تہران : ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری رہا جس کے دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی چھڑپوں میں مزید نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔دوسری جانب ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ‘ملک کے دشمن’ اس احتجاج کو ہوا دے رہے ہیں ۔ گزشتہ جمعرات کو مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہونے کے بعد یہ ان کا پہلا بیان ہے۔’حالیہ دنوں میں ایران کے دشمنوں نے رقم، ہتھیار، سیاست اور خفیہ اداروں سمیت مختلف ہتھکنڈوں کو ایران میں حالات خراب کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔’ آیت اللہ خامنہ ای کا یہ بیان ان کی اپنی ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ حالیہ واقعات کے بارے میں صحیح وقت آنے پر قوم سے خطاب کریں گے۔اطلاعات کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں احتجاجی مظاہروں کے بعد سے 450 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مرکزی اصفہان کے علاقے میں پیر کی شب ہونے والے پرتشدد واقعات میں تازہ ہلاکتوں کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر کم از کم 22 ہو گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق چھ مظاہرین بظاہر پولیس سٹیشن سے اسلحہ قبضے میں لینے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں میں اطلاعات کے مطابق پاسدارنِ انقلاب کے محافظوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ایک 11 سالہ بچہ اور ایک شخص ہلاک ہوا۔ان مظاہروں کا آغاز جمعرات کو ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد سے ہوا تھا۔
(بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ