پڑھنے والو ں کو مبارک ہو کہ پنامہ کیس کے بعد ہماری سرکار کو بالاخر خواجہ سراؤں کے بارے میں بھی سوچنے اور ان کے متعلق قوانین بنانے کا خیال آ ہی گیا اُڑتی اُڑتی زبان طیور سے تو نہیں البتہ برزبانِ اخبار پڑھا ہے کہ عنقریب اسلامی نظریاتی کونسل ایک ایسی رپورٹ لے کر آ رہی ہے کہ جس میں خواجہ سراؤں کے بارے میں کچھ اس طرح سے زمرہ بندی کی گئی ہے کہ آئیندہ سے جن خواجہ سراؤں میں مرد کی خصوصیات زیادہ پائی جائیں گی شناختی کارڈ میں ان کے لیئے ” خنثہ مرد” کا لفظ استعمال ہوگا اور ان کے مردوں والے ہی حقوق ہوں ۔ اسی طرح جن خواجہ سراؤں میں عورتوں کی خصوصیات زیادہ پائی جائیں گی ان کو ” خنثہ عورت” کے نام سے لکھا اور پکارا جائے گا اور ان کے حقوق بھی عورتوں والے ہوں گے کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی خواجہ سرا میں عورت اور مرد وں والی دونوں خصوصیات برابر ہوتی ہیں تو ایسی صورت میں اس کو ” خنثہ مشکل ” کا نام دیا گیا ہے یہ خبر پڑھ کر میں سوچ رہا ہوں کہ ایسی صورت میں خنثہ مشکل کے حقوق کیا ہوں گے ؟؟ اس بے چارے کے کچھ حقوق بھی ہوں گے؟ یا وہ ساری عمر حکومت کی طرف سے دیئے گئے نام کی طرح مشکل میں ہی مبتلا رہے گا ۔
لیکن اس سے پہلے ہم خنثہ مرد کے حقوق کے بارے میں بات کریں گے تو کیا مردوں والے حقوق سے مراد وہ دھوتی بنیان پہن کے بازار سے دودھ دھی وغیرہ لا سکیں گے؟ راہ جاتی عورتوں کو تاڑ سکیں گے اور اچھی طرح آنکھیں سینکنے کے بعد وہ یہ بھی کہہ سکیں گے کہ توبہ توبہ کیا زمانہ آ گیا ہے؟ اور کسی بھی گلی کی نکڑ پر بیٹھ کر دھواں دھار حرکت فرما سکیں گے ؟ اور کیا دیہات میں اس دھواں دھار حرکت کے بعد ان کو سرعام ” وٹوانی” کرنے کی بھی سہولت حاصل ہو گی؟ اسی طرح فیس بک پر ہر لڑکی کو فرینڈز ریکوسٹ بھیجنا اور خواتین کی گھٹیا سے گھٹیا ترین پوسٹ پر بھی ۔واہ واہ ۔ آسم ۔گریٹ۔ مائینڈ بلوئنگ ، دیری نائس ڈئیر وغیرہ لکھنا اس کے حق میں شامل ہو گا؟ اور کیا کسی بھی خوش شکل خاتون کو دیکھ کر ایک پرچی پر اپنا سیل نمبر لکھ کراسکی طرف پھینکنا بھی اسکے حقوق میں شامل ہو گا کہ نہیں؟ دوسری طرف خنثہ عورت کو کیا یہ حق حاصل ہو گا کہ راہ چلتے ہوئے اگر کوئی خنثہ یا عام مرد ان کی طرف دیکھے تو کیا یہ بھی پاؤں سے جوتی نکال کر اور شور مچاتے ہوئے دیکھنے والے کی بے دریغ مرمت کر سکیں گی؟ اور کیا جوتی مارنے سے قبل ان کو بطور وارننگ یہ کہنے کا بھی حق حاصل ہو گا کہ کمینے تیرے گھر میں ماں بہن یا خنثہ عورت نہیں ہے کیا؟ اور کیا دو خنثہ عورتیں بازار کے کسی کونے میں کھڑی ہو کر دو تین گھنٹوں تک کسی تیسری کے بارے میں خوب برائیاں کرنے اور اس کی شکل اور پہناوے کی بد تعریفی کرتے ہوئے اور اچانک اس کے سامنے آ جانے پر ۔۔ دونوں اسی خنثہ عورت کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانے کا حق حاصل ہو گا اور پھر اس تیسری کے ساتھ مل کر وہیں کھڑے کھڑے کسی چوتھی کی برائیاں کر سکیں گی؟ اور کیا اس میٹنگ کے بعد انہیں یہ کہنے کا بھی حق حاصل ہو گا کہ تمہیں تو پتہ ہے بہن کہ میں نے آج تک کبھی کسی کی برائی نہیں کی ۔ اور کیا چھپکلی اور لال بیگ کو دیکھ کر ان کو تھر تھر کانپنے اور چیخیں مارنے کا بھی حق حاصل ہو گا کہ نہیں؟۔ اور کیا دیہات کی خنثہ عورتوں کو لائن میں بیٹھ کر ایک دوسرے کی جوئیں نکالنے کا حق بھی حاصل ہو گا؟
ویسے اس حساب سے سب سے دل چسپ حقوق "خنثہ مشکل” کے ہوں گے اور کیا وہ زنانہ کپڑے پہنے نائی کی دکان پر بیٹھ کر خضاب بھی لگوا سکے گا ؟ اور کیا کہ وہ سر پر چنری لیئے چوک میں شرط لگا کر ڈھائی کلو گنڈیاں بھی کھا سکے گا؟ اور کسی دوسرے خنثہ مشکل کے ساتھ کھڑے ہو کر باقی خنثوں کی چغلیاں بھی کر سکے گا ۔ اور کیا اسے سر پر دوپٹہ لیئے چنگ چی پر بیٹھ کر "پکے” سگریٹ کے کش لیتے ہوئے چھلے بنا نے کا بھی حق حاصل ہو گا؟
اور آخری بات یہ کہ نادرا والے اس بات کی کس طرح تفریق کریں گے کہ ان کے آفس میں شناختی کارڈ بنوانے کے لیئے آنے والا خواجہ سرا خنثہ عورت ہے یا مرد ۔یا پھر ؟ اور یہ لوگ اس وقت کیا کریں گے کہ جب کوئی ہٹا کٹا خواجہ سرا کائنٹر والے صاحب سے بصد اصرار کہے گا کہ شناختی کارڈ والے خانے میں اس کو خنثہ عورت لکھا جائے جبکہ شکل سے وہ خواجہ سرا خنثہ مرد کے خانے میں فٹ ہو تا ہوا نظر آئے گا ۔ تو کیا ایسی صورت میں اس خواجہ سرا کا میڈیکل کروایا جائے گا؟ اور اگر میڈیکل رپورٹ میں یہ لکھا پایا گیا کہ اس خواجہ سرا کی چال ڈھال زنانہ اکھ مستانہ لیکن گھسن مردانہ ہے تو پھر کیا اسے خنثہ مردانہ لکھا جائے گا؟ خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ پر غور کرتے کرتے جانے کیوں میرے زہن میں سیاست دانوں کا خیال کیوں آ گیا ہے اور ان کا خیال آتے ہی اچانک میرے زہن میں حاضر سٹاک میں دستیاب کچھ ایسے سیاستدانوں کا خیال آ گیا ہے جو کہ باآسانی خنثہ مشکل کے خانے میں فٹ آتے ہیں بوجھو تو جانیں؟
فیس بک کمینٹ