پاکستان میں چھٹی مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے مطابق ملک کی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار پانچ سو بیس افراد پر مشتمل ہے۔
یہ اعدادوشمار پاکستان کے ادارۂ شماریات نے جمعے کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش کیے ہیں۔ان اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 19 سالوں کے دوران ملک کی آبادی میں 7,54,22,241افراد کا اضافہ ہوا ہے جو کہ 57 فیصد اضافے کے برابر ہے۔اعدادوشمار کے مطابق ملک کی موجودہ آبادی میں مرد اور خواتین کا تناسب تقریباً برابر ہے اور مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں صرف 51 لاکھ زیادہ ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جمعے کو پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں چھٹی مردم و خانہ شماری کے ابتدائی نتائج کو منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔مردم شماری میں پہلی بار خواجہ سراؤں کو بھی گنتی میں شامل کیا گیا تھا جن کی تعداد 10418 بتائی گئی ہے۔ خواجہ سراؤں کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب میں تقریباً سات ہزار جبکہ سب سے کم تعداد فاٹا میں 27 ہے۔ابتدائی نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں آبادی میں اضافے کی اوسط سالانہ شرح دو اعشاریہ چار فیصد رہی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں اس شرح میں کمی آئی ہے جبکہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور فاٹا میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مردم شماری کے نتائج کے مطابق آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہے جو ملکی آبادی کا نصف سے زائد ہے۔اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی آبادی 11 کروڑ ہے جس میں دیہی آبادی تقریباً سات کروڑ ہے جبکہ چار کروڑ یا تقریباً 37 فیصد لوگ شہروں میں مقیم ہیں۔ 1998 میں پنجاب کی آبادی سات کروڑ سے زیادہ تھی۔
آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا صوبہ سندھ ہے جو پونے پانچ کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔ یہاں دو کروڑ 49 لاکھ مرد، جبکہ دو کروڑ 29 لاکھ خواتین بستی ہیں۔باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں آبادی کا بڑا حصہ شہری علاقوں میں مقیم ہے، جو صوبے کی کل آبادی کا 52 فیصد ہے۔
خیبر پختونخواہ کی آبادی پونے چار کروڑ ہے۔ وہاں بھی مرد و خواتین کی تعداد تقریباً برابر ہی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں 81 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں مقیم ہے جبکہ فاٹا کی کل آبادی 50 لاکھ بتائی گئی ہے۔
بلوچستان میں کل آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ سے زائد ہے۔ جہاں 64 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین کی تعداد 58 لاکھ سے زائد ہے۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق اسلام آباد میں شہری آبادی میں کمی جبکہ دیہی علاقوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 1998 میں اسلام آباد میں شہری آبادی تقریباً 66 فیصد تھی جو اب کم ہو کر تقریباً 51 فیصد رہ گئی ہے۔واضح رہے کہ ان اعداد وشمار میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے نتائج ابھی شامل ہونا باقی ہیں۔
فیس بک کمینٹ