22 دسمبر کی شام کبیروالا کی ادبی تاریخ میں ایک یادگار شام کے طور پر اہلیان کبیروالا کو مدتوں یاد رہے گی۔ اس خوبصورت تقریب میں جس وارفتگی کے ساتھ سامعین اور مہمان شاعر کے درمیان محبتوں کا تبادلہ ہوا اور محفل بام عروج پر پہنچی اسے کبیروالا کی ادبی روایات کے تسلسل کا ایک حسیں سنگ میل قرار دیا جاسکتا ہے ۔ کبیروالا میں ایک عرصے سے ادبی تقریبات کے حوالے سے جمود طاری تھا اور سخن شناس تشنگی کا شکار تھے تو اس جمود کو توڑنے کیلئے راقم الحروف اور پنجابی شاعر عبدالستار خاور نے مل کر انجمن ترقی پسند مصنفین کبیروالا کے پلیٹ فارم سے پنجابی ادب کی عہد ساز شخصیت ، نامور شاعر بابا نجمی کے ساتھ ایک شام منانے کا فیصلہ کیا اور بابا جی نے بھی کمال مہربانی کرتے ہوئے مختصر وقت کے اندر اپنی دستیابی ممکن بنائی یوں سال 2017 اور دسمبر کے اختتامی لمحے ایک تاریخ رقم کرگئے ۔ میونسپل کمیٹی کبیروالا کے چیئرمین راو¿ سلطان احمد صدر محفل ، بابا نجمی مہمان خصوصی جبکہ طالب حسین بٹالوی ، سید غائر عالم، سید ساغر مشہدی بطور مہمانان اعزاز سٹیج کی رونق بنے ۔ تقریب کے لیے کبیروالا کے معتبر شعراءکا ایک خوبصورت گلدستہ چنا گیا جنہوں نے اپنی اپنی مختصر حاضری پیش کرکے سامعین سے داد سمیٹی ۔ اس موقع پر اے ڈی انجم، محسن رضا شافعی، طارق جاوید، عبدالستار خاور، تاثیر جعفری، سید سہیل عابدی، سید فیصل ہاشمی، ریاض شاہد خان پنیاں، عماریاسر مگسی، سید غائر عالم، ساغر مشہدی ، طالب حسین بٹالوی نے کلام پیش کیا۔ صاحب شام بابا نجمی کو جب ڈائس پر آنے کی دعوت دی گئی تو لائبریری ہال تا دیر تالیوں سے گونجتا رہا ۔ اہلیان کبیروالا نے بابا جی کی کبیروالا آمد پر محبت کا جواب جس محبت سے دیا اس نے تقریب کو ہمیشہ کے لیے امر کردیا اور بابا جی اپنے ہر شعر پر بے ساختہ داد و تحسین سمیٹتے رہے۔ تقریب کے آخر میں صدر محفل راو¿ سلطان احمد نے خطاب کرتے ہوئے پروگرام کے منتظمین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس طرح کی تقریبات کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے جس سے شہریوں کی شعوری سطح بلند ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل لائبریری کا قیام اسی مقصد کو سامنے لا کر رکھا گیا کہ یہاں کے علمی و ادبی حلقوں کو اپنی سرگرمیوں کے لیے ایک پلیٹ فارم دیا جائے اور میونسپل کمیٹی کبیروالا یہاں ان سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ہمہ قسم تعاون بھی کرے گی ۔
فیس بک کمینٹ