطیفہلکھاری

افسانہ : مدرز ڈے ۔۔ کبریٰ نوید

تمہاری امی نے بھیجے ہیں …. وقار نے ہزار ہزار والے نوٹ ماہرہ کی طرف بڑھاۓ …
امی نے ؟؟؟ کب ؟ وہ حیران ہوئی
آج آفس میں تھا تب انکا فون آیا تھا کہہ رہی تھیں کچھ پیسے بھجوا رہی ہوں ماہرہ کو دے دینا کل اسکی سالگرہ ہے اپنے لیے کچھ لے لے گی …. وقار مسکراتا ہوا بتا کر فریش ہونے چلا گیا …
ہاتھوں میں نوٹ تھامے ماہرہ کی آنکھیں نم ہو گئیں …. مہینے کی آخری تاریخیں تھیں اسکے پاس گھر چلانے کے لیے بھی پیسے موجود نہ تھے … پچھلے مہینے کا ادھار چکا کر وہ اس مہینے کے آخر میں خالی ہو بیٹھی تھی وہ پچھلے کئی روز سے اسی فکر میں گھل رہی تھی کہ گزارا کیسے کرے گی اسی چکر میں اسے یہ بھی یاد نہیں رہا کہ کل اسکی سالگرہ ہے …گو کہ سالگرہ منانا تو اس نے شادی کے بعد سے ہی ترک کر دیا تھا مگر شادی کے 6سال بعد بھی امی ہر بار گاؤں سے اسکو سالگرہ کے موقع پر پیسے بھجواتی تھیں …
وہ جانتی تھی سارا سال اسکی بیوہ ماں پیسے بچا بچا کر ماہرہ کیلئے کونے کھدروں میں چھپا چھوڑتی اور جب کبھی ماہرہ گاؤں جاتی یا وہ ماہرہ سے ملنے شہر آتیں چپکے سے ماہرہ کی مٹھی بھر دیتیں … وہ پیسوں کو حیرت سے تکنے لگی میری پیاری ماں تجھے کیسے معلوم ہو جاتا ہے کہ تیری بیٹی کو تیری ضرورت ہے … تو اتنی دور بیٹھ کر بھی میری مشکلوں سے بے خبر نہیں …. وہ آنسو صاف کرتے پیسے الماری میں رکھنے چلی گئی گفٹ اس نے کیا لینا تھا کچھ دن گھر وہ ان پیسوں سے آسانی سے چلا سکتی تھی ….

******

مدر ڈے … کب ؟؟؟
نیکسٹ ویک ہے پاپا سنڈے کو … آپ میرے ساتھ چلنا مجھے ماما کیلئے گفٹ لینا ہے … اسد ٹی وی دیکھتے وقار سے باتیں کر رہا تھا اسکی باتوں کی آواز کچن میں کام کرتی ماہرہ کے کانوں میں پڑی ….
کیوں نہ میں بھی اس بار امی کو مدر ڈے پر تحفہ بھجواؤں …. وہ سوچ کر مسکرائی ….
یہ 2ہزار دودھ والے کا یہ 3ہزار اسد کے اسکول اور ٹیوشن کی فیس …5ہزار راشن والے کا … 5ہزار ساتھ والی خالہ کا ادھار …. 5ہزار پلاٹ کی قسط اور 3ہزار کمیٹی ۔۔۔۔یہ 2ہزار کا امی کا پیارا سا سوٹ لوں گی … وہ شام کو کمرے میں حساب کتاب کھول کر بیٹھ گئی … تمام اخراجات پر لگنے والے پیسے سائیڈ پر رکھ کر امی کے لیے 2ہزار سائیڈ پر رکھ دیا … کچھ پیسے روزانہ کے خرچ کیلئے بھی بچا کر رکھ لیے اب وہ مطمئن سی گھر کے کام نمٹانے لگی …
****

یار 5ہزار دینا پیسوں میں سے …. وقار خلاف معمول جلدی گھر آ گیا اور اب وہ کافی عجلت میں تھا
5ہزار لیکن ….. ماہرہ سوچ میں پڑ گئی وہ سارے کھاتے کلئیر کر چکی تھی اب صرف گھر میں خرچ کے لیے 3،4 ہزار رہ گیا تھا
یار دے بھی چکو … نیکسٹ سیلری ملے گی تو واپس لے لینا فی الحال مجھے ضرورت ہیں …. وقار جلدی میں تھا ماہرہ خاموشی سے پیسے لے آئی ۔۔۔ جن میں امی کے کپڑوں کیلئے سائیڈ پر رکھے 2ہزار بھی شامل تھے … یہ وہی جانتی تھی وہ 2ہزار نکالتے ہوئے اسکے دل کو کچھ ہوا تھا …

*****
ماں کی محبت اور ممتا اگرچہ کسی مدر ڈے کی محتاج نہیں مگر عالمی سطح پر ماں کی محبت کو سراہا جانا بھی غلط نہیں … لہذا اس دن کو اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال کر صرف ماں کیلئے مختص کرنا اور ماں سے محبت کا اظہار کرنا تحائف دینا اس دن کا خاصہ ہے … آخر میں ایک نظم ماں کے نام !!!!
اے ماں تجھے تو معلوم ہے
میری ذات فقط تجھ سے ہے
میرے جینے کے اسباب تم سے ہیں
میری زندگی کے
نشیب و فراز میں
راہ کی کٹھنائیوں میں
آندھیوں میں طوفانوں میں
راہ کی ان تاریکیوں میں
رات کی ان تنہائیوں میں
چراغ پا تو ہے
میری منزلوں کا نشاں تو ہے
ہاں میری پیاری ماں
میرے ہونے کی وجہ تو ہے
میری زیست کی رضا تو ہے

ٹی وی پر نظم پڑتی بچی خاموش ہوئی ادھر ماہرہ کے بہتے آنسوؤں نے شدت پکڑ لی …
امی آپکی بیٹی آپکے لیے کچھ نہیں کر سکتی کچھ بھی نہیں … یہ آپکا ہی حوصلہ ہے امی آپ ابھی تک اپنی بیٹی کو دے رہی ہیں سب مائیں اتنی عظیم کیسے ہوتی ہیں تا عمر دینے والی چاہے وہ محبت ہو خلوص ہو دعا ہو یا کوئی ضرورت ماں سب پورا کرتی ہے لیکن ہم بیٹیاں چاہ کر بھی ماں کو کچھ نہیں دے پاتیں … ہم کچھ دے سکتی بھی نہیں … ماں کی کس کس محبت کو لوٹائیں .. ماں تو عظیم ہے جو آج جب میں 28 سال کی ہو گئی تو آج بھی میرا جنم دن ،مناتی ہے … اور میں آپکو مدر ڈے بھی اچھے سےوش نہ کر سکی … وہ دونوں ہاتھوں میں منہ چھپا کر کسی ننھی بچی کی طرح رونے لگی …
موبائل فون کی تیزی سے بجتی بیل پر وہ ہوش میں آئی نمبر دیکھے بغیر کال ریسیو کی ۔۔۔۔
ہیلو پتر ….. دوسری جانب امی کی آواز سن کر وہ چونک گئی ..
جی امی … وہ اپنا بھیگا چہرہ صاف کرتے ہوئے بولی
پتر تو ٹھیک ہے نا ؟ کیا زکام ہو گیا ؟ امی بے چین ہوئی تھیں …
ارے نہیں امی میں بالکل ٹھیک ہوں آپ ٹھیک ہیں ناں ۔۔۔۔ ماہرہ نے خود کو قدرے سنبھال لیا تھا
ہاں میری بچی … تجھے بتانا تھا آج کوئی مدر شادر ڈے ہے ناں ۔۔۔ وہ ماں والا دن … امی سادگی سے بولیں
جی امی …روتی ہوئی ماہرہ کو بے ساختہ ماں کی سادگی پر ہنسی کے ساتھ بہت پیار آیا ….
ہاں صبح سے پروگرام لگے ہوئے ہیں ٹی وی پر … لو بھلا ماں محبت کر کے کوئی احسان کرتی ہے اولاد پر … خیر چھوڑ
تیرا بھائی آج دیسی گھی کی مٹھائی بنوا رہا ہے گھر میں ..امی پیار سے بول رہی تھی … تیرے بھائی کی منطق مجھے سمجھ نہیں آتی کہتا آج میری اماں کا ہیپی بڈے بھی ہے تو اسی خوشی میں مٹھائی بنوا رہا کملا … لو بھلا اس عمر میں میرا بڈے ۔۔۔۔ وہ خوشی خوشی ماہرہ کو ساری روداد سنا رہی تھیں
ارے یہ تو بہت اچھاکیا بھیا نے اماں …. خوب رونق ہو گی آج تو … ماہرہ بہت خوش ہوئی جو وہ نہ کر سکی اسکا بھائی کر رہا تھا …. اسے امی کے لہجے میں آج ایک خاص کھنک سی محسوس ہوئی پر سکون پر مسرت لہجہ …
میں نے وی صاف کہہ دیا پہلے مٹھائی میری ماہی (ماہرہ)، کو جاۓ گی فر میں کھاؤں گی …. سو آج شام کو ہی ہم تیری طرف آئیں گے تجھے کچھ چاہیے ہو یہاں سے تو بتا دینا اچھا … چل اب تو کم شم کر فی امان اللّه ….امی نے بول کر فون بند کر دیا ….
وہ ایک بار پھر ماں کی محبت میں اشکبار ہو گئی تھی … وہ ایسی ہی حساس تھی ماں سے بے حد محبت کرنے والی وہ ماں کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی تھی مگر کم عمری میں شادی اور پھر بڑھتی ہوئی زمہ داریوں میں وہ ماں کو فراموش تو نہ کر سکی مگر انکےلیے کچھ بھی خاص نہ کر سکی اور وہ یہ بات بری طرح محسوس کرتی تھی ….
وہ دونوں ہاتھوں سے چہرہ صاف کر کے اٹھنے لگی تو سامنے کھڑے وقار کودیکھ کر ٹھٹھک گئی …
آپ … آپ کب آے …. وہ بوکھلا سی گئی …
تم سمجھتی ہو میں تمہارے دل سے بے خبر ہوں … ؟؟؟
وہ بول ہی رہا تھا کہ دوبارہ ماہرہ کا فون بج اٹھا …
امی کا فون ہے … وہ وقار کی بات کاٹ کر فون سننے لگی
پتر تجھے بتانا بھول گئی … تو نے جو سوٹ بھجوایا ہے نا مجھے بہت پسند آیا … سچ میں بہت سوہنا رنگ ہے کافی مہنگا ہو گا یہ تو میں تجھے آ کر پوچھوں گی جو تو فضول خرچی کرتی ہے نا … امی بول رہی تھیں اور ماہرہ حیرت سے وقار کو دیکھ رہی تھی …
لیکن امی ….
چل ٹھیک ہے آ کر بات ہوتی ہے …. امی کام میں مصروف تھیں فون بند ہو گیا …
ماہرہ حیرت اور خوشی کی ملی جلی کیفیت میں تھی وہ سامنے بیٹھے وقار کو تکے جا رہی تھی …
اس دن تمہیں حساب کتاب کرتے میں دیکھ چکا تھا محترمہ …. وہ دلکشی سے مسکرایا …
تو آپ نے ….؟؟؟؟؟ وہ حیران ہوئی
ہاں میں نے …آخر مدر ڈے ہے … ہمارا بھی تو فرض بنتا ہے نا پھر ماں تو ماں ہوتی ہے ویسے ڈونٹ وری یہ کریڈٹ تمہیں ہی جاتا ہے ..وہ سادگی سے بولا …
تھینک یو سو مچ وقار … وہ مشکور نگاھوں سے وقار کو دیکھ رہی تھی …
چلو چاۓ ہی پلا دو اب … وہ ٹی وی آن کر کے لیٹ گیا …
اور ماہرہ خوشی سے کچن کی جانب بھاگی … آج اسے مدر ڈے پر اپنی ماں کا من پسند کھانابھی تو بنانا تھا .

فیس بک کمینٹ

متعلقہ تحریریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker